نجکاری کو طویل عرصے سے اقتصادی ترقی کے محرک کے طور پر پیش کیا جاتا ہے اور اس کی وجہ بھی ہے۔ نجی شعبے کی مہارت اور سرمایہ کاری کو پہلے سے ریاست کے زیر کنٹرول صنعتوں میں متعارف کروا کر نجکاری سے استعداد کار میں اضافہ ہو سکتا ہے، جدت اور مسابقت کو فروغ مل سکتا ہے۔
یہ تمام عوامل ایک معروف مظہر ہیں اور بار بار متعدد پلیٹ فارمز پر دہرائے گئے ہیں۔ حال ہی میں سسٹین ایبل ڈیولپمنٹ پالیسی انسٹی ٹیوٹ (ایس ڈی پی آئی) اور نیٹ ورک فار کلین انرجی ٹرانزیشن کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں پاکستان کے پاور یوٹیلیٹی سیکٹر سے حاصل ہونے والے اسباق پر روشنی ڈالی گئی ہے اور بتایا گیا ہے کہ کس طرح ایک کمپنی کی نجکاری کی کامیابی پوری صنعت کے لیے مشعل راہ بن سکتی ہے۔
تاریخی طور پر دنیا کے کئی ممالک نے توانائی، آٹوموبائل، ٹیلی کام، تیل وغیرہ جیسی صنعتوں کو ابتدائی طور پر حکومت یا ریاست کے ملکیتی ماڈل کے تحت چلایا ہے۔ یہ طریقہ کار اکثر کئی عوامل کی بنا پر اپنایا گیا جس میں اہم وسائل پر قومی کنٹرول کی ضرورت، اقتصادی تحفظ پسندی، اور ضروری خدمات تک عالمی رسائی کو یقینی بنانے کی خواہش بھی شامل ہیں۔
توانائی اور ٹیلی کمیونیکیشن جیسی صنعتوں پر کنٹرول برقرار رکھنا قومی سلامتی اور آزادی کے لئے اہم سمجھا جاتا تھا۔ حکومتوں کا خیال تھا کہ ان اثاثوں کی ملکیت سے وہ وسائل کا بہتر انتظام کرسکتے ہیں اور معاشی استحکام کیلئے قیمتوں کو کنٹرول کرسکتے ہیں۔ ریاستی ملکیت کو صنعتی ترقی اور اقتصادی نمو کو فروغ دینے کا ذریعہ سمجھا گیا، خاص طور پر ان ممالک میں جہاں نجی شعبے کی صلاحیت محدود تھی۔
تاہم بار بار یہ ثابت ہوا کہ ریاستی ملکیتی کاروباری اداروں کو اکثر نااہلی اور بیوروکریٹک جمود کا سامنا کرنا پڑتا ہے. فیصلے اکثر معاشی جواز کے بجائے سیاسی مصلحتوں کے تحت ہوتے تھے جس کی وجہ سے ضرورت سے زیادہ عملہ ، ناقص مالی انتظام اور جدت طرازی کا فقدان ہوتا تھا۔
مزید برآں ان اداروں کی اجارہ داری کی حیثیت کے نتیجے میں مسابقت کی کمی، جدت کو دبانے اور سروس کے معیار کو بہتر بنانے کی مہم میں کمی واقع ہوئی۔ صارفین، جن کے پاس سوئچ کرنے کا محدود یا کوئی انتخاب نہیں تھا، کو فرسودہ ٹیکنالوجی اور خراب سروس کوالٹی کا سامنا کرنا پڑا۔
وقت کے ساتھ ساتھ یہ چیلنجز مزید واضح ہوتے گئے اور ممالک نے نجکاری کی طرف رخ کرنا شروع کر دیا تاکہ مسابقت متعارف کرائی جا سکے، کارکردگی کو بہتر بنایا جا سکےاور خدمات کے معیار کو بہتر کیا جا سکے۔ پاکستان کا بجلی کا شعبہ بھی اسی راستے پر گامزن ہے جو عوامی مشکلات کا مرکز نہیں ہے۔ تاہم چونکہ صرف ایک کمپنی نجی ادارے کے طور پر کام کر رہی ہے، یہ واضح ہے کہ پاکستان ابھی نجکاری کے میدان میں پیچھے ہے۔
ریاستی ملکیتی ڈسکوز کی مشکلات
