وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے پیر کے روز قومی اسمبلی میں نئے ٹیکس اقدامات کا اعلان کیا، جن میں میوچوئل فنڈز اور حکومتی سیکیورٹیز سے حاصل ہونے والی آمدنی پر ٹیکس بھی شامل ہے۔
اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے مزید تین بجٹ تجاویز پیش کیں۔ انہوں نے کہا کہ پہلی تجویز یہ ہے کہ کمپنیوں کو جاری کردہ میوچوئل فنڈز کے قرضے والے حصے سے حاصل آمدنی پر ٹیکس کی شرح 25 فیصد سے بڑھا کر 29 فیصد کی جائے۔ دوسری تجویز یہ ہے کہ حکومت کی سیکیورٹیز میں کمپنیوں اور کارپوریشنز کی سرمایہ کاری سے حاصل منافع پر 20 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ حکومت نے پولٹری سیکٹر پر بھی ٹیکس لگانے کی تجویز دی ہے۔ یہ تجویز دی گئی ہے کہ ہیچری چوزوں پر فی چوزہ 10 روپے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) عائد کی جائے، تاکہ یہ شعبہ بھی قومی خزانے میں اپنا حصہ ڈال سکے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے مالی سال 26-2025 کے لیے متوازن بجٹ پیش کیا ہے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ ایک طرف ہم نے حکومتی اخراجات کو کنٹرول میں رکھا ہے، تو دوسری طرف ٹیکس نیٹ اور اس کی تعمیل بڑھانے پر زور دیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ٹیرف میں اصلاحات ضروری ہیں۔ درآمدی ڈیوٹیز میں کمی سے ہماری کاروباری لاگت میں کمی آئے گی، جس سے برآمدات میں بہتری آئے گی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت جلد صنعتی پالیسی کا اعلان کرے گی، جبکہ الیکٹرک وہیکلز (ای وی) پالیسی پر مشاورت شروع ہو چکی ہے۔
مزید برآں، حکومت برٹش ایشین ٹرسٹ کے اشتراک سے جلد پاکستان کا پہلا اسکل امپیکٹ بانڈ (ایس آئی بی) متعارف کرائے گی، جس میں فنڈنگ کو نتائج سے مشروط کیا جائے گا۔
سستے گھروں کیلئے اقدامات
وزیر خزانہ نے بتایا کہ کم آمدنی والے طبقے کے لیے 20 سالہ قرض اسکیم شروع کی جائے گی تاکہ وہ سستے مکانات خرید سکیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ صرف وہی ڈیمز مکمل کیے جائیں گے جو پہلے سے منظور شدہ ہیں۔
گزشتہ ہفتے سینیٹ میں خطاب کرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے تنخواہ دار طبقے کے لیے انکم ٹیکس میں نمایاں کمی اور درآمدی سولر پینلز پر جی ایس ٹی میں کمی جیسے اہم ریلیف اقدامات کا اعلان کیا تھا۔
پیر کو انہوں نے دوبارہ کہا کہ سالانہ 6 لاکھ سے 12 لاکھ روپے آمدنی والے افراد پر صرف 1 فیصد ٹیکس عائد ہوگا، جو کہ بجٹ میں پہلے 2.5 فیصد تجویز کیا گیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ سالانہ 1 کروڑ روپے سے زائد پنشن لینے والے افراد پر ٹیکس عائد کیا گیا ہے، تاہم وزیراعظم کی خصوصی ہدایت پر 75 سال سے زائد عمر کے پنشنرز کو تمام اقسام کے ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ درآمدی سولر پینلز پر مجوزہ 18 فیصد جی ایس ٹی کو کم کر کے 10 فیصد کر دیا گیا ہے۔
ایف بی آر کے اختیارات
وزیر خزانہ نے بتایا کہ وزیراعظم کی خصوصی ہدایت پر ایف بی آر کے ٹیکس فراڈ سے متعلق اختیارات اور فنانس بل میں کی گئی ترامیم کا دوبارہ جائزہ لیا گیا، جس کے تحت ٹیکس فراڈ کو قابلِ گرفتاری اور ناقابلِ گرفتاری جرائم میں تقسیم کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 50 ملین روپے تک کے کیسز میں ایف بی آر وارنٹ کے بغیر گرفتاری نہیں کر سکے گا۔
اس کے علاوہ درج ذیل میں سے کوئی ایک شرط لازمی ہوگی: 1 . ملزم نے تین بار نوٹس کے باوجود تحقیقات کا حصہ بننے سے انکار کیا ہو؛ 2. ملزم فرار کی کوشش کرے؛ 3. ملزم ریکارڈ میں رد و بدل کرے۔
انہوں نے کہا کہ پھر بھی گرفتاری کی منظوری ایف بی آر کی تین رکنی اعلیٰ سطح کمیٹی دے گی، اور گرفتار شخص کو 24 گھنٹوں کے اندر خصوصی عدالت کے سامنے پیش کرنا لازم ہوگا۔
انہوں نے یقین دہانی کروائی کہ اس عمل کے دوران شہریوں کے ساتھ کسی قسم کی زیادتی نہ ہونے کو یقینی بنایا جائے گا۔
ریئل اسٹیٹ سیکٹر
ریئل اسٹیٹ کے حوالے سے محمد اورنگزیب نے کہا کہ ماضی میں لوگ اپنی مالی استطاعت سے کہیں زیادہ مالیت کی جائیدادیں خریدتے رہے۔
انہوں نے کہا کہ فنانس بل میں انکم ٹیکس آرڈیننس کے سیکشن 114C کے تحت ایسی بڑی مالی لین دین کرنے والوں پر پابندی کی تجویز دی گئی ہے۔
تاہم وزیراعظم کی ہدایت پر یہ قانون ان افراد پر لاگو نہیں ہوگا جو 5 کروڑ روپے تک کے رہائشی پلاٹس یا مکانات، 10 کروڑ روپے تک کے کمرشل پلاٹس یا جائیدادیں، یا 70 لاکھ روپے تک کی گاڑیاں خرید رہے ہوں۔
آخر میں محمد اورنگزیب نے کہا کہ ایران اسرائیل کشیدگی سے خطے کی معیشت متاثر ہونے کا اندیشہ ہے، لیکن حکومت اس صورت حال سے نمٹنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔
Comments