اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے اتوار کو فوج کو حکم دیا کہ وہ ایک خیراتی کشتی کو روکے جس میں سویڈن کی ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ سمیت متعدد کارکن موجود ہیں اور اسرائیلی ناکہ بندی کو توڑ کر غزہ پہنچنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔
یہ کشتی، جو پرو فلسطینی فریڈم فلوٹیلا کولیشن (ایف ایف سی) کے زیر انتظام ہے اور برطانوی پرچم بردار ہے، 6 جون کو سسلی سے روانہ ہوئی تھی اور فی الحال مصری ساحل کے قریب ہے، آہستہ آہستہ غزہ کی طرف جا رہی ہے جو اسرائیل کے محاصرے میں ہے۔
اسرائیل کاٹز نے بیان میں کہا کہ میں نے اسرائیلی دفاعی فوج کو ہدایت دی ہے کہ وہ یقینی بنائیں کہ میڈلین کشتی غزہ نہ پہنچے۔
انہوں نے انتباہ کیا کہ میں یہ بات واضح کرتا ہوں کہ یہودی مخالف گریٹا اور اس کے حماس کی حمایت کرنے والے دوست بہتر ہے کہ واپس لوٹ جائیں کیونکہ آپ غزہ نہیں پہنچ پائیں گے۔
ماحولیاتی کارکن تھنبرگ نے کہا کہ وہ میڈلین کے عملے میں شامل ہوئی ہیں تاکہ اسرائیل کے غیر قانونی محاصرے اور غزہ میں بڑھتے ہوئے جنگی جرائم کو چیلنج کیا جا سکے اور ہنگامی انسانی امداد کی ضرورت کو اجاگر کیا جا سکے۔ انہوں نے اسرائیل کے سابقہ الزامات بھی مسترد کیے جن میں انہیں یہود مخالف قرار دیا گیا تھا۔
غزہ کے صحت حکام کے مطابق اسرائیلی حملوں میں 54,000 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں اور فلسطین کا بیشتر علاقہ ملبے کا ڈھیر بن گیا ہے۔ اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کی 23 لاکھ آبادی میں سے بیشتر افراد قحط کا شکار ہیں۔
اسرائیل کاٹز نے کہا کہ یہ ناکہ بندی اسرائیل کی قومی سلامتی کے لیے ضروری ہے کیونکہ اسرائیل حماس کو ختم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی ریاست کسی کو بھی غزہ کا بحری ناکہ بندی توڑنے کی اجازت نہیں دے گی جس کا بنیادی مقصد حماس کو ہتھیار منتقل ہونے سے روکنا ہے۔
فریڈم فلوٹیلا کولیشن (ایف ایف سی) کے مطابق میڈلین کشتی پر امداد علامتی مقدار میں موجود ہے جس میں چاول اور بچوں کا دودھ شامل ہیں۔
ایف ایف سی کی پریس آفیسر ہے شا ویا نے اتوار کو کہا کہ کشتی اس وقت غزہ سے تقریباً 160 سمندری میل (296 کلومیٹر) دور ہے، ہم ممکنہ روک تھام کی تیاری کر رہے ہیں۔
تھنبرگ کے علاوہ کشتی پر عملے کے دیگر 11 ارکان بھی موجود ہیں جن میں یورپی پارلیمنٹ کی رکن فرانسیسی رِما حسن بھی شامل ہیں۔
اسرائیلی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ فوج کا منصوبہ ہے کہ کشتی کو غزہ پہنچنے سے پہلے روکا جائے اور اسے اسرائیل کے بندرگاہ اشدود لے جایا جائے۔ عملے کو پھر ملک بدر کر دیا جائے گا۔
2010 میں، اسرائیلی کمانڈوز نے ترک جہاز ماوی مارمارا پر حملہ کیا تھا جس میں 10 افراد لقمہ اجل بنے تھے۔ یہ جہاز غزہ کی جانب ایک چھوٹے فلوٹیلا کی قیادت کر رہا تھا۔
Comments