پاکستان

کنونشنل بینکس کے لئے اہم شرط ختم

  • پبلک لمیٹڈ کمپنیوں کے ڈپازٹس پر تمام کنونشنل بینکس کے لیے کم از کم شرح منافع (ایم پی آر) کی شرط ختم کردی ہے۔
شائع November 27, 2024

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے مالیاتی اداروں، پبلک سیکٹر انٹرپرائزز اور پبلک لمیٹڈ کمپنیوں کے ڈپازٹس پر تمام کنونشنل بینکس کے لیے کم از کم شرح منافع (ایم پی آر) کی شرط ختم کردی ہے۔

اس سے قبل ستمبر 2013 میں جاری کی گئی ہدایات کے مطابق یکم اکتوبر 2013 سے تمام کمرشل بینکوں کو تمام پاکستانی روپے کی بچت کے ڈپازٹس پر ادا کی جانے والی کم از کم شرح منافع ادا کرنا لازمی تھی جو اسٹیٹ بینک کی موجودہ ریپو ریٹ (شرح سود کوریڈور - فلور) سے 50 بیسس پوائنٹس کم ہوگی۔ اسٹیٹ بینک ریپو ریٹ میں کسی بھی قسم کی تبدیلی کا اطلاق آئندہ ماہ کی پہلی تاریخ سے شرح منافع پر ہوگا۔

منافع کی شرح تمام موجودہ اور نئے بچت ڈپازٹس بشمول ٹرم ڈپازٹس پر اوسط ماہانہ بیلنس پر لاگو ہوتی تھی۔ تاہم بینکوں کی سہولت کے لیے اسٹیٹ بینک نے اس شرط کو ختم کر دیا ہے۔

اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری سرکلر میں کہا گیا ہے کہ کم از کم شرح منافع کا اطلاق مالیاتی اداروں، پبلک سیکٹر انٹرپرائزز اور پبلک لمیٹڈ کمپنیوں کے ڈپازٹس پر نہیں ہوگا۔ ان ہدایات کا اطلاق یکم جنوری 2025 سے ہوگا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس سے کارپوریٹ ڈپازٹس کے زیادہ مرکب والے بینکوں کو فائدہ ہوگا، کیونکہ اب انہیں بڑے ڈپازٹس پر کوئی ایم ڈی آر ادا کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ بینک اب کارپوریٹ سیکٹر کو طے شدہ شرحوں کی ادائیگی کریں گے۔

سال 2023 میں تمام لسٹڈ بینکوں کے سالانہ کھاتوں کے مطابق کل ڈپازٹ 27 ٹریلین روپے ہے جس میں سے 53 فیصد یا تقریبا 14 ٹریلین روپے کارپوریٹ ڈپازٹس ہیں۔

زیادہ کارپوریٹ ڈپازٹ مکس والے روایتی روایتی بینکوں میں بینک آف پنجاب (بی او پی)، بینک آف خیبر (بی او کے)، سامبا بینک (ایس بی ایل)، نیشنل بینک (این بی پی) اور عسکری بینک (اے کے بی ایل) شامل ہیں۔ جبکہ دیگر بڑے بینکوں جیسے ایم سی بی بینک (ایم سی بی)، بینک الحبیب (بی اے ایچ ایل)، حبیب بینک (ایچ بی ایل) اور یونائیٹڈ بینک (یو بی ایل) کے پاس 35 سے 40 فیصد تک سرمایہ کاری ہے۔

ٹاپ لائن کے تجزیہ کاروں کا یہ بھی ماننا ہے کہ مسابقتی ماحول اور ان ڈپازٹس کے متبادل ذرائع جیسے ٹی بلز میں سرمایہ کاری کے خطرے کی وجہ سے بینکوں کے لیے شرح سود میں مزید کمی کرنا مشکل ہوگا۔

ابتدائی تخمینوں کے مطابق اس سے ڈپازٹ لاگت میں 50 بی پی ایس کی کمی پر بینکوں کی آمدنی پر اوسطا 7 فیصد کا مثبت اثر پڑے گا۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Comments

200 حروف