پاکستان

پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ: کابینہ نے 1.275 کھرب روپے کے بینک قرضے حاصل کرنے کی منظوری دیدی

  • قرض کا مقصد موجودہ تقریباً 2.4 ٹریلین روپے کے گردشی قرض کے ایک حصے کو ادا کرنا ہے۔
شائع June 18, 2025 اپ ڈیٹ June 19, 2025

پاکستان کی وفاقی کابینہ نے بدھ کے روز توانائی کے شعبے کے گردشی قرضے میں کمی کے لیے کمرشل بینکوں سے 1.275 کھرب روپے کا قرضہ تاریخی طور پر کم ترین شرح پر لینے کی منظوری دے دی ہے۔

وزارتِ توانائی (پاور ڈویژن) کے مطابق یہ فیصلہ توانائی کے شعبے کے گردشی قرضے کا مستقل حل نکالنے کے لیے کیا گیا ہے۔

یہ قرضہ گردشی قرضے کے اُس حصے کو ادا کرنے کے لیے حاصل کیا جا رہا ہے جو اس وقت تقریباً 2.4 کھرب روپے تک پہنچ چکا ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ منصوبے کے تحت 1.275 کھرب روپے بینکوں سے ایک تاریخی کم شرحِ سود پر حاصل کیے جائیں گے، جو تین ماہ کے کیبور (کراچی انٹربینک آفرڈ ریٹ) سے 0.9 فیصد کم ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ پہلی بار ماضی کی پالیسیوں کے برعکس، گردشی قرضے کو ایک خاص سطح پر برقرار رکھنے کے بجائے، بینکوں کی مدد سے مرحلہ وار ختم کیا جائے گا۔

پاور ڈویژن کے مطابق 1.275 کھرب روپے کا یہ قرضہ آزاد توانائی پیدا کرنے والی کمپنیوں (آئی پی پیز) کے واجبات کی ادائیگی اور پاور ہولڈنگ کمپنی لمیٹڈ (پی ایچ ایل) کا قرض بے باق کرنے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

حاصل کردہ قرضہ آئندہ چھ سال کے دوران مکمل طور پر واپس کر دیا جائے گا اور اس اقدام سے قومی خزانے پر کوئی اضافی مالی بوجھ نہیں پڑے گا۔

کابینہ سے منظور شدہ منصوبے کے مطابق 683 ارب روپے پاور ہولڈنگ کمپنی لمیٹڈ (پی ایچ ایل) کے واجبات کی ادائیگی کے لیے استعمال کیے جائیں گے۔

قرض کی واپسی 24 نیم سالانہ اقساط میں کی جائے گی اور سود کی شرح تین ماہ کے کیبور (کے آئی بی او آر) سے 0.9 فیصد کم ہو گی۔

سالانہ ادائیگی کی زیادہ سے زیادہ حد 323 ارب روپے مقرر کی گئی ہے، جبکہ اگر مستقبل میں سود کی شرح میں اضافہ ہوتا ہے تو کل ادائیگی کی زیادہ سے زیادہ حد 1.938 کھرب روپے رکھی گئی ہے۔

بزنس ریکارڈر نے رواں ماہ کے آغاز میں رپورٹ کیا تھا کہ حکومت نے توانائی کے شعبے میں بڑھتے ہوئے گردشی قرضے سے نمٹنے کے لیے تقریباً 18 کمرشل بینکوں کے ساتھ 1.275 کھرب روپے کے تاریخی قرضہ پیکج کے معاہدے کو حتمی شکل دے دی ہے۔

حکومت پاکستان 2.4 کھرب روپے کا گردشی قرضہ کیسے ختم کرے گی؟

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی گزشتہ ماہ جاری کردہ رپورٹ“ فرسٹ ریویو انڈر دی ایکسٹینڈیدڈ ارینجمنٹ انڈر دی ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسیلٹی “ کے مطابق حکومت پاکستان نے آئی ایم ایف سے وعدہ کیا ہے کہ مالی سال 2025 کے اختتام تک گردشی قرضہ مکمل طور پر ختم کر دیا جائے گا۔

یہ عزم حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ جاری مالیاتی پروگرام کے تحت کیا ہے، جس میں کارکردگی کے اہداف میں ترمیم اور رئیلائنس اینڈ سسٹین ایبل فیسیلٹی کے تحت بھی سہولت کی درخواست شامل ہے۔

