اسرائیل کا ایران پر بڑا حملہ، جوہری اور میزائل تنصیبات نشانہ
- ایران نے اسرائیل کے خلاف سخت جواب دینے کا عزم کیا ہے
مشرق وسطیٰ ایک بار پھر سنگین تصادم کے دہانے پر ہے، جہاں اسرائیل نے ایران کے خلاف بڑے پیمانے پر فضائی کارروائی کرتے ہوئے متعدد اہم تنصیبات کو نشانہ بنایا۔ حملے کے بعد عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں شدید اتار چڑھاؤ دیکھنے میں آیا۔
اسرائیلی ذرائع کے مطابق، موساد کے کمانڈوز حملے سے قبل ایران کے اندر گہرائی تک کارروائی کرتے رہے، اور اسرائیلی افواج نے ایران کے اسٹریٹجک میزائل نظام کے خلاف کئی خفیہ آپریشنز انجام دیے۔ اسرائیل نے تہران کے قریب ایک ڈرون اڈہ بھی قائم کیا تھا جہاں سے حملے کیے گئے۔
اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ اس نے ایران کے فضائی دفاعی نظام پر شدید حملے کرتے ہوئے درجنوں ریڈارز اور زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل لانچرز تباہ کر دیے ہیں۔ ایرانی میڈیا اور عینی شاہدین کے مطابق، نطنز میں واقع مرکزی یورینیم افزودگی تنصیب کے قریب دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔ ایرانی پاسداران انقلاب کے سربراہ حسین سلامی کی شہادت کی بھی تصدیق کی گئی ہے، جبکہ دارالحکومت تہران میں پاسداران کے ہیڈکوارٹر پر بھی حملہ کیا گیا، جس میں بچوں سمیت کئی افراد جاں بحق ہوئے۔
اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو نے ایک ویڈیو بیان میں کہا، ’’یہ اسرائیل کی تاریخ کا فیصلہ کن لمحہ ہے۔ ہم نے ’آپریشن رائزنگ لائن‘ شروع کیا ہے تاکہ ایران کے وجودی خطرے کا خاتمہ کیا جا سکے۔ یہ کارروائی اس وقت تک جاری رہے گی جب تک یہ خطرہ مکمل ختم نہ ہو جائے۔‘
اسرائیلی فوجی ترجمان کے مطابق، 200 سے زائد جنگی طیاروں نے 100 سے زائد اہداف کو نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایرانی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف، پاسداران انقلاب کے کمانڈر، اور ایمرجنسی کمانڈ کے سربراہ سمیت کئی اعلیٰ ایرانی عہدیداران مارے گئے۔ ایرانی میڈیا کے مطابق، 6 جوہری سائنسدان بھی ان حملوں میں شہید ہوئے۔
دوسری جانب، عالمی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کا کہنا ہے کہ ایرانی حکام کے فراہم کردہ ڈیٹا کی بنیاد پر نطنز جوہری تنصیب پر تابکاری کی سطح میں کوئی اضافہ نہیں ہوا، ۔
ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے اسرائیل کے اقدام کو ’’خونریز اور مجرمانہ‘‘ قرار دیتے ہوئے اسے ایک سنگین جرم کہا اور خبردار کیا کہ اسرائیل کو اس کا ’‘ سخت انجام’’ بھگتنا ہوگا۔
اسرائیلی افواج نے خطے میں اپنی سرحدوں پر ہزاروں فوجی تعینات کر دیے ہیں۔ فوجی سربراہ ایال زامیر نے کہا کہ یہ ایک تاریخی مہم ہے جو ہمارے وجود کی بقا کے لیے ناگزیر ہے۔’’
خطے میں کشیدگی کے بعد بین الاقوامی فضائی کمپنیوں نے اسرائیل، ایران، عراق اور اردن کی فضائی حدود سے پروازیں روک دیں۔ دبئی کی ایمرٹس ایئرلائن نے ایران، عراق، لبنان اور اردن کی پروازیں منسوخ کر دیں، جبکہ ایران نے اپنی فضائی حدود بند کر دی۔
خام تیل کی قیمت میں ایک وقت میں 6 فیصد اضافہ ہوا اور برینٹ کی قیمت 73.73 ڈالر فی بیرل تک جا پہنچی، تاہم بعد ازاں کچھ کمی دیکھنے میں آئی۔
امریکا نے کہا کہ وہ اس کارروائی کا حصہ نہیں تھا اور اسرائیل نے یہ فیصلہ خود کیا۔ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ واشنگٹن کو پیشگی اطلاع دی گئی تھی لیکن امریکا شریک نہیں تھا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فاکس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایران کو ایٹمی ہتھیار رکھنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی اور امریکا مذاکرات کی بحالی کا خواہاں ہے۔ تاہم، ایران نے امریکا کے مطالبے کو خودمختاری پر حملہ قرار دیتے ہوئے یورینیم افزودگی جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
اتوار کو عمان میں ایران کے جوہری پروگرام پر امریکا سے چھٹے دور کی بات چیت متوقع ہے، اور امریکی حکام کے مطابق یہ مذاکرات اب بھی طے شدہ وقت پر ہوں گے۔
Comments