مارکٹس

خام تیل کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ

بدھ کے روز تیل کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی، کیونکہ امریکی محصولات کی پالیسیوں میں تبدیلی نے غیر یقینی صورتحال کو ہوا...
شائع 16 اپريل 2025 12:53pm

خام تیل کی قیمتوں میں بدھ کو کمی ریکارڈ کی گئی کیونکہ امریکہ کی بدلتی ہوئی ٹیرف پالیسیوں نے غیر یقینی صورتحال کو بڑھا دیا، جس کے باعث تاجروں نے امریکی-چین تجارتی جنگ کے معاشی ترقی اور توانائی کی طلب پر ممکنہ اثرات کا جائزہ لینا شروع کردیا ہے۔

برینٹ کروڈ فیوچر 18 سینٹ یا 0.3 فیصد کی کمی سے 64.49 ڈالر فی بیرل پر آگیا جبکہ امریکی ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ کروڈ 16 سینٹ یا 0.3 فیصد کی کمی سے 61.17 ڈالر فی بیرل ریکارد کیا گیا۔ یاد رہے کہ منگل کو دونوں بینچ مارکس میں 0.3 فیصد کی گراوٹ دیکھی گئی تھی۔

بین الاقوامی توانائی ایجنسی (آئی ای اے) نے کہا کہ رواں سال عالمی تیل کی طلب میں اضافہ گزشتہ 5 سال کی نسبت سب سے سست رفتار سے ہوگا جبکہ امریکی تیل پیداوار میں اضافہ بھی سست پڑ جائے گا۔ اس کی وجہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے تجارتی شراکت داروں پر عائد کیے گئے ٹیرف اور ان کے جوابی اقدامات ہیں۔

آئی جی مارکیٹ اسٹریٹجسٹ یپ جون رونگ نے کہا ہے کہ سرمایہ کار اب بھی کسی مؤثر بحالی کے لیے واضح محرک تلاش کرنے میں ناکام ہیں، کیونکہ امریکی ٹیرف کے باعث عالمی معیشت کی سست روی متوقع ہے، جو تیل کی طلب کو شدید خطرات سے دوچار کررہی ہے۔

یپ جون رونگ نے مزید کہا کہ تیل کی قیمتوں میں کمی کا رجحان برقرار ہے اور ہم توقع کرسکتے ہیں کہ ٹیرف میں کمی پر ابتدائی ابتدائی امید ختم ہوجائے گی جبکہ آنے والے اقتصادی ڈیٹا پر موجودہ معاشی رکاوٹیں مارکیٹوں کو حقیقت کی طرف واپس لے آئیں گی۔

بین الاقوامی توانائی ایجنسی (آئی ای اے) نے کہا ہے کہ رواں سال تیل کی عالمی طلب میں یومیہ 730,000 بیرل کے اضافے کی توقع ہے، جو پچھلے ماہ کی پیش گوئی کے مقابلے میں 1.03 ملین بیرل فی دن سے کافی کم ہے۔

ایموری فنڈ مینجمنٹ کے سی ای او، ٹیٹسو ایموری نے کہا: “جیسا کہ آئی ای اے نے نشاندہی کی ہے، طلب کی شرح نمو ممکنہ طور پر محدود رہے گی اور عالمی خام تیل کی فراہمی اور طلب کے درمیان عدم توازن مارکیٹ پر دباؤ ڈال رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر اسٹاک مارکیٹ - جو اس وقت ٹیرف کی وجہ سے دباؤ میں ہے - بحال ہوتی ہے، تو ہم تیل کی قیمتوں میں اضافہ دیکھ سکتے ہیں جس سے ڈبلیو ٹی آئی 65 ڈالر سے اوپر جا سکتا ہے۔ لیکن اگر وہ حمایت نہ ملی تو قیمتیں ممکنہ طور پر 60 ڈالر کی نچلی سطح پر رہیں گی۔

ٹرمپ کی بڑھتی ہوئی ٹیرف پالیسیوں اور اوپیک پلس کی پیداوار میں اضافے کے باعث اس ماہ اب تک تیل کی قیمتوں میں تقریباً 13 فیصد کی کمی ہو چکی ہے۔

تجارتی تنازعات کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال نے کئی بینکوں، بشمول یو بی ایس، بی این پی پاریباس اور ایچ ایس بی سی، کو خام تیل کی قیمتوں کے حوالے سے اپنی پیش گوئیاں کم کرنے پر مجبور کردیا ہے۔

ٹرمپ نے چینی مصنوعات پر ٹیرف کو غیرمعمولی سطح تک بڑھا دیا ہے جس کے نتیجے میں بیجنگ نے امریکی درآمدات پر جوابی ڈیوٹیز عائد کردی ہیں جس سے دنیا کی دو سب سے بڑی معیشتوں کے درمیان تجارتی جنگ شدت اختیار کر گئی ہے۔ مارکیٹس کو خوف ہے کہ یہ تجارتی جنگ عالمی کساد بازاری کا سبب بن سکتی ہے۔

بلومبرگ نیوز کے مطابق، چین نے امریکہ کی جانب سے چینی مصنوعات پر 145فیصد ٹیرف عائد کرنے کے فیصلے کے جواب میں اپنی ایئرلائنز کو بوئنگ جیٹس کی مزید ترسیلات لینے سے روک دیا ہے، جو کشیدگی میں اضافے کا مزید اشارہ ہے۔

دریں اثنا، مارکیٹ ذرائع نے منگل کو امریکن پٹرولیم انسٹی ٹیوٹ کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ 11 اپریل کو ختم ہونے والے ہفتے میں امریکی خام تیل کے ذخائر میں 2.4 ملین بیرل کا اضافہ ہوا، جبکہ پٹرول انونٹریز میں 3 ملین بیرل کی کمی واقع ہوئی اور ڈسٹیلیٹ اسٹاک میں 3.2 ملین بیرل کی کمی واقع ہوئی۔

Comments

200 حروف