پاکستان

سی ڈی ڈبلیو پی : 55 ارب روپے مالیت کے5 منصوبوں کی منظوری

سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی (سی ڈی ڈبلیو پی) نے 55.164 ارب روپے کی مجموعی لاگت سے پانچ ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دے...
شائع June 21, 2025

سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی (سی ڈی ڈبلیو پی) نے 55.164 ارب روپے کی مجموعی لاگت سے پانچ ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دے دی۔

سی ڈی ڈبلیو پی نے 7.725 ارب روپے مالیت کے دو ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دے دی، جبکہ 47.439 ارب روپے کے تین منصوبے حتمی منظوری کے لیے قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی (ایکنک) کو بھجوا دیے۔

سی ڈی ڈبلیو پی کا اجلاس پی-بلاک سیکریٹریٹ میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات اور ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن احسن اقبال کی زیر صدارت منعقد ہوا۔

اجلاس میں سیکریٹری منصوبہ بندی اویس منظور سمرا، چیف اکانومسٹ، وائس چانسلر پی آئی ڈی ای، پلاننگ کمیشن کے دیگر ارکان، وفاقی سیکریٹریز، صوبائی منصوبہ بندی و ترقی (پی اینڈ ڈی) بورڈز/محکموں کے سربراہان اور متعلقہ وفاقی وزارتوں و صوبائی حکومتوں کے سینئر نمائندگان نے شرکت کی۔

اجلاس کے ایجنڈے میں ماحولیات، خوراک و زراعت، صحت اور فزیکل پلاننگ و ہاؤسنگ سمیت اہم شعبوں میں ترقیاتی منصوبوں پر توجہ مرکوز کی گئی۔

ماحولیاتی شعبے سے متعلق ایک منصوبہ سکھر میں موسم کی نگرانی کے ریڈار کی تنصیب – جس کی لاگت 5.73 ارب روپے ہے، نظرثانی شدہ کی منظوری دی گئی۔

فزیکل پلاننگ و ہاؤسنگ شعبے سے متعلق ایک اور منصوبہ ملک کے پسماندہ/ اضلاع کے لیے خصوصی ترقیاتی اقدامات جس کی مالیت 1,999.988 ملین روپے ہے، ضلع کشمور، سندھ کے لیے سی ڈی ڈبلیو پی نے منظور کر لیا۔ ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن (ڈی سی پی سی) نے منصوبے کے دائرہ کار، لاگت، ڈیزائن اور تعمیرات کی تصدیق و نگرانی کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی۔

اجلاس میں صحت کے شعبے سے متعلق ایک منصوبہ بعنوان ”آرمڈ فورسز انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی اور نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہارٹ ڈیزیزز، راولپنڈی کی توسیع“ جس کی تخمینی لاگت 25.458 ارب روپے ہے، اصولی طور پر ایکنک کو سفارش کے ساتھ بھجوا دیا گیا تاہم اس کے ساتھ بعض تحفظات اور فنڈنگ کی تصدیق کی شرط بھی شامل کی گئی۔

اس منصوبے کا مقصد امراضِ قلب کے علاج کی سہولیات کو جدید خطوط پر استوار کرنا اور اسپتال کی مجموعی استعداد کو بڑھانا ہے۔ اس میں بستروں کی تعداد میں اضافہ، جدید آپریشن تھیٹرز، تشخیصی سہولیات، ماہر کلینکس، اور بین الاقوامی معیار کی تعمیل شامل ہے۔ احسن اقبال نے منصوبے کے مالیاتی پہلوؤں پر نظرِ ثانی کے لیے کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی اور متبادل مالی ذرائع تلاش کرنے پر زور دیا۔

وفاقی وزیر نے منصوبے کی اصولی منظوری دے دی اور لاگت و دائرہ کار کو مناسب بنانے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی، جبکہ منصوبے کے معاونین کو ہدایت کی کہ پی ایس ڈی پی فنڈز کی محدود دستیابی کے پیش نظر متبادل مالیاتی ذرائع تلاش کیے جائیں۔

اجلاس میں خوراک و زراعت کے شعبے سے متعلق ایک منصوبہ بعنوان ”بلوچستان لائیولی ہڈز اینڈ انٹرپرینیورشپ پراجیکٹ“ کو 12.462 ارب روپے کی ترمیم شدہ لاگت کے ساتھ ایکنک کو سفارش کے لیے بھجوا دیا گیا۔ منصوبے کی مالی معاونت ورلڈ بینک، انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ ایسوسی ایشن اور MDTF کے ذریعے کی جائے گی۔

منصوبے کا بنیادی مقصد بلوچستان کے 8 اضلاع — چاغی، قلعہ عبداللہ، قلعہ سیف اللہ، مستونگ، نوشکی، پشین، شیرانی اور ژوب — میں دیہی برادریوں کے لیے روزگار کے مواقع کو فروغ دینا اور کاروباری اداروں کی پائیداری کو یقینی بنانا ہے۔ یہ منصوبہ دیہی گھرانوں کو معاشی طور پر مستحکم بنانے کے لیے کاروباری ترقی اور روزگار کی فراہمی کے ذریعے ان کی زندگیوں کو بہتر بنانے کا ہدف رکھتا ہے۔

فزیکل پلاننگ و ہاؤسنگ شعبے سے متعلق ایک اور منصوبہ بعنوان “کوئٹہ میں نئی بلوچستان اسمبلی کی تعمیر جس کی مالیت 9.52 ارب روپے ہے کو اصولی طور پر منظور کر لیا گیا اور مزید غور و خوض کے لیے ایکنک کو سفارش کے لیے بھجوا دیا گیا۔

منصوبے کا بنیادی مقصد کوئٹہ میں نئی اسمبلی عمارت کی تعمیر ہے جو موجودہ عمارت کی جگہ لے گی کیونکہ موجودہ ڈھانچہ اسمبلی کے تمام ارکان کی گنجائش کے لیے ناکافی ہو چکا ہے۔

مجوزہ عمارت، جو ڈبل بیسمنٹ، گراؤنڈ، پہلی اور دوسری منزل پر مشتمل 2,50,000 مربع فٹ کے رقبے پر محیط ہوگی میں ایک جدید مرکزی اسمبلی ہال شامل ہوگا جس میں نشستوں کی گنجائش میں اضافہ کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ وزیر اعلیٰ، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے علیحدہ چیمبرز، وزارتی دفاتر، انتظامی دفاتر کے ساتھ کانفرنس ہال، مکمل پارکنگ اور دیگر متعلقہ سہولیات بھی شامل ہوں گی۔

منصوبے کا جائزہ لیتے ہوئے ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن احسن اقبال نے اس کی لاگت اور دائرہ کار کو موزوں بنانے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی تاکہ ایکنک کو حتمی منظوری کے لیے منصوبہ ارسال کرنے سے قبل تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا جا سکے۔ انہوں نے ہدایت دی کہ منصوبے کے ڈیزائن اور نگرانی کے کام کے لیے اعلیٰ معیار کی کنسلٹنٹ فرموں کی خدمات حاصل کی جائیں۔

نئی بلوچستان اسمبلی کی عمارت وفاقی حکومت کی جانب سے عوامِ بلوچستان کے لیے ایک تحفہ ہوگی۔ وزیرِاعظم شہباز شریف نے اس منصوبے کے لیے فنڈنگ کی منظوری دے دی ہے۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر 2025

Comments

200 حروف