حکومت نے پیر کے روز وفاقی بجٹ پیش کیے جانے سے ایک دن قبل، طویل انتظار کے بعد پاکستان اکنامک سروے 25-2024 جاری کر دیا ہے، جس کے مطابق مالی سال جون 2025 کے اختتام تک معیشت میں 2.7 فیصد ترقی کی توقع ہے۔

رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال میں پاکستان کی حقیقی جی ڈی پی میں 2.68 فیصد عارضی شرحِ نمو ریکارڈ کی گئی جو کہ 3.6 فیصد کے مقررہ ہدف سے کم ہے تاہم گزشتہ مالی سال 2024 کی 2.51 فیصد شرحِ نمو کے مقابلے میں بہتری کی عکاس ہے۔

بزنس ریکارڈر سے گفتگو کرتے ہوئے معاشی ماہرین نے رواں مالی سال کے دوران اقتصادی کارکردگی پر اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔

وقاص غنی، ہیڈ آف ریسرچ، جے ایس گلوبل نے کہا کہ معیشت رواں مالی سال کے دوران درست سمت میں آگے بڑھی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ خدمات کا شعبہ، جو مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کا 58 فیصد حصہ رکھتا ہے، 2.91 فیصد شرحِ نمو کے ساتھ سب سے بڑا محرک رہا ہے۔

دوسری جانب زراعت کے شعبے نے مالی سال 2025 میں محض 0.56 فیصد کی معتدل شرح سے ترقی کی، جس میں سر فہرست لائیواسٹاک میں 4.72 فیصد اضافہ ہوا۔ تاہم اہم فصلوں کی پیداوار میں 13.49 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی، جس کی بڑی وجہ کم زیرِ کاشت رقبہ اور موسمی چیلنجز بتائے گئے ہیں۔

صنعتی شعبے میں 4.77 فیصد کی توسیع دیکھی گئی، جس میں چھوٹے پیمانے کی صنعت اور ذبح خانے کے شعبے نے نمایاں کردار ادا کیا۔ تاہم، بڑی صنعتوں (ایل ایس ایم) کی پیداوار میں 1.5 فیصد کی کمی واقع ہوئی، جس کی بنیادی وجوہات بلند لاگت اور رسد میں رکاوٹیں رہیں۔

پاک کویت انویسٹمنٹ کمپنی کے ہیڈ آف ریسرچ سمیع اللہ طارق نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ معاشی استحکام حاصل ہو چکا ہے اور یہی استحکام مستقبل میں ترقی کے لیے ایک مضبوط بنیاد فراہم کرتا ہے۔

دوسری جانب بروکریج ہاؤس ٹاپ لائن سیکیورٹیز کا کہنا تھا کہ جی ڈی پی کی شرح نمو کو غالباً نیچے کی جانب نظرثانی کا سامنا کرنا پڑے گا، خاص طور پر صنعتی شعبے کی 4.77 فیصد نمو کی بلند شرح کو مدِنظر رکھتے ہوئے، جب کہ مالی سال 2025 کی پہلی نو ماہ (مالی سال 25 کے9ماہ) میں صنعتی شعبے کی حقیقی شرح نمو منفی 1 فیصد رہی۔

اسلام آباد نے مالی سال 26-2025 کے لیے 4.2 فیصد کی جی ڈی پی شرحِ نمو کا ہدف مقرر کیا ہے۔

سمیع اللہ طارق نے کہا کہ یہ ہدف حاصل کیا جا سکتا ہے، بشرطیکہ پاکستان اصلاحاتی عمل پر قائم رہے اور آئی ایم ایف پروگرام کی مکمل پیروی کرے۔

ایک اور اہم پیش رفت کے طور پر، پاکستان نے مالی سال 25-2024 کے پہلے دس ماہ کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ میں 1.9 ارب ڈالر کا فاضل (سرپلس) ریکارڈ کیا، جو گزشتہ سال اسی مدت کے دوران 1.3 ارب ڈالر کے خسارے سے ایک نمایاں بہتری ہے، جیسا کہ اکنامک سروے میں بتایا گیا ہے۔

وقاص غنی نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک بہت مثبت پیش رفت ہے اور ہم توقع کرتے ہیں کہ آئندہ مالی سال میں پاکستان پرائمری سرپلس بھی حاصل کر لے گا۔

مزید برآں ٹیکس وصولی میں بھی مالی سال 2025 کے دوران خاطر خواہ بہتری دیکھی گئی۔ وفاقی وزیر خزانہ کے مطابق ٹیکس فائلرز کی تعداد دگنی ہو کر 37 لاکھ تک پہنچ گئی، جب کہ ہائی ویلیو فائلرز کی تعداد میں 178 فیصد کا غیر معمولی اضافہ ہوا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ ٹیکس آمدن میں اضافہ خوش آئند ہے لیکن اس نظام کو مزید متوازن اور منصفانہ بنانے کی ضرورت ہے۔

Comments

200 حروف