درآمدی سولر پینلز پر 10 فیصد ٹیکس کا نفاذ، جو حالیہ وفاقی بجٹ 26-2025 میں کیا گیا ہے، ماہرین کے مطابق ملک کی قابلِ تجدید توانائی کی راہ میں ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتا ہے۔ یہ فیصلہ صارفین اور ڈیلرز کو براہ راست متاثر کرے گا۔

صاف توانائی کے حامیوں کا کہنا ہے کہ یہ اقدام مقامی سولر پینل مینوفیکچرنگ میں سرمایہ کاری کو بھی بڑھا سکتا ہے۔

یاد رہے کہ ابتدائی طور پر 18 فیصد ٹیکس کی تجویز دی گئی تھی، مگر صنعت کی طرف سے شدید ردِعمل کے بعد اس میں کمی کر کے 10 فیصد کر دیا گیا۔ یکم جولائی سے لاگو ہونے والا یہ نیا ٹیکس سولر پینل کی قیمتوں میں 8 سے 10 فیصد اضافہ کرے گا، جس کا بوجھ براہ راست صارفین اور ڈیلرز پر پڑے گا۔

حکومت کا اصرار ہے کہ یہ فیصلہ مالی ضروریات اور صاف توانائی کی حمایت کے درمیان توازن قائم کرتا ہے۔

تاہم، پاکستان نے حالیہ برسوں میں ایک تاریخی سولر بوم کا مشاہدہ کیا ہے اور 2024 میں دنیا میں سب سے زیادہ سولر پینل درآمد کرنے والا ملک بن چکا ہے۔

علی مجید، جو(LONGi ) لونگی گرین انرجی ٹیکنالوجی کمپنی لمیٹڈ کے جنرل منیجر (سنٹرل ایشیا، مشرقِ وسطیٰ اور شمالی افریقہ) ہیں، نے بزنس ریکارڈر سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان کی سولرائزیشن کی رفتار کو درآمدی پینلز پر 10 فیصد ٹیکس سے چیلنجز کا سامنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ یہ قیمتوں میں اضافے کا باعث بنے گا، مگر مقامی مینوفیکچرنگ اور سپلائی چین کی بہتری جیسے اقدامات اس کے اثرات کو کم کر سکتے ہیں۔

لونگی گرین انرجی نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر کام کرے گا اور مؤثر، کم لاگت اور اعلیٰ کارکردگی کی حامل مصنوعات فراہم کرے گا تاکہ پاکستان کی سولر ترقی کو برقرار رکھا جا سکے۔

علی مجید کا کہنا تھا کہ گھریلو اور صنعتی صارفین کے لیے قیمتوں میں یہ اضافہ توانائی کی لاگت میں اضافے کا باعث بنے گا، لیکن لونگی گرین انرجی اس اثر کو کم کرنے کیلئے پُرعزم ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اپنی عالمی سطح پر موجودگی، تحقیق و ترقی کی صلاحیت، اور مقامی شراکت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے کم لاگت میں اعلیٰ معیار کے سولر مصنوعات فراہم کریں گے۔

”ہم تقسیم شدہ بجلی پیداوار اور توانائی بچانے والے حل کو فروغ دے کر طویل المدتی توانائی کے اخراجات کو کم کرنے میں مدد دیتے ہیں، تاکہ صارفین مہنگائی کے باوجود سولر کے فوائد حاصل کر سکیں۔“

سولر اب بھی طویل المدتی اعتبار سے بہتر انتخاب ہے

دوسری جانب، لیوولٹیک(Livoltek) کے پاکستان میں ڈائریکٹر سیلز، میکس ما نے کہا کہ 10 فیصد ٹیکس سے سولر سسٹم کی لاگت میں معمولی اضافہ ہوگا، مگر گرڈ بجلی اب بھی کافی مہنگی اور غیر یقینی ہے۔

