بھارت کو سفارتی دھچکا، پاکستان اور چین نے پہلگام حملے پر سلامتی کونسل کا بیان بھارت نواز بنانے کی کوشش ناکام بنادی
- اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے 'بھارت کے زیر انتظام کشمیر' کی اصطلاح سے گریز کیا اور اس کے بجائے 'جموں و کشمیر' کا استعمال کیا، جس سے اس کی بین الاقوامی طور پر متنازعہ حیثیت کو تقویت ملتی ہے۔
آج نیوز کے مطابق ایک اہم سفارتی پیش رفت میں بھارت کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) میں اس وقت دھچکا لگا جب چین کی حمایت سے پاکستان نے پہلگام حملے کو اپنے حق میں کرنے کی نئی دہلی کی کوششوں کو مؤثر طریقے سے ناکام بنا دیا۔
22 اپریل کے حملے کی سلامتی کونسل کی مذمت، جو چار دن کی تاخیر کے بعد آئی، میں بھارتی حکومت کا براہ راست ذکر کرنے سے گریز کیا گیا، اس کے بجائے تمام متعلقہ حکام کے ساتھ تعاون کی بات کی گئی۔
پاکستان، جو اس وقت سلامتی کونسل کا غیر مستقل رکن ہے، نے حملے کی شدید مذمت کی اور اس بات کو یقینی بنایا کہ بیان متوازن رہے۔
اسلام آباد نے بیجنگ کے ساتھ قریبی ہم آہنگی میں کام کیا اور اس زبان کے خلاف مزاحمت کی جو بھارت کو متنازعہ کشمیر کے علاقے میں فائدہ پہنچاتی۔
2019 کے پلوامہ حملے کے برعکس، جہاں سلامتی کونسل کے بیان میں بھارتی حکومت کے ساتھ براہ راست تعاون پر زور دیا گیا تھا، اس بار الفاظ کو محتاط انداز میں متوازن رکھا گیا۔
پاکستان نے یہ بھی یقینی بنایا کہ بھارت کی جانب سے ”پہلگام“ کو اپنے دعوے والے علاقے کے طور پر شامل کرنے کی کوشش کو مسترد کر دیا گیا، جبکہ بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ اصطلاح ”جموں و کشمیر“ کو برقرار رکھا گیا۔
بھارت کا حملے پر ردعمل تاخیر سے آیا، اور اس نے 26 اپریل کو واقعے کے چار دن بعد مذمت کی۔
پاکستان نے حملے میں کسی بھی طرح ملوث ہونے کو مکمل طور پر مسترد کر دیا ہے، وزیرِ اعظم شہباز شریف نے اسلام آباد کی غیر جانبدار تحقیقات کے ساتھ تعاون کی آمادگی کا اعادہ کیا اور بھارت کے بے بنیاد الزامات کو مسترد کیا۔
یہ واقعہ اقوام متحدہ میں جاری جیوپولیٹیکل کشمکش کو اجاگر کرتا ہے، جہاں پاکستان اور چین نے بھارت کی کوششوں کو مسلسل چیلنج کیا ہے کہ وہ اسلام آباد کو کشمیری مسئلے پر تنہا کرے۔
Comments