تہران نے ہفتے کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران سمیت کئی ممالک پر سفری پابندی کے فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ یہ ایرانی عوام اور مسلمانوں کے خلاف ”گہری دشمنی“ کو ظاہر کرتا ہے۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے ایک بیان میں کہا کہ ایرانی شہریوں کا محض ان کے مذہب اور قومیت کی بنیاد پر داخلہ بند کرنے کا فیصلہ نہ صرف امریکی پالیسی سازوں کی ایرانی عوام اور مسلمانوں کے خلاف گہری دشمنی کو ظاہر کرتا ہے بلکہ یہ بین الاقوامی قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے۔ یہ بیان وزارت خارجہ کے ایک پیغام کے ذریعے ایکس پلیٹ فارم پر جاری کیا گیا۔

ادھر ایران نے امریکی حکومت کی جانب سے نئی پابندیوں کی بھی مذمت کی ہے، جن میں 30 سے زائد افراد اور ادارے شامل ہیں۔ امریکہ کا دعویٰ ہے کہ یہ تمام ادارے تہران سے منسلک ایک ”شیڈو بینکنگ“ نیٹ ورک کا حصہ ہیں، جو عالمی مالیاتی نظام کے ذریعے اربوں ڈالر کی غیرقانونی ترسیلات میں ملوث ہے۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل باقائی نے سرکاری میڈیا پر جاری بیان میں کہا کہ امریکہ کی جانب سے عائد کردہ نئی پابندیاں غیرقانونی ہیں، بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں، اور امریکی حکمران نظام کی ایرانی عوام کے خلاف مسلسل اور گہری دشمنی کا ایک اور ثبوت ہیں۔“

ٹرمپ کی جانب سے عائد کردہ نئی سفری پابندیوں کے تحت 12 ممالک کے شہریوں کا امریکہ میں داخلہ ممنوع ہوگا، جن میں افغانستان، میانمار، چاڈ، کانگو ریپبلک، استوائی گنی، اریٹریا، ہیٹی، ایران، لیبیا، صومالیہ، سوڈان اور یمن شامل ہیں۔

ٹرمپ نے اس پابندی کو غیر ملکی دہشت گردوں سے تحفظ کے لیے ضروری قرار دیا ہے۔ یہ فیصلہ اُن پابندیوں سے مشابہ ہے جو انہوں نے اپنے پہلے دورِ صدارت (2017 تا 2021) میں عائد کی تھیں، جب انہوں نے سات مسلم اکثریتی ممالک کے شہریوں کے امریکہ داخلے پر پابندی لگائی تھی۔

Comments

200 حروف