اسٹاک ایکسچینج: ابتدائی تیزی کے بعد مندی، 100 انڈیکس 1400 سے زائد پوائنٹس کی کمی کے ساتھ بند
- منافع خوری کے رجحان نے مارکیٹ کو دباؤ میں رکھا
پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں پیر کو کاروبار کے دوران کے ایس ای 100 انڈیکس منفی زون میں داخل ہوا اور 1400 سے زائد پوائنٹس کی کمی ریکارڈ کی گئی۔
کے ایس ای 100 نے کاروبار کا مثبت آغاز کیا اور ابتدائی گھنٹوں کے دوران انٹرا ڈے کی بلند ترین سطح 116,658.95 پوائنٹس پر پہنچ گیا۔
تاہم بعد کے گھنٹوں میں فروخت کے دباؤ نے انڈیکس کو 113,867.81 پوائنٹس کی کم ترین سطح پر دھکیل دیا۔
کاروبار کے اختتام پر بینچ مارک 100 انڈیکس 1,405.45 پوائنٹس یا 1.22 فیصد کی کمی سے 114,063.90 پوائنٹس پر بند ہوا۔
یاد رہے کہ جمعہ کو بینچ مارک 100 انڈیکس 115,469.35 پوائنٹس پر بند ہوا تھا۔
آج کے ٹریڈنگ سیشن میں خریداروں اور فروخت کنندگان کے درمیان ایک معیاری رسہ کشی دیکھی گئی۔ انڈیکس مثبت انداز میں کھلا اور ابتدائی گھنٹوں میں تیزی حاصل کرتے ہوئے 1189 پوائنٹس کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔ بروکریج ہاؤس ٹاپ لائن سیکیورٹیز نے اپنی پوسٹ مارکیٹ رپورٹ میں کہا ہے کہ تاہم یہ امید قلیل مدتی ثابت ہوئی کیونکہ سیشن کے آخر میں فروخت کے دباؤ میں اضافے کی وجہ سے انڈیکس تیزی سے پلٹ گیا اور انٹرا ڈے میں 1601 پوائنٹس کی کم ترین سطح کو چھو گیا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ موجودہ منفی جذبات کی بڑی وجہ بھارت اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی ہے، جس نے سرمایہ کاروں کے خدشات میں اضافہ کیا ہے اور مجموعی طور پر مارکیٹ کے اعتماد پر بھاری بوجھ ڈالا ہے۔
ٹاپ لائن نے گزشتہ ہفتے اپنی رپورٹ میں کہا کہ اس کمی کو بھارت کے ساتھ سرحد پار کشیدگی اور فیوچرز رول اوور ہفتے سے جوڑا جاسکتا ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ہفتے کے دوران اہم پیش رفتوں میں پاکستان اور دو غیر ملکی کمرشل بینکوں کے درمیان تقریباً 7.6 فیصد شرح سود پر ایک ارب ڈالر کے قرضے کے لیے سمجھوتہ طے پانا اور حکومت کی جانب سے تین صاف توانائی منصوبوں کی تکمیل کے لیے 52 ارب روپے کی اضافی ضرورت کے تحت ملک میں پہلی بار پائیدار سرمایہ کاری پر مبنی اثاثہ جات سے منسلک سکوک بانڈز جاری کرنے کا فیصلہ شامل ہے۔
مثبت پہلو یہ ہے کہ ایس وائی ایس، لک، ایم ای بی ایل اور ایچ بی ایل نے مجموعی طور پر انڈیکس میں 489 پوائنٹس کا حصہ ڈالا۔ ٹاپ لائن کا کہنا ہے کہ اس کے برعکس زیادہ تر منفی اثرات اینگرو، یو بی ایل، ایم اے آر آئی، ای ایف ای آر ٹی اور پی ایس او سے پڑے جنہوں نے مجموعی طور پر بینچ مارک سے 907 پوائنٹس کم کیے۔
یاد رہے کہ جمعہ کو بینچ مارک انڈیکس 115,469.35 پر بند ہوا تھا۔
پہلگام حملے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں اضافے نے سٹاک مارکیٹ کو دباؤ میں رکھا کیونکہ گزشتہ ہفتے کے ایس ای 100 میں 1.57 فیصد کمی واقع ہوئی تھی۔
