پاکستان حکومت نے منگل کے روز مالی سال 2025-26 کے لیے بجٹ پیش کیا، جس میں درآمدی سولر پینلز پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کا ارادہ ظاہر کیا گیا ہے۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے قومی اسمبلی میں بجٹ تقریر کے دوران کہا کہ مجوزہ ٹیکس مقامی صنعت کی ترقی میں مدد دے گا۔

یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ملک میں سولر توانائی کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ پاکستان اکنامک سروے 2024-25 کے مطابق 31 مارچ 2025 تک ملک میں نیٹ میٹرنگ کی استعداد 2,813 میگاواٹ تک پہنچ چکی ہے۔

نیپرا کی اسٹیٹ آف دی انڈسٹری رپورٹ 2024 کے مطابق نیٹ میٹرنگ کی گنجائش پچھلے مالی سال کے مقابلے میں 300 میگاواٹ سے زائد بڑھ کر تقریباً 2,500 میگاواٹ سے 2,813 میگاواٹ تک پہنچ گئی ہے۔

نیٹ میٹرنگ کی گنجائش میں 300 میگاواٹ کا اضافہ بنیادی طور پر سولر پینلز کی قیمتوں میں نمایاں کمی اور صارفین کو نیٹ میٹرنگ کے ذریعے ملنے والے مالی مراعات کی وجہ سے ہوا ہے۔

تاہم مالی سال 26 کے بجٹ میں 18 فیصد ٹیکس کی تجویز کے باعث سولر پینلز کی قیمتوں میں اضافہ متوقع ہے۔

اگرچہ پاکستان ایک کم آمدنی والا ملک ہے جسے معاشی اور سماجی مسائل درپیش ہیں، مگر یہاں ایک سبز انقلاب رونما ہو رہا ہے اور یہ جنوبی ایشیا کا وہ ملک بن چکا ہے جو خاموشی سے دنیا کے بڑے سولر انڈسٹری مارکیٹس میں شامل ہو گیا ہے۔

یوکے کی توانائی تھنک ٹینک ایمبر کی گلوبل الیکٹرسٹی ریویو 2025 کے مطابق پاکستان نے 2024 میں 17 گیگاواٹ سولر پینلز درآمد کیے، جس سے وہ معروف سولر ممالک کی صف میں شامل ہو گیا ہے۔

رواں سال کے آغاز میں شائع کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سولر اتنا سستا ہو گیا ہے کہ بڑے بازار ایک ہی سال میں ابھر سکتے ہیں، جیسا کہ 2024 میں پاکستان میں دیکھا گیا ہے۔

مہنگے معاہدوں کی وجہ سے نجی تھرمل پاور اسٹیشنز کے ساتھ بجلی کی بلند قیمتوں کے دوران، پاکستان کے گھروں اور کاروباروں میں چھتوں پر سولر انسٹالیشنز میں تیزی سے اضافہ ہوا کیونکہ یہ کم قیمت بجلی تک رسائی کا ذریعہ بن گئی ہیں۔

ایک حالیہ تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چین نے پاکستان کو بہت سے G20 ممالک کی نسبت زیادہ سولر پینلز برآمد کیے اور صرف 2024 میں ہی پاکستان نے 16 گیگاواٹ سے زائد سولر پینلز درآمد کیے۔

لیڈر آف ون اور لیڈر آف نون، پاکستان میں کوئلے کی بجائے صاف توانائی کے لیے چین کا انتخاب، کے عنوان سے شائع ہونے والی یہ رپورٹ تھنک ٹینک ری نیو ایبلز فرسٹ کی جانب سے جاری کی گئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ پانچ سال میں پاکستان میں 39 گیگاواٹ سے زائد سولر پینلز آئے، جن میں سے تقریباً تمام چین سے درآمد کئے گئے تھے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ سولر پینلز پاکستان کی کل نصب شدہ قومی پیداوار کی گنجائش کے تین چوتھائی سے زائد ہیں۔

رپورٹ میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ پاکستان ممکنہ طور پر پہلا ملک ہوگا جو اس پیمانے پر روایتی کوئلے اور ہر کسی کی رسائی والی سولر توانائی کے درمیان تصادم کا تجربہ کرے گا لیکن یہ آخری نہیں ہوگا۔ اگر چین اس معاملے کو صحیح طریقے سے سنبھال لیتا ہے تو یہ صرف پاکستان کی توانائی کی تبدیلی کی قیادت نہیں کرے گا بلکہ خود کو ایک نئے عالمی جنوبی توانائی ماڈل کا معمار ثابت کرے گا، جو تیز، منصفانہ اور واقعی تبدیلی لانے والا ملک ہوگا۔

Comments

200 حروف