فلسطینیوں کے لئے امدادی سامان لے جانے والی فریڈم فلوٹیلا کی کشتی پر اسرائیلی فوج نے قبضہ کرلیا ۔ حکام کے مطابق امدادی مشن پر روانہ ہونے والی کشتی پر مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے 12 افراد سوار ہیں جن میں معروف ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ بھی شامل ہیں ۔
واضح رہے کہ یہ کشتی غزہ کی بحری ناکہ بندی توڑنے کی کوشش کررہی تھی جسے اب اسرائیل کی بندرگاہ کی جانب روانہ کردیا گیا ہے ۔
برطانوی پرچم بردار یاٹ میڈلین جو فلسطین کے حامی فریڈم فلوٹیلا کولیشن (ایف ایف سی) کے زیرِ انتظام ہے پیر کو غزہ کے لیے امداد پہنچانے اور وہاں جاری انسانی بحران سے عالمی برادری کو آگاہ کرنے کی کوشش کررہی تھی۔
فریڈم فلوٹیلا کولیشن نے اپنے ٹیلی گرام اکاؤنٹ پر بتایا کہ کشتی پر ساحل تک پہنچنے سے پہلے ہی رات میں چڑھائی کردی گئی۔
بعد ازاں اسرائیلی وزارت خارجہ نے تصدیق کی کہ کشتی اب اسرائیلی کنٹرول میں ہے۔
وزارت خارجہ نے ایکس پر لکھا کہ سیلفی یاٹ جو مشہور شخصیات کی ہے محفوظ طریقے سے اسرائیلی ساحلوں کی طرف جارہی ہے، تمام مسافر بحفاظت ہیں اور انہیں جلد ہی اپنے اپنے ممالک واپس بھیجے جانے کی توقع ہے۔
انہیں سینڈوچز اور پانی فراہم کیا گیا۔ شو اب ختم ہوچکا ہے۔
12 رکنی عملے میں سویڈن کی ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ اور یورپی پارلیمنٹ کی فرانسیسی رکن ریما حسن بھی شامل ہیں۔
ریما حسن نے ایکس پر پوسٹ کیا کہ فریڈم فلوٹیلا کے عملے کو اسرائیلی فوج نے رات تقریباً 2 بجے گرفتار کیا۔ ایک تصویر میں عملہ کشتی پر بیٹھا ہوا دکھائی دے رہا ہے، سب نے لائف جیکٹس پہن رکھی تھیں اور ہاتھ اوپر اٹھائے ہوئے تھے۔
کشتی میں ایک چھوٹا کنٹینر ہے جس میں چاول اور بچوں کے دودھ موجود ہے۔ وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ یہ امداد غزہ لے جائی جائے گی۔
وزارت خارجہ نے کہا کہ جہاز پر موجود بہت کم مقدار میں امداد جو مشہور شخصیات نے استعمال نہیں کی، حقیقی انسانی امداد کے راستوں کے ذریعے غزہ پہنچائی جائے گی۔
اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے اتوار کو سخت ہدایت جاری کی کہ فوج یات مدلین کو غزہ تک پہنچنے سے روک دے اور اس مشن کو حماس کی حمایت میں ایک سازشی پروپیگنڈا قرار دیا۔
واضح رہے کہ 2007 میں جب حماس نے غزہ پر قبضہ کیا تو اسرائیل نے ساحلی علاقے پر سخت بحری محاصرہ لگا دیا تھا۔
یہ بحری محاصرہ مختلف تنازعات کے دوران برقرار رہا، جن میں موجودہ جنگ بھی شامل ہے، جو 7 اکتوبر 2023 کو حماس کی قیادت میں جنوبی اسرائیل پر حملے کے بعد شروع ہوئی، جس میں اسرائیلی اعداد و شمار کے مطابق 1,200 سے زائد افراد ہلاک ہوئے
غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی عسکری کارروائی کے آغاز سے اب تک 54 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔
اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کے 2 ملین سے زائد باشندے قحط کا شکار ہوسکتے ہیں۔ اسرائیلی حکومت کا کہنا ہے کہ اس ناکہ بندی کا مقصد حماس تک ہتھیار پہنچنے سے روکنا ہے۔
اقوام متحدہ کی فلسطینی علاقوں میں انسانی حقوق کی خصوصی رپورٹر فرانسسکا البانیز نے فریڈم فلوٹیلا کولیشن کے اقدام کی حمایت کی۔
انہوں نے ایکس پر لکھا مدلین کا سفر تو ختم ہوگیا لیکن مشن ابھی جاری ہے۔ ہر بحیرہ روم کے بندرگاہ سے کشتیوں کو امداد اور یکجہتی کے ساتھ غزہ بھیجنا چاہیے۔
Comments