نئی دہلی کی جانب سے سرحد پار دہشت گردی کی حمایت کا الزام عائد کئے جانے کے بعد پاکستان اور بھارت کے تعلقات برسوں کی سب سے کم سطح پر پہنچ گئے ہیں ،یہ الزام اس وقت عائد کیا گیا جب مسلح افراد نے مقبوضہ کشمیر میں حملہ کیا تاہم پاکستان نے ان الزامات کو مسترد کردیا۔
جوہری ہتھیاروں سے لیس دو حریفوں نے ایک دوسرے کے خلاف متعدد اقدامات شروع کیے، بھارت نے اہم دریائی پانی کی تقسیم کے معاہدے کو معطل کردیا، جبکہ پاکستان نے بھارتی ائرلائنز کے لیے اپنی فضائی حدود بند کر دی۔
ایشیائی شیئر مارکیٹوں اور ڈالر نے پیر کو محتاط آغاز کیا کیونکہ امریکہ کی تجارتی پالیسی پر عدم وضاحت میں کمی کے کوئی آثار نہیں دکھائی دیے جبکہ اس ہفتے میں اہم اقتصادی ڈیٹا اور میگا ٹیک کمنیز کی آمدنی کی رپورٹس شامل ہیں۔
اگرچہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ چین اور کئی دیگر ممالک کے ساتھ تجارت پر پیش رفت ہو رہی ہے لیکن اصل شواہد کا فقدان ہے۔ وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ ٹرمپ کے اس دعوے کی حمایت کرنے میں ناکام رہے کہ چین کے ساتھ محصولات پر بات چیت جاری ہے۔
بارکلیز میں اکنامکس ریسرچ کے سربراہ کرسچن کیلر کا کہنا ہے کہ ’یہ غیر یقینی صورتحال کم از کم اتنی ہی نقصان دہ ہے جتنی کہ محصولات، جس سے امریکی معیشت کو کم از کم باقی دنیا کی طرح نقصان پہنچ رہا ہے۔
انہوں نے متنبہ کیا کہ اگر جاری آمدنی کے سیزن میں اب بھی مضبوط اعداد و شمار دکھائے جاتے ہیں تو بھی بہت سی کمپنیاں اس وقت تک کام جاری رکھنے کی تیاری کریں گی جب تک کہ منظر عام پر نہیں آ جاتا۔ “اس سے کساد کا امکان بڑھ تا جا رہا ہے۔
جاپان سے باہر ایشیا بحرالکاہل کے حصص کا ایم ایس سی آئی کا وسیع ترین انڈیکس 0.1 فیصد بڑھ گیا۔ جاپان کے نکی میں 0.9 فیصد جبکہ جنوبی کوریا میں 0.2 فیصد اضافہ ہوا۔
دریں اثنا انٹر بینک مارکیٹ میں پیر کے روز کاروبار کے دوران امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں 0.03 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔ کاروبار کے اختتام پر روپیہ گزشتہ روز کے مقابلے میں 10 پیسے کی کمی کے ساتھ 281.07 روپے پر بند ہوا۔
آل شیئر انڈیکس کا حجم گزشتہ روز کے 471.07 ملین سے کم ہو کر 423.94 ملین رہ گیا۔
حصص کی قیمت گزشتہ سیشن کے 27.31 ارب روپے سے گھٹ کر 26.46 ارب روپے رہ گئی۔
بی او پنجاب 23.71 ملین حصص کے ساتھ سب سے آگے رہا، اس کے بعد پاور سیمنٹ 21.58 ملین حصص کے دوسرے اور ورلڈ کال ٹیلی کام 18.31 ملین حصص کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی۔
پیر کو 449 کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا جن میں سے 93 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ، 313 میں کمی جبکہ 43 میں استحکام رہا۔
Comments