وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ صوبائی کین کمشنرز کے مطابق 07 اپریل 2025ء تک چینی کی مجموعی پیداوار کا تخمینہ 5.769 ملین میٹرک ٹن ہے۔
ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے قومی اسمبلی کو بتایا کہ یہ ذخائر مقامی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے آئندہ سات ماہ تک کافی ہیں، جو 8 نومبر 2025 تک ہر ماہ 0.550 ملین میٹرک ٹن (ایم ایم ٹی) کی شرح سے ہیں ۔
ایک اور تحریری جواب میں وزارت صنعت و پیداوار نے پارلیمنٹ کے ایوانِ زیریں کو بتایا کہ صوبائی شوگر کمشنرز کے مطابق 2024-25 کے سیزن میں 5.769 ملین میٹرک ٹن چینی پیدا ہوئی ہے۔
وزارت نے کہا کہ پچھلے سال، کیری اوور اسٹاک 0.951 ملین میٹرک ٹن تھے، جن میں پچھلے سال کی برآمدات کے لیے اجازت شدہ 0.411 ملین میٹرک ٹن شامل تھی، جو 15 جنوری 2025 تک ختم ہو گئی۔
چینی کی کل مقدار، بشمول برآمدات، 2.796 ملین میٹرک ٹن اور ملز میں باقی ماندہ اسٹاک 3.952 ملین میٹرک ٹن ہیں۔ یہ اسٹاکز نومبر 2025 کے دوسرے ہفتے تک کافی ہیں۔
مزید برآں، مئی سے جولائی 2025 کے دوران چقندر کی چینی کی مقدار 0.080 ملین میٹرک ٹن اسٹاکز میں شامل ہونے کی توقع ہے۔
پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن (پی ایس ایم اے) اگلے کرشنگ سیزن کا آغاز یکم نومبر 2025 سے کرنے کا ارادہ رکھتی ہے تاکہ اس سال کی کھپت 11 ماہ کے لیے کی جائے اور اگلے کرشنگ سیزن کے لیے اضافی چینی دستیاب ہو۔
وفاقی وزیرخوراک نے کہا کہ لینڈ انفارمیشن اینڈ مینجمنٹ سسٹم کے مطابق سال 2025 میں گندم کی پیداوار کا تخمینہ 28.61 ملین میٹرک ٹن ہے جبکہ کل دستیابی 33.11 ملین میٹرک ٹن ہے۔
ایک تحریری سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ مالی سال 2025-26 کے لیے قومی ضرورت 33.58 ملین میٹرک ٹن ہے، جس میں انسانی استعمال کے لیے 30.08 ملین میٹرک ٹن، بیج/چارے کے لیے 1.5 ملین میٹرک ٹن اور اسٹریٹجک ذخائر کے لیے 2 ملین میٹرک ٹن شامل ہیں۔
Comments