وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات احسن اقبال نے ملک میں جدت کو فروغ دینے اور فنڈنگ سے متعلق رکاوٹیں کم کرنے کے لیے ”نیشنل آرٹیفیشل انٹیلیجنس (اے آئی) فنڈ“ کے قیام کی ہدایت کی ہے، جو مصنوعی ذہانت سے متعلق اعلیٰ صلاحیت کے حامل آئیڈیاز اور پائلٹ منصوبوں کی معاونت کرے گا۔

یہ ہدایات انہوں نے نیشنل ٹاسک فورس برائے مصنوعی ذہانت کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دیں۔ اجلاس میں انہوں نے ملک میں ترقی کے مختلف شعبوں میں اے آئی کے انضمام کے لیے ایک جامع اور مربوط قومی حکمت عملی اپنانے پر زور دیا۔

ٹاسک فورس کو 12 اہم شعبوں کی نشاندہی کا مینڈیٹ دیا گیا ہے، جن میں تعلیم، صحت، زراعت، موسمیاتی تبدیلی، کاروبار اور طرز حکمرانی شامل ہیں، جہاں اے آئی ایپلی کیشنز کے ذریعے قومی سطح پر قابل پیمائش فوائد حاصل کیے جا سکتے ہیں۔

ہر شعبے کے لیے حکومت، تعلیمی اداروں اور نجی شعبے کے ماہرین پر مشتمل ایک ملٹی اسٹیک ہولڈر ورکنگ گروپ تشکیل دیا جائے گا۔ یہ گروپس مخصوص اہداف، ٹائم لائنز اور وسائل کی ضرورت کے ساتھ شعبہ جاتی اے آئی روڈ میپ تیار کریں گے، تاکہ پاکستان نہ صرف عالمی ٹیکنالوجی رجحانات کے ساتھ ہم آہنگ ہو بلکہ اندرونی مسائل کے حل کے لیے اے آئی سے بھرپور فائدہ اٹھا سکے۔

وزیر منصوبہ بندی نے عالمی سطح پر اے آئی میں بڑھتی ہوئی سرمایہ کاری کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ پاکستان واضح سمت اور پختہ ارادے کے ساتھ آگے بڑھے۔ انہوں نے کہا کہ اے آئی کو تنہا اپنانے کے بجائے اسے مختلف شعبوں کے تعاون، قومی ترجیحات سے ہم آہنگی، اور متعلقہ اداروں کے درمیان مؤثر رابطہ کاری کے ذریعے فروغ دینا ہوگا۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت نے ملک کی بڑی جامعات میں مصنوعی ذہانت، بگ ڈیٹا، کلاؤڈ کمپیوٹنگ، روبوٹکس، کوانٹم کمپیوٹنگ وغیرہ کے نو سینٹرز آف ایکسیلینس قائم کیے ہیں اور ”کوانٹم ویلی پاکستان“ کے نام سے ایک نیا اقدام بھی شروع کیا ہے تاکہ جدید ٹیکنالوجیز میں مستقبل کی صلاحیتیں پیدا کی جا سکیں۔

وزیر منصوبہ بندی نے ہدایت کی کہ ملک بھر میں اے آئی سے متعلق دستیاب مہارت اور وسائل کا مکمل سروے کیا جائے، جس میں جامعات، تحقیقی مراکز اور صنعتوں کا احاطہ کیا جائے، تاکہ ان اثاثوں کو مؤثر اور مربوط حکمت عملی کے تحت بروئے کار لایا جا سکے۔

کلیدی اسٹیک ہولڈرز کو اکٹھا کرنے کے لیے انہوں نے ہدایت کی کہ پاکستان سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن اور دیگر متعلقہ اداروں کے تعاون سے ایک قومی اے آئی ورکشاپ کا انعقاد کیا جائے۔ یہ ورکشاپ حکومت، تعلیمی شعبے اور صنعت کے درمیان مکالمے کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کرے گی اور پاکستان کے ترقیاتی تناظر میں اے آئی پر مبنی عملی حلوں کے ڈیزائن پر توجہ دے گی۔

اجلاس میں وزیر مملکت برائے آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکیشن شزا فاطمہ خواجہ، نیشنل سینٹر فار آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے پروجیکٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر یاسر ایاز، وزارت آئی ٹی، نادرا، پاکستان سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن اور نجی شعبے کے دیگر نمائندگان نے شرکت کی۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025

Comments

200 حروف