غزہ پر اسرائیلی بمباری میں 400 فلسطینی شہید، جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کے امکانات معدوم
- اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی یرغمالیوں کو رہا نہ کرنے پر حماس کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت
فلسطینی صحت حکام کے مطابق منگل کو غزہ پر اسرائیلی فضائی بمباری کے نتیجے میں 400 سے زائد فسلطینی شہید ہوگئے ہیں۔ غزہ میں مستقل جنگ بندی کیلئے مذاکرات میں تعطل کے کئی ہفتے گزرنے کے بعد اسرائیل کی جانب سے تازہ بمباری کی گئی ہے۔
اسرائیل اور حماس دونوں نے ایک دوسرے پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا ہے، جو جنوری سے جاری ہے اور جس کے نتیجے میں غزہ کے 20 لاکھ باشندوں کو جنگ سے نجات ملی تھی جہاں کی بیشتر عمارتیں ملیا میٹ ہوچکی ہیں۔
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ انہوں نے حملوں کا حکم اس لیے دیا کیونکہ حماس نے مذاکرات کے دوران جنگ بندی میں توسیع کی تجاویز کو مسترد کر دیا تھا۔
اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل اب سے حماس کے خلاف بڑھتی ہوئی فوجی طاقت کے ساتھ کارروائی کرے گا۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ حملوں میں غزہ کی پٹی کے شمال سے جنوب تک گھروں اور خیموں کو نشانہ بنایا گیا اور اسرائیلی ٹینکوں نے سرحد پار سے گولہ باری کی۔
غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ بمباری میں 404 افراد شہید ہوئے ہیں جو جنگ شروع ہونے کے بعد سب سے زیادہ یومیہ اموات میں سے ایک ہیں۔
غزہ سے تعلق رکھنے والی 5 بچوں کی ماں 65 سالہ رابعہ جمال نے کہا کہ یہ رات جہنم کے عذاب کی طرح گزری ہے۔
انہوں نے رائٹرز کو ایک چیٹ ایپ کے ذریعے بتایا کہ ہم نیا روزہ رکھنے کیلئے سحری کی تیاری کررہے تھے کہ اس دوران عمارت لرزنے لگی اور دھماکے شروع ہو گئے، ہم نے سوچا کہ یہ ختم ہو گیا ہے لیکن جنگ پھر سے شروع ہوگئی ہے۔
مصر اور قطر، جو جنگ بندی معاہدے میں ثالث تھے، نے اسرائیلی حملے کی مذمت کی ہے۔ قطر کے وزیرِ اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن الثانی نے فوری طور پر بین الاقوامی کارروائی کی اپیل کی تاکہ اسرائیل کو جنگ بندی معاہدے کی پابندی کرنے اور مذاکرات کی طرف واپس جانے پر مجبور کیا جا سکے۔
روس نے تازہ ترین فضائی حملوں پر ”گہرے افسوس“ کا اظہار کیا اور اقوام متحدہ کے ہیومن رائٹس چیف وولکر ترک نے کہا کہ وہ ”حیران“ ہیں۔
لاشوں کا ڈھیر
ان فضائی حملوں سے نیتن یاہو کو اندرون ملک سیاسی تقویت ملی۔ غزہ جنگ بندی کے بارے میں اختلافات کی وجہ سے حکومت چھوڑنے والے قومی سلامتی کے سابق وزیر اتمار بن گویر دوبارہ حکومت میں شامل ہو رہے ہیں۔
ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حملوں کی بحالی کے بعد اتحاد نے نیتن یاہو کی حکومت کو مضبوط کیا ہے۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ اسرائیلی ٹینکوں نے جنوبی غزہ کی پٹی کے علاقے رفح کے علاقوں پر گولہ باری کی۔ خوفزدہ بچے اپنے سامان کے پاس بیٹھے ہوئے تھے اور جنگ بندی کے بعد رفح واپس آنے کے بعد دوبارہ شمال کی طرف جانے کی تیاریاں کررہے تھے۔
15 ماہ سے جاری بمباری کی وجہ سے اسپتالوں میں خون سے لت پت سفید پلاسٹک میں لپٹی لاشوں کے انبار لگے ہوئے تھے۔ وزارت صحت کا کہنا ہے کہ مرنے والوں میں بیشتر بچے ہیں اور 562 افراد زخمی ہیں۔
اسرائیل نے غزہ میں دو ہفتوں سے زائد عرصے سے امداد کی فراہمی روک رکھی ہے جس کی وجہ سے انسانی بحران میں مزید اضافہ ہوا ہے۔
حماس نے کہا کہ فضائی حملوں میں نشانہ بننے والے حماس کے عہدیداروں میں حماس حکومت کے اصل سربراہ عصام ادلیس، نائب وزیر انصاف احمد الحیطہ اور سیکیورٹی سروسز کے سربراہ محمود ابو وتفا شامل ہیں۔
اسرائیل کی جانب سے غزہ میں آپریشن شروع کیے جانے کے بعد اس کی افواج نے مقبوضہ مغربی کنارے میں آپریشن جاری رکھا ہوا ہے اور حالیہ دنوں میں اسرائیلی طیاروں نے جنوبی لبنان اور شام میں اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔
اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ اسرائیل ممکنہ جوابی حملوں کی تیاری کے لیے تجارتی مرکز تل ابیب کے متعدد علاقوں میں پناہ گاہیں کھول رہا ہے۔
جنگ بندی میں تعطل
اسرائیل اور حماس کی مذاکراتی ٹیمیں دوحہ میں موجود تھیں کیونکہ مصر اور قطر کے ثالثوں نے جنگ بندی کے ابتدائی مرحلے کے اختتام کے بعد دونوں فریقوں کے درمیان خلیج کو کم کرنے کی کوشش کی جس میں تقریبا 2،000 فلسطینی قیدیوں کے بدلے 33 اسرائیلی یرغمالیوں اور پانچ تھائی لینڈ کے شہریوں کو رہا کیا گیا تھا۔
امریکہ کی پشت پناہی سے اسرائیل ماہ رمضان اور اپریل میں فسح کی تعطیلات کے بعد تک جنگ بندی کے بدلے بقیہ یرغمالیوں کی واپسی پر زور دے رہا ہے۔
تاہم حماس نے جنگ بندی کے اصل معاہدے کی شرائط کے تحت جنگ کے مستقل خاتمے اور اسرائیلی افواج کے مکمل انخلا کے لیے مذاکرات کی جانب بڑھنے پر زور دیا ہے۔
منگل کے روز حماس کے ترجمان عبداللطیف القنوا نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ان کا گروپ اب بھی ثالثوں کے ساتھ رابطے میں ہے اور وہ اصل معاہدے پر عمل درآمد مکمل کرنے کے خواہاں ہیں۔
دو مصری سیکورٹی ذرائع نے بتایا کہ مصری ثالث جنگ بندی کو بچانے کے لیے مسلسل رابطوں میں مصروف ہیں۔
فلسطینی محکمہ صحت کے حکام کے مطابق غزہ میں اسرائیلی مہم جوئی کے نتیجے میں 48 ہزار سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں اور اسپتالوں کے نظام سمیت علاقے میں رہائش اور بنیادی ڈھانچے کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
Comments