انہوں نے بزنس ریکارڈر سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ کچھ حساس صارفین تھوڑا ہچکچائیں گے، مگر سولر اب بھی بہتر طویل مدتی انتخاب ہے — خاص طور پر نیٹ میٹرنگ اور فنانسنگ کے آپشنز کے ساتھ۔

انہوں نے مزید کہا کہ ”لیوولٹیک میں ہمارا فوکس اس منتقلی کو آسان بنانے پر ہے۔ ہم اعلیٰ کارکردگی کے انورٹرز اور انرجی اسٹوریج حل فراہم کرتے ہیں جو سرمایہ کاری پر زیادہ منافع یقینی بناتے ہیں۔“

”ہماری ملک گیر سپورٹ اور فروخت کے بعد خدمات صارفین کو اعتماد دیتی ہیں کہ وہ سولر کا انتخاب کریں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ صاف توانائی کی طرف پیش رفت جاری رہے گی، اور لیوولٹیک اس کو قابلِ رسائی اور پائیدار بنانے کیلئے پُرعزم ہے۔“

انہوں نے کہا کہ یہ پالیسی اگر حکومتی مراعات، بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری اور تحقیق و ترقی کی سہولت سے مشروط ہو، تو مقامی مینوفیکچرنگ کی طرف ایک سنگِ میل ہو سکتی ہے۔

لیوولٹیک کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان میں اپنی موجودگی بڑھانے کے لیے مقامی اسمبلی اور شراکت داریوں کے امکانات کا جائزہ لے رہے ہیں، تاکہ سپلائی چین کے اخراجات میں کمی لائی جا سکے۔

میکس ما نے کہا کہ ہم مقامی ماحولیاتی نظام کو مضبوط بنانے میں فعال کردار ادا کرنے کو تیار ہیں۔ مقامی مینوفیکچرنگ کو فروغ دینے سے نہ صرف درآمدات پر انحصار کم ہوگا بلکہ روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے اور قیمتیں مستحکم رہیں گی۔ تاہم اس کے لیے نجی اور سرکاری شعبے کے درمیان مؤثر تعاون ضروری ہے۔“

سولر کی طلب بدستور مضبوط

بزنس ریکارڈر سے گفتگو میں تجزیہ کار عثمان سہیل نے کہا کہ درآمدی سولر پینلز پر 10 فیصد لیوی کے باعث ریٹیل قیمتوں میں اضافہ ہوگا، جس سے گھریلو اور تجارتی خریداروں پر فوری مالی دباؤ آئے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ قیمتوں میں اضافہ ممکنہ طور پر نچلے آمدنی والے طبقے اور چھوٹے کاروباری طبقے میں نئی انسٹالیشنز کو سست کر سکتا ہے، جو حالیہ بوم کے محرک بنے تھے۔

تاہم، بجلی کے گرڈ کی غیر یقینی صورتحال اور ٹیرف میں اضافہ سولر کی طلب کو برقرار رکھے گا۔

انہوں نے کہا کہ گرڈ بجلی کی طرف واپسی کی بجائے، ہم نئی انسٹالیشنز میں سست روی دیکھیں گے، مگر اس کا رجحان الٹنے کا امکان کم ہے۔

دوسری طرف، یہ اقدام مقامی سولر پینل مینوفیکچرنگ میں حقیقی سرمایہ کاری کی راہ ہموار کر سکتا ہے، جو سستے درآمدی پینلز کے باعث اب تک نہیں ہو سکی تھی۔

مگر مسابقتی مقامی سپلائی کے قیام کیلئے پالیسی تعاون، معیار کی یقین دہانی اور ٹیکنالوجی کی منتقلی لازمی ہے۔

انہوں نے کہا کہ قلیل مدت میں قیمتوں کی حساسیت کی وجہ سے فروخت متاثر ہو سکتی ہے، لیکن طویل المدتی مارکیٹ کے بنیادی عوامل اب بھی سولر کے حق میں ہیں — بشرطیکہ پالیسی میں تسلسل اور مقامی پیداوار کے لیے مراعات فراہم کی جائیں۔

Comments

200 حروف