اس وعدے کو پورا کرنے کے لیے حکومت نے کئی اہم اقدامات کیے ہیں، جن میں شامل ہیں، 1.275 کھرب روپے کا کم شرح سود پر قرضہ، جس سے آئی پی پیز اور پی ایچ ایل کے واجبات ادا کیے جائیں گے۔

  • گردشی قرضے کے ذخیرے کو مرحلہ وار ختم کرنے کی حکمت عملی۔

  • بجلی کے نرخوں میں ممکنہ ایڈجسٹمنٹ اور ڈیٹ سروس سرچارج کی وصولی۔

  • ترسیلی نقصانات میں کمی اور بجلی چوری روکنے کے لیے اصلاحات۔

  • ڈسٹری بیوشن کمپنیوں (ڈسکوز) کی کارکردگی بہتر بنانے کے اقدامات۔

یہ تمام اصلاحات اس بڑے مالی بوجھ کو مستقل بنیادوں پر ختم کرنے کے لیے کی جا رہی ہیں تاکہ توانائی کا شعبہ پائیدار اور مالی لحاظ سے مستحکم ہو سکے۔

آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق، حکومتِ پاکستان نے کہا ہے کہ وہ مالی سال 2025 کے لیے گردشی قرضے کے خالص بہاؤ کو صفر کرنے کے ہدف پر کاربند ہے اور مالی سال 2026 میں بھی یہی مقصد حاصل کرنے کی کوشش کرے گی۔ اس کے لیے حکومت نے وقت پر بجلی کے نرخوں میں اضافہ، ہدفی سبسڈی، اور اخراجات میں کمی لانے والی اصلاحات کو اپنانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

حکومت کے وعدے کے تحت، نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ (کیو ٹی اے) اور ماہانہ فیول کاسٹ ایڈجسٹمنٹ (ایف سی اے) کی بروقت خودکار منظوری کا عمل جاری رکھے گی، تاکہ بنیادی ٹیرف اور اصل ریونیو ضروریات کے درمیان فرق کو سال کے دوران ہی پورا کیا جا سکے اور گردشی قرضے کے بہاؤ کو روکا جا سکے۔

حکومت نے کہا کہ ہم جولائی 2025 میں سالانہ ٹیرف ری بیسنگ، سہ ماہی ایڈجسٹمنٹس اور فیول کاسٹ ایڈجسٹمنٹس کے مکمل نفاذ کو یقینی بنائیں گے۔ تمام صوبوں نے اتفاق کیا ہے کہ وہ بجلی یا گیس پر کسی قسم کی سبسڈی متعارف نہیں کروائیں گے۔“

2.4 کھرب روپے کے موجودہ گردشی قرضے (جو کہ جی ڈی پی کا 2.1 فیصد بنتا ہے) میں سے، حکومت نے مالی سال 2025 کے اختتام تک درج ذیل طریقوں سے ادائیگی کا وعدہ کیا ہے:

348 ارب روپے: آئی پی پیز کے ساتھ واجبات کی ازسرِ نو گفت و شنید سے؛ جن میں

127 ارب روپے پہلے سے بجٹ میں مختص سبسڈی سے، اور

221 ارب روپے سی پی پی اے (سی پی پی اے) کی کیش فلو سے ادا کیے جائیں گے۔

387 ارب روپے: سود کی معافی سے۔

254 ارب روپے: مزید سبسڈی سے، جو کہ گردشی قرضے کی ادائیگی کے لیے بجٹ میں شامل ہے۔

224 ارب روپے: ایسے واجبات جن پر سود لاگو نہیں ہوتا، انہیں ادا نہیں کیا جائے گا۔

باقی رہ جانے والے 1.252 کھرب روپے (جو اب 1.275 کھرب روپے ہیں) کے لیے حکومت نے بینکوں سے قرض لینے کا فیصلہ کیا ہے، جس کا مقصد:

پاور ہولڈنگ کمپنی لمیٹڈ (پی ایچ ایل) کے تمام قرضے (683 ارب روپے) ادا کرنا، اور

بجلی پیدا کرنے والوں کے باقی سود پر مبنی واجبات (569 ارب روپے) کی ادائیگی کرنا ہے۔

یہ تفصیلات آئی ایم ایف کی تازہ ترین رپورٹ میں شامل ہیں۔

Comments

200 حروف