فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین راشد محمود لنگڑیال نے ہفتے کے روز قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو آگاہ کیا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے ایف بی آر کی یہ تجویز مسترد کر دی ہے کہ یکم جولائی 2025 سے اساتذہ اور محققین کو 25 فیصد ٹیکس چھوٹ دی جائے۔

چیئرمین ایف بی آر نے کمیٹی کو بتایا کہ اس تجویز پر دو مرتبہ آئی ایم ایف سے رابطہ کیا گیا، لیکن انہوں نے اس پر اتفاق نہیں کیا۔ آئی ایم ایف ٹیکس نظام میں ہم آہنگی چاہتا ہے اور اساتذہ/محققین کے لیے تجویز کردہ ٹیکس رعایت کی اجازت نہیں دی۔ تاہم، حکومت چاہے تو بجٹ سے سبسڈی دے سکتی ہے۔

ممبر قومی اسمبلی نفیسہ شاہ نے رائے دی کہ حکومت اساتذہ کو کسی خاص الاؤنس کی صورت میں سہولت فراہم کر سکتی ہے۔ تاہم، وزیر مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مالی سال26-2025 میں حکومت کے پاس مالی گنجائش موجود نہیں۔

قائمہ کمیٹی نے ٹیکس فراڈ کے مقدمات میں گرفتاری کے نظرثانی شدہ طریقہ کار کی منظوری دے دی، جو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے پہلے ہی منظور کر رکھا ہے۔

چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ ایف بی آر کے پاس اپنے حراستی مراکز (جیلیں) موجود ہیں جہاں ٹیکس فراڈ میں ملوث افراد کو رکھا جا سکتا ہے، اور دیگر جیلوں کا بھی استعمال ممکن ہے۔ حکومت نے ٹیکس فراڈ میں گرفتاری کے اختیارات کے غلط استعمال سے بچنے کے لیے چار اہم شرائط شامل کی ہیں۔

انہوں نے وضاحت کی کہ پہلی شرط یہ ہو گی کہ ملزم کے فرار ہونے کا خدشہ ہو، اور اس صورت میں تین سینئر ممبران، جن میں ایف بی آر ممبر ان لینڈ ریونیو (آپریشنز) اور ممبر لیگل شامل ہوں، کی منظوری سے گرفتاری کی جا سکے گی۔ دوسری شرط ثبوتوں میں چھیڑ چھاڑ کا خطرہ ہے، تیسری شرط یہ ہو گی کہ ٹیکس فراڈ کی رقم 5 کروڑ روپے یا اس سے زائد ہو۔ چوتھی شرط یہ ہو گی کہ کسی فرد کو تین نوٹسز جاری کیے جائیں اور وہ جواب نہ دے۔

چیئرمین ایف بی آر نے مزید بتایا کہ پنشن یافتہ افراد کی آمدنی پر انکم ٹیکس سے متعلق شق کو انکم ٹیکس آرڈیننس سے حذف کر دیا گیا ہے، اور اب صرف 1 کروڑ روپے سے زائد پنشن پر ٹیکس لاگو ہو گا۔

کمیٹی نے بینک سے نقد رقوم نکلوانے پر نان فائلرز کے لیے ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح 0.6 فیصد سے بڑھا کر 0.8 فیصد کرنے کی سفارش کی، تاہم سینیٹ کی سفارش کہ یہ شرح 1 فیصد کی جائے، مسترد کر دی گئی۔

تنخواہ دار طبقے کے لیے ٹیکس سے متعلق چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ جہاں سالانہ قابلِ ٹیکس آمدنی 6 لاکھ روپے سے تجاوز کرے اور 12 لاکھ روپے سے کم ہو، وہاں صرف 1 فیصد انکم ٹیکس لاگو ہو گا۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025

Comments

200 حروف