وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے ہفتے کے روز قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے مشرق وسطیٰ میں اسرائیلی جارحیت، خصوصاً ایران کو نشانہ بنانے کے حالیہ واقعات پر اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) سے ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایران کے ساتھ مکمل اظہارِ یکجہتی کرتا ہے۔ خواجہ آصف نے اسرائیلی حملوں کو خطے اور عالمی استحکام کے لیے سنگین خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران ہمارا ہمسایہ ہی نہیں بلکہ برادر اسلامی ملک ہے، جس کے ساتھ ہمارے دیرینہ تعلقات ہیں۔“
انہوں نے مسلم ممالک کی فلسطین اور خطے میں جاری مظالم پر خاموشی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ غیر مسلم ممالک کی جانب سے آواز بلند ہو رہی ہے، جب کہ مسلمانوں کا خون بہایا جا رہا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ اسرائیل یمن، ایران اور فلسطین میں کارروائیوں کے ذریعے پورے خطے کو غیر مستحکم کرنے کے ایجنڈے پر عمل کر رہا ہے۔ وزیر دفاع نے عالمی فورمز، بشمول اقوام متحدہ، پر ایران کی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
داخلی امور پر بات کرتے ہوئے، خواجہ آصف نے بھارت کے ساتھ حالیہ چار روزہ کشیدگی میں پاکستانی مسلح افواج کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو سراہا اور کہا کہ پاکستان کل بھی کمزور نہیں تھا، آج بھی کمزور نہیں ہے۔ انہوں نے پاکستانی نوجوانوں کی سائبر آپریشنز میں شرکت پر بھی خراجِ تحسین پیش کیا جنہوں نے بھارتی انفراسٹرکچر اور آئی پی ایل کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کو بھارتی ایجنڈے کے آلہ کار قرار دیا۔
تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے بھی ایران سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے او آئی سی سے فوری اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ایرانی ردعمل ان کی خودمختاری کا اظہار ہے، پاکستان کو ان کے شانہ بشانہ کھڑا ہونا چاہیے۔“ انہوں نے وفاقی بجٹ 26-2025 میں خیبر پختونخوا کے لیے صرف 550 ملین روپے کے ترقیاتی فنڈز کی شدید مذمت کی اور خبردار کیا کہ اگر یہ ناانصافی جاری رہی تو موٹروے بند کرنے پر مجبور ہوں گے۔ انہوں نے فاٹا انضمام سے متعلق 381 ارب روپے کے واجبات اور این ایف سی ایوارڈ کی عدم فراہمی پر بھی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے تیل کی قیمتوں میں اضافے پر اقتصادی بحران کی پیش گوئی کی اور کہا کہ روپے کی قدر مزید گرے گی، جس سے بجٹ تخمینے متاثر ہوں گے۔
پیپلز پارٹی کے نوید قمر نے ایف بی آر کو گرفتاری کے اختیارات دینے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے سرمایہ کاری متاثر ہوگی۔ انہوں نے زرعی شعبے کو آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت نظر انداز کرنے اور درآمدی مافیاز کے فائدے کا الزام لگایا۔ انہوں نے سولر پینلز پر 18 فیصد ٹیکس کو حکومت کے ماحولیاتی وعدوں سے متصادم قرار دیتے ہوئے واپس لینے کا مطالبہ کیا۔
ایم کیو ایم پاکستان کے ڈاکٹر فاروق ستار نے فوج کے کردار کو سراہا اور بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو دی گئی رعایت کو خوش آئند قرار دیا، مگر کہا کہ مڈل کلاس طبقہ سب سے زیادہ ٹیکس بوجھ برداشت کر رہا ہے۔ انہوں نے ”چارٹر آف اکانومی“ کی تجویز دی اور زرعی آمدن پر صوبائی اتفاق سے ٹیکس لگانے کا مطالبہ کیا۔
وزیر اطلاعات و نشریات عطااللہ تارڑ نے بجٹ کو انقلابی اقدامات کا سلسلہ قرار دیا اور تنخواہ دار طبقے کے لیے ٹیکس میں کمی کو نمایاں کیا۔ انہوں نے خیبر پختونخوا میں گزشتہ حکومت کی کارکردگی پر سوال اٹھائے اور پنجاب کے تعلیمی و صحت کے نظام کی بہتری کو بطور مثال پیش کیا۔
تحریک انصاف کی زرتاج گل نے بجٹ میں زرعی، ماحولیاتی اور نوجوانوں کے لیے کم رقوم مختص کرنے پر تنقید کی، جب کہ ثناء اللہ مستی خیل نے بجٹ کو معاشی گھٹن کا نقشہ قرار دیا اور ریاستی اداروں کے نقصان کا حوالہ دیتے ہوئے حکومت پر بدانتظامی کا الزام لگایا۔ انہوں نے عمران خان کی رہائی کا مطالبہ بھی کیا۔
دیگر ارکان میں جمال شاہ کاکڑ، شہلا رضا، مرزا اختیار بیگ، مرتضیٰ محمود، دانیال چوہدری، اقبال آفریدی اور دیگر نے بھی اظہارِ خیال کیا۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025
Comments