اسٹاک مارکیٹ: ریکارڈ تیزی برقرار، 100 انڈیکس 1,262 پوائنٹس بڑھ کر نئی بلند ترین سطح پر بند
پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں جمعے کے روز خریداری کا رجحان برقرار رہا، جہاں بینچ مارک کے ایس ای-100 انڈیکس میں تقریباً ایک فیصد اضافہ ہوا اور یہ نئی بلند ترین سطح پر بند ہوا۔
کاروباری دن کے اختتام پر انڈیکس 1,262.41 پوائنٹس (0.97 فیصد) اضافے کے ساتھ 131,949.07 پوائنٹس پر بند ہوا۔
ٹریڈنگ کے بعد جاری رپورٹ میں بروکریج ہاؤس ٹاپ لائن سیکیورٹیز نے کہا ہے کہ مارکیٹ میں یہ مثبت رجحان دراصل ایکویٹی فنڈز میں نئی سرمایہ کاری کے تحت ادارہ جاتی خریداری کا نتیجہ ہے، جیسا کہ نیشنل کلیئرنگ کمپنی کے ڈیٹا سے ظاہر ہوتا ہے۔
انڈیکس میں سب سے زیادہ مثبت حصہ ڈالنے والے شیئرز میں یو بی ایل، ایچ بی ایل، سسٹمز لمیٹڈ (ایس وائے ایس)، بی اے ایچ ایل، ایم سی بی، این بی پی اور میزان بینک شامل تھے، جنہوں نے مجموعی طور پر 1,289 پوائنٹس کا اضافہ کیا۔
یاد رہے کہ جمعرات کو پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تیزی کا رجحان رہا جس کی وجہ حکومت کا قومی بچت اسکیم کے ریٹس میں کمی کا فیصلہ، صنعتی بجلی کے نرخ میں کمی اور سرکاری اداروں کی نجکاری پر مشاورت کے عمل کو تیز کرنا تھا، ان اقدامات نے مارکیٹ کے جوش و خروش کو مزید بڑھادیا۔
جمعرات کو بینچ مارک کے ایس ای-100 انڈیکس 342 پوائنٹس یا 0.26 فیصد اضافے سے 130,686.66 پوائنٹس پر بند ہوا جو کہ اس کی نئی بلند ترین سطح ہے۔
ہفتہ وار بنیاد پر کے ایس ای-100 انڈیکس میں 6.09 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
ٹاپ لائن سیکیورٹیز نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ مارکیٹ میں یہ مثبت رجحان بڑی سطح پر ادارہ جاتی خریداری کا نتیجہ ہے، جو ایکویٹی مارکیٹ کی جانب نئی سرمایہ کاری کے باعث سامنے آیا، خاص طور پر مقررہ منافع والی سرمایہ کاری پر منافع کی کم شرح اور ٹیکسوں میں اضافے کے پس منظر میں۔
بین الاقوامی سطح پر جمعہ کو بیشتر ایشیائی اسٹاک مارکیٹس کو مشکلات کا سامنا رہا، حالانکہ وال اسٹریٹ گزشتہ رات نئی بلند سطح پر جاپہنچا تھا۔ اس دباؤ کی ایک بڑی وجہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے تجارتی معاہدوں کے لیے دی گئی ڈیڈلائن کا آئندہ ہفتے قریب آنا ہے۔
امریکی مارکیٹس ہفتے کیلئے بند ہونے کے باعث ڈالر نے جمعرات کو ہونے والے کچھ اضافے کو واپس لے لیا جبکہ تاجروں نے اس وسیع تر اخراجاتی بل کے ممکنہ اثرات پر غور کیا جس پر صدر ٹرمپ جلد دستخط کرنے والے ہیں۔
جاپان کا نکی انڈیکس ابتدائی کاروبار کے دوران اتار چڑھاؤ کے بعد 0.3 فیصد کے اضافے کے ساتھ ٹریڈ کررہا تھا۔
ہانگ کانگ کا ہینگ سینگ انڈیکس 1.3 فیصد کی نمایاں کمی کے ساتھ نیچے آیا، جبکہ چین کے مین لینڈ میں موجود بڑے شیئرز (بلیو چپس) میں معمولی کمی دیکھی گئی۔
تائیوان کا ایکویٹی بینچ مارک ابتدائی فوائد گنوا کر 0.2 فیصد نیچے آ گیا، جبکہ جنوبی کوریا کا کوسپی انڈیکس 1 فیصد سے زائد کی کمی کے ساتھ منفی زون میں چلا گیا۔
امریکی ایس اینڈ پی 500 فیوچرز میں 0.2 فیصد کی معمولی کمی دیکھی گئی، جو کہ کیش انڈیکس کی گزشتہ رات 0.8 فیصد اضافے کے بعد نئی بلند ترین اختتامی سطح پر بند ہونے کے بعد سامنے آئی۔ وال اسٹریٹ جمعہ کو یوم آزادی کی تعطیل کے باعث بند رہی۔
جمعرات کو سرمایہ کاروں نے توقع سے بہتر روزگار کی رپورٹ پر خوشی کا اظہار کیا، جس کے نتیجے میں امریکی اسٹاک مارکیٹس کے تینوں بڑے انڈیکسز ایک مختصر کاروباری سیشن کے دوران بلندی کی جانب گئے۔
کاروباری سیشن کے اختتام کے بعد ایوانِ نمائندگان نے معمولی فرق سے صدر ٹرمپ کے 869 صفحات پر مشتمل دستخطی بل کی منظوری دی جو کہ غیر جانبدار کانگریشنل بجٹ آفس کے مطابق، ملک کے 36.2 کھرب ڈالر کے قرضے میں مزید 3.4 کھرب ڈالر کا اضافہ کرے گا۔
ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ وہ تجارتی شراکت داروں کو اُن کے ٹیرف نرخوں سے متعلق خطوط بھیجنا شروع کریں گے کیونکہ 9 جولائی کی ڈیڈ لائن قریب آنے کے باوجود تجارتی معاہدے طے نہیں پاسکے ہیں۔
ادھر انٹر بینک مارکیٹ میں جمعے کے روز امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپیہ کی قدر میں 0.04 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔ کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے مقابلے روپیہ 11 پیسے کمی کے ساتھ 283.97 روپے پر بند ہوا۔
تمام شیئرز پر مشتمل انڈیکس پر کاروباری حجم 899.85 ملین سے کم ہو کر 733.08 ملین شیئرز تک محدود رہا۔
شیئرز کی مجموعی مالیت بھی 43.25 ارب روپے سے کم ہو کر 34.94 ارب روپے رہی۔
ورلڈکال ٹیلی کام 58.26 ملین شیئرز کے ساتھ سرفہرست رہی جبکہ بینک مکرمہ 35.81 ملین شیئرز کے ساتھ دوسرے اور ٹریٹ کارپوریشن 29.72 ملین شیئرز کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہے۔
جمعے کے روز 473 کمپنیوں کے شیئرز کا کاروبار ہوا، جن میں 255 کے شیئرز کی قیمت میں اضافہ، 177 کے شیئرز کی قیمت میں کمی جبکہ 41 کمپنیوں کے شیئرز کی قیمتیں مستحکم رہیں۔
Comments