ورلڈ بینک نے تربیلا پن بجلی منصوبے کے توسیعی مرحلہ 5 ( ٹی فائیو ایچ پی) کی بروقت تکمیل کو یقینی بنانے کے لیے حکومت پاکستان اور واپڈا کو مکمل مالی تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے، اور کہا ہے کہ منصوبے میں فنڈز کی ازسرنو تقسیم ناگزیر ہو چکی ہے۔
یہ بات ورلڈ بینک کے سینئر عہدیدار گائیلیس جے ڈراوگلس نے سیکرٹری اقتصادی امور ڈاکٹر کاظم نیاز کو لکھے گئے ایک خط میں کہی۔ خط میں واپڈا اور اس کی منصوبہ جاتی ٹیموں کی جانب سے تربیلا ڈیم، تربیلا چوتھی توسیعی منصوبہ (ٹی فور ایچ پی) اور پانچویں توسیعی منصوبے (ٹی فائیو ایچ پی) کے حالیہ دورے کے دوران فراہم کی گئی مہمان نوازی پر شکریہ ادا کیا گیا۔
تربیلا ڈیم دنیا کا سب سے بڑا ارتھ فل ڈیم ہے اور پاکستان کے توانائی انفراسٹرکچر میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔ تربیلا چوتھا توسیعی منصوبے (ٹی فو ایچ پی) کے ذریعے 1,410 میگاواٹ بجلی پیدا کی جا چکی ہے، جو 2018 سے قومی گرڈ میں شامل ہے۔ اس منصوبے سے 28,000 گیگا واٹ گھنٹے سے زائد ماحول دوست بجلی پیدا ہو چکی ہے، جس سے ملک کو تقریباً 3.5 ارب ڈالر کے زرمبادلہ کی بچت ہوئی۔ مزید یہ کہ اس منصوبے نے آئندہ 50 سال کے لیے ڈیم کی پائیداری میں بہتری پیدا کی ہے، کیونکہ اس نے اہم سرنگوں کو مٹی جمنے کے خطرے سے محفوظ بنایا ہے۔
ورلڈ بینک نے ٹی فائیو ایچ پی کے سول اور الیکٹرو مکینیکل (ای اینڈ ایم) اجزاء پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ چینی کمپنی پی سی سی سی ایل سول ورک میں اور ہاربن الیکٹرک ای اینڈ ایم کاموں میں تسلی بخش کارکردگی دکھا رہے ہیں۔ کم پانی کے موسم سے فائدہ اٹھاتے ہوئے پی سی سی سی ایل نے عمودی شافٹ کی کھدائی مکمل کر لی ہے اور ٹنل 5 کے اندر پورٹل کھول لیا ہے، جو منصوبے میں اہم پیش رفت ہے۔ اگلا مرحلہ پورٹل کو عمودی شافٹ سے جوڑنے کے لیے کنکشن ٹنل تعمیر کرنا ہے۔
ورلڈ بینک نے واپڈا اور ٹی فائیو پی آئی سی کو ہدایت کی ہے کہ ٹنل 5 کے بلک ہیڈ اور سروس گیٹس کی مرمت کا کام اگست 2025 سے تاخیر کے بغیر شروع کیا جائے، تاکہ منصوبے کی کمیشننگ 2026 کے اختتام تک مکمل ہو سکے۔ ساتھ ہی، ای اینڈ ایم سامان کی بر وقت ترسیل کو یقینی بنانے، اورٹی فور سوئچ یارڈ پر کام مکمل کرنے کے لیے بھی ٹائم لائنز مقرر کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
ورلڈ بینک نے پروجیکٹ مینیجر کی جانب سے منصوبے کی نگرانی میں بہتری، تکنیکی فیصلوں اور بروقت اقدامات کو سراہا، تاہم ٹی فائیو پی آئی سی کی کنسلٹنسی کے معاہدے کو مؤثر طور پر منظم کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا، تاکہ اہم ماہرین کی دستیابی منصوبے کے اختتام تک ممکن بنائی جا سکے۔
خط کے مطابق، ورلڈ بینک آئی بی آر ڈی اور اے آئی آئی بی کے تحت ای اینڈ ایم کمپوننٹ سے سول ورک کمپوننٹ کی طرف 5 کروڑ ڈالر کی فنڈنگ کی منتقلی کا مطالبہ کر رہا ہے، حالانکہ منصوبے میں ابھی 299 ملین ڈالر کا غیر استعمال شدہ توازن موجود ہے۔ یہ منتقلی مالی سال 2026 میں ممکنہ مالی مشکلات سے بچاؤ کے لیے اہم قرار دی گئی ہے۔
ٹی فائیو ٹرانسمیشن لائن (ٹی فائیو ٹی ایل) سے متعلق بھی بینک نے اپ ڈیٹ فراہم کی، جو کہ ٹی فائیو ایچ پی کو اسلام آباد ویسٹ سب سٹیشن اور ٹی ون-ٹی فور سوئچ یارڈ سے منسلک کرے گی۔ اس کا کنٹریکٹ نٹراکان ٹیکنالوجیز کو دیا گیا ہے، جس نے اب تک 148 ٹاور فاؤنڈیشنز مکمل اور 129 ٹاورز نصب کیے ہیں۔ بینک نے متعلقہ اداروں کو ہدایت کی ہے کہ باقی ماندہ روٹ فائنل کیا جائے، اور فوری طور پر کنڈکٹر سٹرنگنگ کا آغاز کیا جائے۔
بینک نے طویل المدتی بجلی کی ترسیل کے نظام کی توسیع میں تعاون کے عزم کا اعادہ کیا ہے اور تجویز دی ہے کہ 765کے وی ترسیلی نظام کو لاہور، فیصل آباد اور دیگر بڑے شہروں تک پھیلایا جائے تاکہ ٹی فائیو ایچ پی سے 1,530 میگاواٹ اور داسو ہائیڈرو پاور مرحلہ اول سے 2,160 میگاواٹ کی متوقع بجلی کو مؤثر طریقے سے قومی گرڈ میں شامل کیا جا سکے۔
ذرائع کے مطابق فنڈز کی ازسرنو تقسیم کا معاملہ آج (جمعہ) حکومت پاکستان اور عالمی بینک کے متعلقہ وزارتی اجلاس میں بھی زیر بحث آئے گا۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025
Comments