غزہ میں انسانی امداد فراہم کرنے والی ایک متنازعہ تنظیم ”غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن“ (جی ایچ ایف) نے ہفتے کے روز کوئی خوراک تقسیم نہیں کی، اور دعویٰ کیا کہ حماس کی جانب سے مبینہ دھمکیوں کے باعث آپریشن ممکن نہ رہا۔ تاہم حماس نے ان دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسی کسی دھمکی کا علم نہیں۔

جی ایچ ایف، جو امریکی نجی سیکیورٹی اور لاجسٹکس کمپنیوں کے ذریعے کام کرتی ہے، نے کہا کہ وہ ان غیر واضح خطرات سے نمٹنے کے لیے اپنے آپریشن میں تبدیلی لا رہی ہے۔ بعد ازاں تنظیم نے فیس بک پر اعلان کیا کہ اتوار کے روز دو مقامات پر امدادی سرگرمیاں دوبارہ شروع کی جائیں گی۔

غزہ کی حکومت کے میڈیا دفتر نے کہا کہ جی ایچ ایف ہر سطح پر ناکام ہو چکی ہے، اور حماس نے اقوامِ متحدہ کی زیرِ قیادت ایک طویل عرصے سے جاری امدادی آپریشن کے ذریعے امداد کی فراہمی میں تعاون کی پیشکش کی ہے۔ حماس نے فلسطینی عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ امدادی قافلوں کو تحفظ فراہم کریں۔

حماس کے ایک ذریعے کے مطابق، تنظیم کے مسلح ونگ کی طرف سے اتوار سے اقوامِ متحدہ کے امدادی راستوں پر اسنائپرز تعینات کیے جائیں گے تاکہ مسلح گروہوں کی جانب سے لوٹ مار کو روکا جا سکے۔

اقوامِ متحدہ نے اس معاملے پر فی الحال کوئی بیان جاری نہیں کیا۔

19 مئی کو اسرائیل نے 11 ہفتوں کی بندش کے بعد اقوامِ متحدہ کی زیر نگرانی محدود امدادی سرگرمیوں کی اجازت دی تھی، تاہم ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں قحط کی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔ اقوامِ متحدہ نے غزہ میں فراہم کی جانے والی امداد کو ”سمندر میں ایک قطرہ“ قرار دیا ہے۔

امریکہ اور اسرائیل اقوامِ متحدہ پر زور دے رہے ہیں کہ وہ جی ایچ ایف کے ذریعے امداد فراہم کرے، لیکن اقوامِ متحدہ نے اس پر اعتراض کیا ہے، تنظیم کی غیر جانبداری پر سوالات اٹھائے ہیں، اور جی ایچ ایف کے امدادی ماڈل کو عسکری رنگ دینے اور شہریوں کی جبری نقل مکانی کا سبب قرار دیا ہے۔

جی ایچ ایف نے 26 مئی سے غزہ میں کام کا آغاز کیا تھا، اور اس کا دعویٰ ہے کہ وہ اب تک 90 لاکھ کے قریب کھانے فراہم کر چکی ہے۔ تاہم فلسطینی شہریوں کا کہنا ہے کہ امداد کے مراکز کے اطراف بدنظمی اور پرتشدد واقعات عام ہیں۔

غزہ کے صحت حکام کے مطابق، اتوار سے منگل کے دوران جی ایچ ایف کے امدادی مراکز کے قریب درجنوں فلسطینی جاں بحق ہوئے۔ اسرائیل نے پیر اور منگل کے واقعات کی تحقیقات کا اعلان کیا ہے، تاہم اتوار کی ہلاکتوں سے لاتعلقی ظاہر کی ہے۔

جی ایچ ایف نے بدھ کے روز امداد کی فراہمی روک دی تھی اور مطالبہ کیا تھا کہ اسرائیل امدادی مراکز سے باہر بھی سیکیورٹی فراہم کرے۔ جمعہ کے روز بھی تنظیم نے ”انتہائی بھیڑ“ کے باعث کچھ سرگرمیاں معطل کر دی تھیں۔

ادھر اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ ہفتے کے دوران اقوامِ متحدہ اور دیگر عالمی امدادی اداروں کی 350 ٹرک امداد کرم شالوم کراسنگ کے ذریعے غزہ منتقل کی گئی۔

اقوامِ متحدہ نے الزام لگایا ہے کہ اسرائیل اکثر امدادی رسائی کی اجازت نہیں دیتا، اور اس کے قافلوں کو مسلح افراد اور بھوکے شہریوں کی جانب سے لوٹ لیا جاتا ہے۔

اسرائیل نے حالیہ ہفتوں میں غزہ بھر میں اپنے حملے تیز کر دیے ہیں، جبکہ امریکہ، قطر اور مصر کی ثالثی سے جنگ بندی کی کوششیں تعطل کا شکار ہیں۔ ہفتے کے روز غزہ میں اسرائیلی بمباری سے 55 فلسطینی شہید ہوئے۔

غزہ کی وزارتِ صحت نے خبردار کیا ہے کہ اسپتالوں کے پاس صرف تین دن کا ایندھن باقی ہے، اور اسرائیل بین الاقوامی امدادی اداروں کو ان علاقوں تک رسائی سے روک رہا ہے جہاں اسپتالوں کے لیے ایندھن ذخیرہ کیا گیا ہے۔

اس دوران اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ جنوبی غزہ میں یورپی اسپتال کے نیچے واقع ایک سرنگ دریافت کی گئی ہے، جو مبینہ طور پر حماس کے سینئر کمانڈروں کا کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر تھی۔

غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کے نتیجے میں اب تک 54,000 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت عام شہریوں کی ہے۔ ہفتے کے روز اسرائیلی وزیر دفاع یواو گیلنٹ نے دعویٰ کیا کہ فوج نے ایک تھائی کارکن کی لاش بازیاب کر لی ہے، جسے اکتوبر 2023 کے حملے میں غزہ لے جایا گیا تھا۔

Comments

200 حروف