کئی دہائیوں سے پاکستان کے بجلی کی تقسیم کے نیٹ ورک پر ریاستی ملکیتی ڈسکوز کا غلبہ رہا ہے۔ ٹرانسمیشن اینڈ ڈسٹری بیوشن (ٹی اینڈ ڈی) کے نقصانات اور ناکافی محصولات کی وصولی کے ساتھ جدوجہد کرنے والے یہ ادارے ایک دیرینہ مسئلہ رہے ہیں۔
مالی سال 2024 میں پیسکو اور کیسکو جیسے متعدد سرکاری ڈسکوز بالترتیب 37.4 فیصد اور 26.72 فیصد کے ٹی اینڈ ڈی نقصانات کی رپورٹ دی جو آپریشنل اصلاحات کی اشد ضرورت کی نشاندہی کرتا ہے۔ ان نااہلیوں کی وجہ سے کافی مالی نقصانات بھی ہوئے ہیں۔
صرف مالی سال 2024 میں آپریشنل نااہلی اور بجلی چوری کی وجہ سے مجموعی مالی نقصانات 500 ارب روپے سے تجاوز کر گئے۔ ان نقصانات سے گردشی قرضوں کے مسئلے میں مزید اضافہ ہوتا ہے جو پبلک پاور سیکٹر کے اندر ایک بڑے مسئلے کی عکاسی کرتا ہے جو ملک کے معاشی استحکام کے لیے خطرہ ہے۔ کے الیکٹرک ملک کی واحد نجی ڈسٹری بیوشن کمپنی ہے اور ایس ڈی پی آئی کی رپورٹ میں جن عوامل کی نشاندہی کی گئی ہے اس حکومت اور پالیسی سازوں کو مجبوراً باقی ڈسکوز کی نجکاری میں تیزی لانی چاہیئے۔
رپورٹ کے مطابق نجکاری کے بعد کے الیکٹرک نے آپریشنل کارکردگی میں خاطر خواہ بہتری دکھائی اور ٹرانسمیشن اینڈ ڈسٹری بیوشن (ٹی اینڈ ڈی) خسارے کو 2011 میں 32.2 فیصد سے کم کرکے 2023 میں 15.27 فیصد کردیا۔
نجکاری سے مبینہ طور پر صارفین اور حکومت کے لئے 900 ارب روپے کی بچت ہوئی جس میں بنیادی ڈھانچے اور ٹیکنالوجی کی بہتری میں نمایاں سرمایہ کاری کی سہولت ملی۔ یہ بہتری نہ صرف نجکاری کے ممکنہ فوائد کو اجاگر کرتی ہے بلکہ اسٹریٹجک سرمایہ کاری اور موثر انتظامی طریقوں کے اثرات کو بھی ظاہر کرتی ہے۔
یہ ایک واضح حقیقت ہے کہ انتہائی ٹی اینڈ ڈی نقصانات اور مجموعی مالی نقصانات نے پاکستان میں توانائی کے شعبے کے مالی استحکام کو بری طرح متاثر کیا ہے۔
ریاستی ملکیتی ڈسکوز میں مسلسل نااہلیوں کی وجہ سے حکومتی سبسڈیز پر انحصار میں اضافہ ہوا ہے اور مالی گنجائش محدود ہوگئی ہے جسے بصورت دیگر ترقیاتی منصوبوں کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
ریاست کے زیر ملکیت اداروں کا ایک اور پہلو صنعت میں صفر مسابقت کے قریب ہے جو کارکردگی اور جدت طرازی کے عوامل میں کمی کا سبب بنتا ہے۔
منافع کے مقاصد سے چلنے والی نجی کمپنیاں وسائل کو جدت کیلئے استعمال اور منظم رکھنے کا زیادہ امکان رکھتی ہیں۔ ٹی اینڈ ڈی کے بڑھتے نقصانات، ٹیرف کی بلند شرحوں اور ناراض صارفین کے ساتھ اب وقت آگیا ہے کہ حکومت پاکستان نجی شعبے سے تکنیکی مہارت اور جدید انتظامی طریقوں کو اپنانے کا فیصلہ کرے جس سے دنیا بھر میں صنعتوں کو جدید بنانے اور مسابقت کو بہتر بنانے میں مدد ملی۔
نجکاری آگے بڑھنے کا راستہ ہے
کے-الیکٹرک اور ریاستی ملکیتی ڈسکوز کے درمیان کارکردگی کا واضح فرق نجکاری کی ممکنہ افادیت کو اجاگر کرتا ہے اور یہ پاکستان کے بجلی کے شعبے کے مسائل کا حل فراہم کر سکتا ہے۔
