ایف بی آر نے اضافی ٹیکس اقدامات کا اعلان کردیا
- نئے ٹیکس اقدامات سولر پینلز پر سیلز ٹیکس کو 18 فیصد سے کم کر کے 10 فیصد کرنے اور سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں مجوزہ اضافے کے باعث پیدا ہونے والے فرق کو پورا کرنے کے لیے کیے گئے ہیں
چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) راشد محمود لنگڑیال نے اتوار کے روز مالی خسارے کو کم کرنے کے لیے 36 ارب روپے کے نئے ٹیکس اقدامات کا اعلان کیا، جو سولر پینلز پر سیلز ٹیکس کو 18 فیصد سے کم کر کے 10 فیصد کرنے اور سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں مجوزہ اضافے کے باعث پیدا ہونے والے فرق کو پورا کرنے کے لیے کیے گئے ہیں۔
چیئرمین ایف بی آر نے یہ اضافی ٹیکس اقدامات اتوار کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے سامنے پیش کیے۔
انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ یہ اقدامات مالی سال 26-2025 کے لیے محصولات میں خلا کو پُر کرنے کے لیے تجویز کیے گئے ہیں۔
قائمہ کمیٹی نے درج ذیل تین نئے ٹیکس اقدامات کی منظوری دی:
(i) پولٹری سیکٹر کے ڈے اولڈ چکس (ڈی او سی) پر 10 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کی گئی ہے۔
(ii) میوچوئل فنڈ سے منافع بر قرض (قرض پر منافع) کی آمدنی حاصل کرنے والی کمپنی کو ملنے والے ڈیویڈنڈ پر ٹیکس کی شرح 25 فیصد سے بڑھا کر 29 فیصد کر دی گئی ہے۔
(iii) حکومت کی سیکیورٹیز پر حاصل ہونے والے منافع پر ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح 15 فیصد سے بڑھا کر 20 فیصد کر دی گئی ہے، تاہم یہ اضافہ صرف انفرادی افراد کے علاوہ ادارہ جاتی سرمایہ کاروں پر لاگو ہوگا۔
یہ نئے ٹیکس اقدامات فنانس بل 26-2025 میں ترامیم کے ذریعے شامل کیے جائیں گے۔
بجٹ 26-2025 میں ایف بی آر نے 312 ارب روپے کے نئے ٹیکس اقدامات اور 389 ارب روپے کے نفاذی اقدامات تجویز کیے ہیں۔ سولر پینلز پر سیلز ٹیکس میں کمی سے حاصل ہونے والے 8.5 ارب روپے کو نکالنے کے بعد خالص ٹیکس آمدن کا تخمینہ 339.5 ارب روپے لگایا گیا ہے۔
قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے فنانس بل 26-2025 کی منظوری دے دی، جس میں سینیٹ کی کمیٹی اور قومی اسمبلی کی فنانس کمیٹی کی کچھ سفارشات کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
چیئرمین ایف بی آر نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ حکومت کو تقریباً 35 تا 36 ارب روپے کے مالی خلا کا سامنا ہے، جن میں سے 12 ارب روپے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے جبکہ 8.5 ارب روپے سولر پینلز پر سیلز ٹیکس میں کمی کے باعث ہیں۔ وفاقی حکومت نے این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں کو محصولات کی تقسیم کے لیے بھی کچھ رقم مختص کی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ حکومت نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ چھ نئے ٹیکس اقدامات شیئر کیے ہیں، جن میں سے تین کی منظوری آئی ایم ایف نے دے دی ہے۔
اس سے قبل کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ درآمدی اور مقامی روئی (کپاس) دونوں پر 10 فیصد کی یکساں ٹیکس شرح لاگو ہو گی، اور اب دونوں اقسام کو یکساں حیثیت دی جائے گی۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025
Comments