لبنان میں اسرائیلی فضائی حملے میں حزب اللہ کے سربراہ کی شہادت کی تصدیق کے بعد پاکستان کے مختلف شہروں میں ہزاروں افراد کی جانب سے حسن نصراللہ کی شہادت کیخلاف احتجاج کیا گیا ہے۔
حزب اللہ نے ہفتے کے روز تصدیق کی تھی کہ حسن نصراللہ ایک روز قبل بیروت کے جنوبی مضافات میں ہونے والے حملے میں شہید ہو گئے۔ اس حملے سے حزب اللہ کو شدید دھچکا لگا ہے ۔ حسن نصراللہ کئی کئی دہائیوں سے قیادت کر رہے تھے۔
پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں تقریبا 4،000 اور جنوبی بندرگاہی شہر کراچی میں 3،000 افراد نصراللہ کے قتل کیخلاف احتجاج اور ان کی غائبانہ نماز جنازہ کیلئے ہزاروں افراد جمع ہوئے۔
27 سالہ تسکین ظفر نے اسلام آباد میں ریلی کے دوران کہاکہ اسرائیل فلسطین اور لبنان میں جو کچھ کر رہا ہے ہم اس کے خلاف کھڑے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ہم آج یہاں موجود ہیں۔
اسلام آباد پولیس نے جماعت اسلامی کے سابق سینیٹر مشتاق احمد کو گرفتار کرلیا جو نیشنل پریس کلب کے باہر مظاہرین میں شامل تھے۔
حسن نصراللہ کے قتل سے حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان تقریبا ایک سال سے جاری سرحد پار بمباری میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور خطے میں وسیع تر جنگ کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کی بڑھتی ہوئی مہم جوئی کی شدید مذمت کرتا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ لبنان میں حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل کے قتل کا گزشتہ روز کا اقدام پہلے سے ہی غیر مستحکم خطے میں کشیدگی کا اور بڑا اضافہ ہے۔
کراچی میں پولیس نے مظاہرین کو امریکی قونصل خانے کی جانب مارچ کرنے سے روکنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ کی۔
حزب اللہ نے 7 اکتوبر کو اپنے فلسطینی اتحادی حماس کی جانب سے اسرائیل پر غیر معمولی حملے کے ایک دن بعد اسرائیلی فوجیوں پر حملے شروع کیے تھے۔
تقریبا ایک سال بعد اسرائیل نے شمالی محاذ پر حزب اللہ سے لڑنے پر توجہ مرکوز کرنے کا اعلان کیا۔
اسرائیلی سرکاری اعداد و شمار کی بنیاد پر اے ایف پی کے اعداد و شمار کے مطابق حماس کے 7 اکتوبر کے حملے کے نتیجے میں 1،205 افراد ہلاک ہوئے جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔
غزہ کی وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق اسرائیل کی جوابی فوجی کارروائی میں غزہ میں کم از کم 41,595 افراد شہید ہوئے ہیں جن میں سے زیادہ تر عام شہری ہیں۔ اقوام متحدہ نے ان اعداد و شمار کو قابل اعتماد قرار دیا ہے۔
Comments