پاکستان

مجموعی اقتصادی استحکام حاصل، مسلسل اصلاحات اور بیرونی معاونت ضروری، اقتصادی سروے

  • مہنگائی بڑھنے کی شرح میں کمی، بیرونی توازن میں بہتری اور مالی نظم و ضبط کا کلیدی کردار رہا
شائع June 10, 2025

معیشت نے مالی سال 2025 میں مجموعی اقتصادی استحکام حاصل کر لیا ہے، مالی سال 2023 میں درپیش چیلنجز سے بحالی کے بعد نہ صرف معاشی اعتماد بحال ہوا ہے بلکہ مستقبل کے لیے ایک سازگار اقتصادی منظرنامہ بھی تشکیل پایا ہے۔ تاہم، اس بحالی کے تسلسل کے لیے مسلسل اصلاحات اور بیرونی معاونت ناگزیر ہے۔

پاکستان اکنامک سروے برائے مالی سال 2025، جو پیر کو جاری کیا گیا، کے مطابق پاکستان نے مالی سال 2023 کے معاشی بحران سے کامیابی کے ساتھ نکل کر استحکام کی جانب پیش رفت کی ہے، جس میں مہنگائی میں کمی، بیرونی توازن میں بہتری اور مالی نظم و ضبط کا کلیدی کردار رہا۔ سروے میں کہا گیا ہے کہ “بہتر معاشی اشاریے، جن میں مہنگائی کے دباؤ میں کمی، بیرونی کھاتوں کی مضبوط صورتحال اور مالی استحکام شامل ہیں، نے معیشت پر نئے اعتماد اور زیادہ سازگار اقتصادی منظرنامے کو فروغ دیا ہے۔

آئندہ چند برسوں میں مہنگائی بڑھنے کی شرح 5 سے 7 فیصد کے درمیان رہنے کی توقع ہے، جو ظاہر کرتا ہے کہ حالیہ پالیسی اقدامات مؤثر ثابت ہو رہے ہیں اور معیشت کی بحالی میں مدد دے رہے ہیں۔

تاہم، سروے میں یہ بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ اس بحالی کا تسلسل مؤثر اور باہمی ہم آہنگ معاشی پالیسیوں کے مسلسل نفاذ پر منحصر ہے۔

حکومت اس بات سے بخوبی آگاہ ہے کہ قیمتوں میں استحکام اور ہمہ گیر معاشی ترقی کے لیے سرمایہ کاری اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے سازگار کاروباری ماحول، مالی ضروریات پوری کرنے کے لیے بروقت اور مناسب بیرونی سرمایہ کاری اور بیرونی شعبے میں مضبوطی ناگزیر ہے۔

اکنامک سروے کے مطابق، ملکی معیشت کی بحالی جو مالی سال 2024 میں شروع ہوئی تھی، مالی سال 2025 میں بھی جاری رہی، جس کی بنیادی وجہ حکومت کے بروقت اور مؤثر اقدامات تھے جو معاشی چیلنجز سے نمٹنے اور پائیدار ترقی کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنے پر مرکوز رہے۔

نتیجتاً مہنگائی بڑھنے کی شرح میں نمایاں کمی آئی، زرمبادلہ ذخائر میں اضافہ ہوا اور شرحِ مبادلہ میں استحکام پیدا ہوا۔ اس مثبت پیش رفت کو بہتر مالی اور بیرونی توازن کے ساتھ مؤثر مہنگائی کنٹرول اقدامات اور مضبوط معاشی نظم و نسق نے سہارا دیا ہے۔

رواں مالی سال جولائی تا مئی پاکستان کی مالیاتی پالیسی نے عالمی اور ملکی بدلتے ہوئے حالات کے پیش نظر محتاط طور پر نرمی کی جانب رخ اختیار کیا۔ رواں مالی سال کے آغاز سے مہنگائی بڑھنے میں نمایاں کمی کا رجحان برقرار رہا جس کی بنیادی وجوہات خوراک اور توانائی کی قیمتوں میں کمی، ملکی سپلائی چینز میں بہتری اور شرحِ مبادلہ میں نسبتاً استحکام ہے۔

اپریل کے دوران مہنگائی بڑھنے کی شرح کم ہو کر 0.3 فیصد کی ریکارڈ کم ترین سطح پر آ گئی۔ مہنگائی میں کمی اور ملکی و بیرونی حالات میں استحکام کے باعث اسٹیٹ بینک نے نرم مالیاتی پالیسی اختیار کرنے کا موقع پایا۔

توانائی نرخوں میں رد و بدل، خوراک کی قیمتوں میں کمی اور سازگار بنیاد کے اثرات کے باعث مہنگائی بڑھنے کی شرح میں توقع سے زیادہ تیزی سے کمی آئی۔ اس کے پیش نظر مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) نے مئی 2024 میں مزید 100 بیسس پوائنٹس کی کمی کرتے ہوئے شرح سود میں نرمی کا عمل دوبارہ شروع کیا۔ یوں مالی سال 2025 (جولائی تا مئی) کے دوران شرح سود میں مجموعی طور پر 950 بیسس پوائنٹس جبکہ جون 2024 میں نرمی کے آغاز سے اب تک کل 1100 بیسس پوائنٹس کی کمی کی جا چکی ہے۔

بینکاری شعبے نے بھی مستحکم کارکردگی کا مظاہرہ کیا، جو سرمایہ کی کفایت، آمدنی اور اثاثوں کے معیار سے متعلق اہم مالیاتی استحکام کے اشاریوں میں نمایاں ہے۔ سال 2024 کے دوران بینکاری شعبے کے اثاثوں کی بنیاد میں سالانہ 15.8 فیصد اضافہ ہوا، جس کے نتیجے میں دسمبر 2024 کے اختتام تک کل اثاثے 53.7 کھرب روپے تک جاپہنچے۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر 2025

Comments

200 حروف