بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے بیل آؤٹ پروگرام سے متعلق اہم پیش رفت کی تصدیق کرتے ہوئے 9 مئی کو شیڈول بورڈ اجلاس برقرار رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ جاری کشیدگی کے باوجود آئی ایم ایف نے ملکی معیشت کی بحالی کے لیے حمایت جاری رکھنے کا عزم دہرایا ہے۔
آئی ایم ایف نے جمعرات کو ایک بار پھر تصدیق کی ہے کہ پاکستان کے بیل آؤٹ پروگرام سے متعلق ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس طے شدہ شیڈول کے مطابق 9 مئی 2025 کو ہی منعقد ہوگا۔
ترجمان آئی ایم ایف نے بزنس ریکارڈر کو جاری بیان میں کہا کہ جیسا کہ پہلے اعلان کیا گیا ہے، ای ایف ایف (ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلٹی) اور آر ایس ایف (ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبلٹی فیسلٹی) جائزے کے لیے بورڈ اجلاس 9 مئی کو شیڈول ہے۔
آئی ایم ایف نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ پاکستان کے معاشی پروگرام کی ای ایف ایف (ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلٹی) کے ذریعے حمایت کرتا ہے جس کا مقصد زرمبادلہ ذخائر میں اضافہ اور اصلاحات کو فروغ دینا ہے۔ ان اصلاحات کا مقصد معاشی پالیسی پر اعتماد بحال کرنا، معیشت میں مضبوطی پیدا کرنا اور پائیدار و جامع ترقی کو یقینی بنانا ہے۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دو دہائیوں میں پہلی بار پاکستان اور بھارت کے درمیان شدید جھڑپیں جاری ہیں۔ کشمیر کی سرحد پر گولہ باری اور فائرنگ ہو رہی ہے، جبکہ بھارت نے پاکستانی حدود میں اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق بھارتی میزائل حملوں میں 31 پاکستانی شہید اور درجنوں زخمی ہوگئے۔ پاک فوج نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے بھارتی فضائیہ کے 5 طیارے مار گرائے جن میں تین رافیل، ایک مگ 21 اور ایک ایس یو 30 شامل ہیں۔
آئی ایم ایف نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ہم دونوں فریقین کے درمیان پرامن حل اور کشیدگی میں کمی کی امید کرتے ہیں۔
گزشتہ ماہ آئی ایم ایف کے عملے نے پاکستان کے ساتھ 1.3 ارب ڈالر کے نئے معاہدے پر دستخط کیے تھے اور جاری 37 ماہ کے بیل آؤٹ پروگرام کے پہلے جائزے پر بھی اتفاق کیا تھا۔
آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری تک اسلام آباد 28 ماہ پر محیط ایک نئے ماحولیاتی لچکدار قرض پروگرام کے تحت 1.3 ارب ڈالر کی رقم حاصل کر سکتا ہے۔
یہ منظوری پاکستان کو 7 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پروگرام کے تحت مزید 1 ارب ڈالر کی رقم حاصل کرنے کی اجازت دے گی، جس سے کل اجرا 2 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گا۔
یہ پروگرام پاکستان کی 350 ارب ڈالر مالیت کی معیشت کے لیے نہایت اہم ہے اور حکومت کا کہنا ہے کہ اس بیل آؤٹ کے باعث ملک ڈیفالٹ کے خطرے سے بچ گیا اور معیشت میں استحکام آیا۔
Comments