سفارتی رابطے تیز، پاکستان کی امریکہ کے ساتھ باہمی فائدے پر مبنی تجارتی معاہدے کیلئے کوششیں
باخبر ذرائع نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ حکومت نے واشنگٹن کے ساتھ سفارتی ذرائع سے رابطہ قائم کیا ہے تاکہ ایک فائدہ مند تجارتی معاہدہ حاصل کیا جاسکے جبکہ امریکی صدر کی جانب سے حالیہ باہمی محصولات کے اعلان کے مضمرات کے بارے میں مقامی صنعت کے اسٹیک ہولڈرز کو بھی مشاورت میں شامل کیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ہم امریکہ میں پاکستانی سفارتخانے کے ذریعے ٹیرف معاملے پر ٹرمپ انتظامیہ سے رابطے میں ہیں اور رسمی سطح پر بات چیت کے لیے کوششیں جاری ہیں۔ ایک سرکاری وفد، سیکریٹری تجارت کی قیادت میں، میٹنگز طے ہونے پر واشنگٹن روانہ ہوگا۔
اسلام آباد سمیت دنیا بھر کے دارالحکومتوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ٹیرف کے نفاذ میں 3 ماہ کی تاخیر کا خیر مقدم کیا ہے، جس کا مقصد تجارتی معاہدوں پر ازسر نو مذاکرات کا موقع فراہم کرنا ہے۔
پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈیولپمنٹ اکنامکس (پی آئی ڈی ای) کی اتوار کو جاری کردہ پالیسی نوٹ کے مطابق، 29 فیصد تک ممکنہ امریکی ٹیرف، موجودہ 8.6 فیصد موسٹ فیورڈ نیشن ٹیرف کے ساتھ مل کر مجموعی ڈیوٹی کو 37.6 فیصد تک پہنچا سکتا ہے، جس سے پاکستانی برآمدات میں 20–25 فیصد تک کمی کا خطرہ ہے، اور اس کا سالانہ نقصان 1.1 سے 1.4 ارب ڈالر تک ہو سکتا ہے۔ ٹیکسٹائل کا شعبہ خاص طور پر متاثر ہوگا۔
تاہم، وزارت تجارت کا کہنا ہے کہ موسٹ فیورڈ نیشن ٹیرف کو جوابی ٹیرف کے حساب میں شامل کرنا درست نہیں، کیونکہ یہ ڈبلیو ایچ او کے اصولوں کے تحت آتے ہیں، جس کا امریکہ بھی رکن ہے۔
امریکہ بدستور پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ مالی سال 25-2024 کے پہلے نو ماہ (جولائی تا مارچ) میں پاک-امریکہ دو طرفہ تجارت 15 فیصد اضافے کے ساتھ 5.540 ارب ڈالر رہی، جو گزشتہ سال اسی عرصے میں 4.283 ارب ڈالر تھی۔
اس عرصے میں امریکہ کو پاکستانی برآمدات میں 12 فیصد اضافہ ہوا، جو 4.345 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں، جبکہ امریکی درآمدات بھی 28 فیصد اضافے سے 1.195 ارب ڈالر ہو گئیں۔ پاکستان کا تجارتی منافع 7 فیصد بڑھ کر 3.150 ارب ڈالر ہو گیا، جو گزشتہ سال 2.956 ارب ڈالر تھا۔
ذرائع کے مطابق، امریکی ٹیرف کا معاملہ حالیہ دورے پر آئے امریکی کانگریسی وفد کے ساتھ بھی اٹھایا گیا، اور وزارت خارجہ واشنگٹن سے مسلسل رابطے میں ہے۔
وزارت تجارت نے وزیراعظم شہباز شریف کو اپنی تجاویز پیش کی ہیں، جن پر مزید بہتری کے لیے ہدایات جاری کی گئی ہیں، جبکہ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب بھی مشاورت میں شامل ہیں۔
سیکریٹری تجارت جاوید پاؤل نے بزنس ریکارڈر سے بات کرتے ہوئے کہا: ”ہم نے امریکہ سے متعلق اپنی حکمتِ عملی تیار کر لی ہے، لیکن اس مرحلے پر اسے ظاہر نہیں کیا جا سکتا۔“ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے پی آئی ڈی ای کا پالیسی نوٹ ابھی تک نہیں دیکھا۔
وزارت تجارت ان صنعتوں سے بھی مشاورت کر رہی ہے جنہیں امریکی ٹیرف پالیسی سے نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔ داخلی تجزیے کے مطابق، پاکستان کو بعض دیگر ممالک کے مقابلے میں کم نقصان ہو گا۔ مثلاً ترکی کی ٹیرف شرح 10 فیصد ہے، لیکن وہ زیادہ تر ڈینم ایکسپورٹ کرتا ہے، جب کہ پاکستان کی ڈینم برآمدات محدود ہیں۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025
Comments