وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے پاکستان ریلوے کی ذیلی کمپنی ریلوے کنسٹریکشن پاکستان لمیٹڈ کے تین سابق اعلیٰ عہدیداروں کو ایک ہائی پروفائل کرپشن کیس میں گرفتار کر لیا ہے، جو جعلی بینک گارنٹیوں کے ذریعے 1.16 ارب روپے سے زائد کی مالی بے ضابطگی سے متعلق ہے۔ یہ اطلاع جمعرات کو وزارت ریلوے کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں دی گئی۔

گرفتار کیے گئے افراد میں سید نجم سعید (سابق چیف ایگزیکٹو آفیسر، ریلوے کنسٹریکشن)، محمد زبیر حسین (سابق کنٹرولر فنانس اینڈ اکاؤنٹس) اور مہرالنساء (سابق ڈائریکٹر کمرشل و مارکیٹنگ) شامل ہیں۔

بیان کے مطابق، یہ گرفتاریاں ایف آئی اے کے اینٹی کرپشن سرکل اسلام آباد کی جانب سے ایف آئی آر نمبر 37/2025 کے تحت کی گئیں، جو 30 جون کو درج کی گئی تھی۔

ان تینوں سابق افسران پر الزام ہے کہ انہوں نے میسرز انڈس ویلی انڈسٹریل جنکشن (آئی وی آئی جے) کے چیئرمین عرفان حمید خان کے ساتھ ملی بھگت کرتے ہوئے یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ اور بینک الحبیب لمیٹڈ کی 14 جعلی/بوگس بینک گارنٹیاں تیار کیں اور مختلف سرکاری اداروں کے ترقیاتی منصوبوں کے ٹینڈرز میں شرکت کے لیے جمع کروائیں۔

بیان کے مطابق میسرز انڈس ویلی انڈسٹریل جنکشن نے ریلوے کنسٹریکشن پاکستان لمیٹڈ اسلام آباد سے ان جعلی بینک گارنٹیوں کی فراہمی کے بدلے 16 کروڑ 49 لاکھ 69 ہزار 160 روپے بطور کمیشن غیر قانونی طور پر وصول کیے۔

وزارت نے بیان میں کہا کہ یوں قومی خزانے کو 16 کروڑ 49 لاکھ 69 ہزار 160 روپے کا بھاری نقصان پہنچایا گیا۔

بیان میں مزید بتایا گیا کہ ملزمان کو کل عدالت میں پیش کیا جائے گا تاکہ ان کا ریمانڈ حاصل کیا جا سکے۔ مزید تفتیش جاری ہے۔

Comments

200 حروف