پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی (پی تھری اے) کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے جمعرات کو اسلام آباد میں ہونے والے اپنے 39ویں اجلاس میں کئی اہم انفراسٹرکچر منصوبوں کی منظوری دی، جو نجی و سرکاری شراکت داری کے ماڈل کے تحت مکمل کیے جائیں گے۔

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات احسن اقبال نے اجلاس کی صدارت کی۔ انہوں نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ مالی وسائل کی کمی پر قابو پانے، منصوبوں کی بروقت تکمیل اور بنیادی ڈھانچے و خدمات کی فراہمی میں بہتری کے لیے نجی شعبے کی سرمایہ کاری، جدت اور انتظامی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانا ناگزیر ہے۔

اجلاس میں 69 کلومیٹر طویل سیالکوٹ-کھاریاں موٹروے منصوبے کے نظرثانی شدہ تجارتی ڈھانچے کی اصولی منظوری دی گئی، جو وزارت خزانہ کی حتمی منظوری سے مشروط ہے۔ اس منصوبے کو اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) کی ہدایات کی روشنی میں چھ رویہ (چھ لین) موٹروے میں اپ گریڈ کیا گیا ہے۔ یہ منصوبہ سیالکوٹ کو وسطی پنجاب سے ایم -12 کوریڈور کے ذریعے جوڑے گا اور صنعتی رابطہ کاری و نقل و حمل میں نمایاں بہتری لائے گا۔

اجلاس میں کھاریاں-راولپنڈی موٹروے (کے آر ایم) کے لیے پراجیکٹ پرپوزل کی بھی منظوری دی گئی۔ 117.6 کلومیٹر طویل یہ منصوبہ گرین فیلڈ چھ رویہ موٹروے کے طور پر تعمیر کیا جائے گا، جو بلڈ آپریٹ ٹرانسفر (بی او ٹی) ماڈل کے تحت مکمل ہوگا۔ اس کا تخمینہ لاگت 202.61 ارب روپے لگایا گیا ہے، جبکہ حکومت کی جانب سے 40 ارب روپے کی وابیلیٹی گیپ فنڈنگ تجویز کی گئی ہے۔ منصوبہ بین الاقوامی مسابقتی بولی کے ذریعے دیا جائے گا۔

یہ منصوبہ بھی ایس آئی ایف سی کے پلیٹ فارم پر ترجیحی بنیادوں پر نافذ کیے جانے والے اسٹرٹیجک اقدامات میں شامل ہے۔ کے آر ایم موٹروے شمالی و وسطی پنجاب کے درمیان سفر کے وقت میں نمایاں کمی لائے گا اور علاقائی تجارت و مسافروں کی آمد و رفت میں بہتری پیدا کرے گا۔

اجلاس میں متعدد دیگر اہم منصوبے بھی زیر غور آئے، جن میں اسلام آباد میں شہری آبی و سیوریج نظام کے منصوبے شامل تھے، جو کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے تحت ہوں گے۔ ان منصوبوں کے لیے 2023 کے ڈائریکٹ کنٹریکٹنگ ریگولیشنز کے تحت ایک بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایف آئی) کو ٹرانزیکشن ایڈوائزر کے طور پر بھرتی کرنے کی منظوری دی گئی۔ اس اقدام کا مقصد تکنیکی طور پر پیچیدہ اور ماحولیاتی طور پر پائیدار شہری منصوبوں کے لیے عالمی سطح کی مہارت سے استفادہ کرنا ہے۔

وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ہمارے انفراسٹرکچر ترقیاتی حکمت عملی کا بنیادی ستون ہے۔ ہم نجی سرمایہ اور مہارت سے نہ صرف قومی سطح کے اہم منصوبے تیزی سے مکمل کر رہے ہیں بلکہ شفافیت، پائیداری اور عوامی سرمائے کے مؤثر استعمال کو بھی یقینی بنا رہے ہیں۔

اجلاس میں وزارت منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات کے سیکریٹری، وزارت خزانہ کے نمائندے، نجی شعبے کے بورڈ ممبران، پی تھری اے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر اور ان کی ٹیم، جبکہ خصوصی مدعو افراد میں پلاننگ کمیشن کے ممبران (پی ایس ڈی اینڈ سی اور انفراسٹرکچر و علاقائی رابطہ کاری)، چیئرمین نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) اور چیئرمین سی ڈی اے شامل تھے۔

پی تھری اے نے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے فریم ورک کے تحت ترجیحی منصوبوں پر تیزی سے عمل درآمد کے عزم کا اعادہ کیا، جو پاکستان کی مجموعی اقتصادی اصلاحات اور ترقیاتی ایجنڈے سے ہم آہنگ ہے۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025

Comments

200 حروف