بھارت نے پاکستانی حکام کو اطلاع دیئے بغیر اچانک دریائے جہلم میں پانی چھوڑ دیا جس سے پانی کی سطح میں تیزی سے اور خطرناک حد تک اضافہ ہوا جس سے دریا کے کنارے رہنے والے لوگ خوف و ہراس میں مبتلا ہوگئے۔
چکوٹھی میں، جہاں سے جہلم پاکستانی علاقے میں داخل ہوتا ہے، گاؤں والوں نے پانی کے بہاؤ میں خطرناک اور اچانک اضافے کی اطلاع دی، جس سے حساس علاقوں میں افراتفری پھیل گئی۔
مقامی حکام نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ پانی چھوڑنے سے قبل بھارت کی جانب سے کوئی باضابطہ انتباہ جاری نہیں کیا گیا تھا، یہ اقدام براہ راست بین السرحدی آبی معاہدوں کی خلاف ورزی ہے۔
بڑھتی ہوئی عوامی تشویش کے جواب میں مظفرآباد کے ڈپٹی کمشنر مدثر فاروق نے خوف کو دور کرنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا کہ صورتحال قابو میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ جہلم میں اس وقت نچلی سطح کا سیلاب ہے جس میں تقریباً 22 ہزار کیوسک پانی کا بہاؤ جاری ہے۔
تاہم اسٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (ایس ڈی ایم اے) کے ڈائریکٹر آف آپریشنز نے تصدیق کی کہ پاکستان کو پانی چھوڑنے کے بارے میں بھارت کی جانب سے کوئی پیشگی نوٹس موصول نہیں ہوا ہے۔
انہوں نے اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ نشیبی علاقوں میں حفاظتی اقدامات پر عمل درآمد کیا جا رہا ہے تاہم انہوں نے متنبہ کیا کہ منگلا ڈیم تک پانی کی لہر پہنچنے میں وقت لگے گا جس سے آبادیوں کو عارضی طور پر خطرات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اس سے قبل بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی کے فیصلے پر پاکستانی حکام کی جانب سے شدید تنقید کی گئی تھی، جنہوں نے بھارت پر آبی وسائل کو ہتھیار بنانے اور شہریوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے کا الزام عائد کیا تھا جو دو طرفہ معاہدوں اور بین الاقوامی قوانین دونوں کی خلاف ورزی ہے۔
کشمیر کے واقعے پر پہلے ہی تناؤ میں اضافے کے ساتھ، اس تازہ ترین پیش رفت سے جوہری ہتھیاروں سے لیس ہمسایہ ممالک کے درمیان تعلقات میں مزید تناؤ کا خطرہ ہے۔
Comments