نجکاری کے لیے ایک مرحلہ وار طریقہ کار، سب سے زیادہ مالی طور پر مستحکم ڈسکوز سے شروع کرتے ہوئے، پالیسیوں کی محتاط نگرانی اور ان میں ترمیم کی اجازت دے سکتا ہے۔ اس حکمت عملی سے عجلت میں کی گئی نجکاری کے عمل کے نقصانات سے بچنے میں مدد کرے گی اور مارکیٹ اور صارفین کے لیے ایک ہموار منتقلی کو یقینی بنائے گی۔ مزید برآں ضابطوں پر مبنی ایک مضبوط فریم ورک ضروری ہے تاکہ منصفانہ مسابقت برقرار رہے، صارفین کے مفادات کا تحفظ ہو، اور اجارہ داری کے طریقوں کو روکا جا سکے۔
کے الیکٹرک کا مقابلے کا خیرمقدم
کامیابی کے باوجود کے الیکٹرک اپنی کامیابیوں پر بھروسہ نہیں کر رہا اور قابل تجدید توانائی کے منصوبے کی شکل میں پاور یوٹیلیٹی کے محاذ پر جدت کی راہ ہموار کر رہا ہے۔ کے الیکٹرک کا وژن توانائی کے شعبے میں مزید فرموں کو لانا ہے تاکہ پائیدار اور مستحکم توانائی کے ایکو سسٹم کو فروغ دیا جا سکے، یہی وجہ ہے کہ وہ پاکستان کے مختلف صوبوں میں حکومت کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں اور مقامی اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو اس کے ساتھ شراکت داری کی دعوت دے رہے ہیں۔
کمپنی نے یہ تسلیم کرتے ہوئے کہ مسابقتی ماحول مسلسل بہتری اور جدت طرازی کو فروغ دیتا ہے واضح طور پر مسابقت کا خیرمقدم کیا ہے۔ کے الیکٹرک کی مسابقت کے لیے کشادگی اس کے آپریشنل ماڈل پر اعتماد اور صارفین کو معیاری خدمات کی فراہمی کے عزم کا ثبوت ہے۔
کے الیکٹرک کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ مسابقت اس شعبے کے لیے بہترین ہے جس بلآخر صارفین کو فائدہ پہنچتا ہے۔ ہم نے نجکاری کے کارکردگی اور خدمات کی فراہمی پر پڑنے والے مثبت اثرات کو براہ راست دیکھا ہے اور ہم ایک آزاد مارکیٹ میں مقابلہ کرنے اور بہتری جاری رکھنے کے لئے تیار ہیں۔
مسابقت کو اپنا کرکے الیکٹرک ملک کے دیگر ڈسکوز کے لیے ایک معیار قائم کر رہا ہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ بہترین مینجمنٹ اور اسٹریٹجک سرمایہ کاری کے ساتھ سب سے مشکل مارکیٹوں کو بھی تبدیل کیا جا سکتا ہے۔
جیسے جیسے مارکیٹ میں مزید کھلاڑی شامل ہوں گے، نتیجے میں پیدا ہونے والا مقابلے کا منظرنامہ قیمتوں میں کمی، خدمات میں بہتری، اور صارفین کے لیے زیادہ انتخاب کا سبب بن سکتا ہے۔
مزید برآں، نجکاری غیر ملکی سرمایہ کاری کو متوجہ کر سکتی ہے، نئی ملازمتوں کے مواقع پیدا کر سکتی ہے اور مقامی معیشتوں کو تحریک دے سکتی ہے جس کی پاکستان کو شدید ضرورت ہے۔ ٹیلی کام کے شعبے سے لے کر توانائی اور دیگر شعبوں تک، نجی سرمایہ اور مسابقت کا فروغ صنعتوں کو بدل سکتا ہے جس سے ایک زیادہ متحرک اور مضبوط سماجی-اقتصادی ترقی ممکن ہو سکتی ہے۔
Comments