دنیا

جنگ بندی کے چند گھنٹے بعد ایران کے میزائل حملے، اسرائیل میں 3 ہلاکتیں رپورٹ

  • جنگ بندی صرف اسی صورت ممکن ہے جب اسرائیل حملے بند کرے، ایران
شائع June 24, 2025

اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ ایران نے منگل کو کئی میزائل داغے ہیں جب کہ ایمرجنسی سروسز نے 3 افراد کے جاں بحق ہونے کی اطلاع دی ہے۔ یہ حملے ایسے وقت میں ہوئے جب چند گھنٹے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل اور ایران کے درمیان 12 روزہ جنگ کے خاتمے کے لیے مکمل جنگ بندی کا اعلان کیا۔

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ انہوں نے تل ابیب اور جنوبی اسرائیل کے شہر بیرسبع کے قریب دھماکوں کی آوازیں سنی ہیں۔ اسرائیلی فوج کے مطابق ایران کی جانب سے کئی میزائل داغے گئے ہیں جبکہ اسرائیل کی قومی ایمبولینس سروس نے تصدیق کی ہے کہ بیرسبع میں 3 افراد ہلاک ہوئے ہیں — یہ اسرائیل میں صدر ٹرمپ کی جانب سے پیر کی شب جنگ بندی کے اعلان کے بعد پہلی ہلاکتیں ہیں۔

وائٹ ہاؤس کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ صدر ٹرمپ نے اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو سے ٹیلیفونک رابطے میں جنگ بندی کا معاہدہ کرایا جس پر اسرائیل نے اس شرط کے ساتھ آمادگی ظاہر کی کہ اگر ایران کی جانب سے مزید حملے نہ کیے گئے تو جنگ بندی برقرار رہے گی۔

ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا ویب سائٹ ٹروتھ سوشل پر لکھا کہ یہ فرض کرتے ہوئے کہ سب کچھ ٹھیک طریقے سے چلے گا — اور چلے گا — میں دونوں ممالک، اسرائیل اور ایران، کو مبارکباد دینا چاہتا ہوں جنہوں نے حوصلہ، استقامت اور ذہانت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اُس جنگ کا خاتمہ کیا جسے 12 روزہ جنگ کہا جانا چاہیے۔

ایک ایرانی عہدیدار نے قبل ازیں تصدیق کی تھی کہ تہران جنگ بندی پر متفق ہو گیا ہے تاہم ملک کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ جب تک اسرائیل اپنے حملے نہیں روکتا، دشمنی کا خاتمہ ممکن نہیں۔

اگرچہ ایک ایرانی عہدیدار نے پہلے تصدیق کی تھی کہ تہران جنگ بندی پر رضامند ہو گیا ہے لیکن ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ جب تک اسرائیل اپنے حملے بند نہیں کرتا، دشمنی کا خاتمہ ممکن نہیں۔

عباس عراقچی نے منگل کی صبح کہا کہ اگر اسرائیل ایرانی عوام کے خلاف اپنی غیر قانونی جارحیت کو تہران کے مقامی وقت کے مطابق صبح 4 بجے تک بند کر دیتا ہے تو ایران کا اس کے بعد مزید ردعمل جاری رکھنے کا کوئی ارادہ نہیں ہوگا۔ اس وقت کے بعد سے ایران پر کسی اسرائیلی حملے کی اطلاع نہیں ملی ہے۔

عراقچی نے ایک پوسٹ میں ایکس پر مزید کہا کہ ہماری فوجی کارروائیوں کے خاتمے کا حتمی فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔

ٹرمپ نے اشارہ دیا کہ اسرائیل اور ایران کو اپنی جاری کارروائیاں مکمل کرنے کے لیے کچھ وقت دیا جائے گا جس کے بعد مرحلہ وار جنگ بندی کا آغاز ہوگا۔

ایران کی نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس این این نے منگل کو رپورٹ کیا کہ جنگ بندی کے نافذ ہونے سے قبل تہران نے اپنے میزائلوں کی آخری بار داغنے کا عمل مکمل کرلیا ہے۔

اسرائیل نے امریکہ کے ساتھ مل کر ہفتے کے اختتام پر ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کیے، یہ الزام عائد کرتے ہوئے کہ تہران جوہری ہتھیار حاصل کرنے کے قریب پہنچ رہا ہے۔

ایران نے ہمیشہ جوہری ہتھیاروں کے پروگرام کی موجودگی سے انکار کیا ہے تاہم سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ اگر ایران ایسا چاہے تو دنیا ہمیں روک نہیں پائے گی۔

اسرائیل جو بین الاقوامی جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے کا رکن نہیں ہے، مشرق وسطیٰ کا واحد ملک سمجھا جاتا ہے جس کے پاس جوہری ہتھیار موجود ہیں۔ اسرائیل اس بات کی نہ تصدیق کرتا ہے اور نہ ہی تردید۔

ایک سرکاری ذریعے نے منگل کو رائٹرز کو مذاکرات کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ قطر کے وزیرِ اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن الثانی نے ایرانی حکام سے ٹیلیفونک رابطے کے دوران تہران کی رضامندی حاصل کی۔

وائٹ ہاؤس کے ایک اہلکار نے بتایا کہ امریکی نائب صدر جے ڈی ویس، وزیر خارجہ مارکو روبیو اور امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف ایرانی حکام سے براہ راست اور بالواسطہ رابطے میں تھے۔

ادھر ایران کے اقوامِ متحدہ میں مشن اور واشنگٹن میں اسرائیلی سفارت خانے نے رائٹرز کی جانب سے علیحدہ علیحدہ تبصرے کی درخواستوں کا کوئی جواب نہیں دیا۔

چند گھنٹے قبل تین اسرائیلی حکام نے اشارہ دیا تھا کہ اسرائیل جلد ہی ایران میں اپنی فوجی مہم کو ختم کرنا چاہتا ہے اور اس حوالے سے امریکا کو پیغام بھی پہنچا دیا گیا ہے۔

اسرائیلی ٹی وی چینل 12 کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم نیتن یاہو نے حکومتی وزراء کو ہدایت دی کہ وہ اس معاملے پر عوامی سطح پر کوئی بیان نہ دیں۔

اس خبر پر مالیاتی منڈیوں نے مثبت ردعمل ظاہر کیا۔

ایس اینڈ پی 500 فیوچرز پیر کی رات 0.4 فیصد بڑھ گئے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ تاجروں کو توقع ہے کہ امریکی اسٹاک مارکیٹ منگل کو مثبت رجحان کے ساتھ کھلے گی۔

منگل کو ایشیائی تجارتی اوقات کے ابتدائی حصے میں امریکی خام تیل کے فیوچرز کی قیمتیں ایک ہفتے سے زائد کی کم ترین سطح پر آ گئیں، کیونکہ ٹرمپ کے جنگ بندی کے اعلان نے خطے میں تیل کی فراہمی میں رکاوٹ کے خدشات کو کم کردیا ہے۔

Comments

200 حروف