بیرون ممالک جانے والے پاکستانی محنت کشوں کے رجحانات میں تبدیلی آ رہی ہے کیونکہ 2025 کی پہلی سہ ماہی کے دوران متحدہ عرب امارات (یو اے ای) جانے والے پاکستانی محنت کشوں کی تعداد میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق اس کمی کی بڑی وجہ امارات کی ویزا پالیسیوں میں تبدیلیاں ہیں۔
جے ایس گلوبل نے منگل کے روز اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ دوسری جانب اس عرصے کے دوران سعودی عرب پاکستانی محنت کشوں کے لیے ایک اہم مرکز بن کر ابھرا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2025 کی پہلی سہ ماہی میں یو اے ای جانے والے پاکستانی محنت کشوں کی تعداد میں شدید کمی واقع ہوئی، جس کی بنیادی وجہ ویزا طریقہ کار اور پالیسیوں میں بار بار تبدیلیاں تھیں، جن کی وجہ سے یو اے ای کی تمام ریاستوں میں افرادی قوت کی نقل مکانی کو سست کر دیا۔
اس کے برعکس سعودی عرب میں پاکستانی محنت کشوں کی نقل مکانی میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا، جہاں 2025 کی پہلی سہ ماہی میں بیرون ملک جانے والے محنت کشوں کی مجموعی تعاد کا 70 فیصد حصہ ریکارڈ کیا گیا۔ یہ اعداد و شمار بیورو آف امیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ پاکستان سے حاصل کیے گئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق یو اے ای کا حصہ صرف 4 فیصد رہ گیا ہے، جو کہ تاریخی طور پر 35 فیصد ہوا کرتا تھا اور یہ نقل مکانی کے رجحانات میں ایک واضح تبدیلی کو ظاہر کرتا ہے۔
متحدہ عرب امارات (یو اے ای) پاکستان کے سب سے بڑے تجارتی شراکت داروں میں شامل ہے اور ترسیلات زر کا ایک اہم ذریعہ بھی ہے، جو کہ مالی مشکلات کا شکار پاکستان کے لیے نہایت اہمیت رکھتا ہے۔
اگرچہ دونوں ممالک کی جانب سے یہ واضح کیا گیا ہے کہ پاکستانیوں کے لیے یو اے ای ویزوں پر کوئی پابندی نہیں، لیکن حالیہ مہینوں میں متعدد رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ پاکستانیوں کے ویزا کیسز میں سخت جانچ پڑتال اور ویزا مسترد کیے جانے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔
تاہم، ایک خوش آئند پیش رفت میں، یو اے ای کے پاکستان میں سفیر حماد عبید ابراہیم سالم الزابی نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا کہ پاکستانیوں کو اب پانچ سالہ ویزے دستیاب ہوں گے، کیونکہ ”موجودہ مسائل“ حل کر لیے گئے ہیں۔
جے ایس گلوبل کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر پاکستان کو یو اے ای سے امیگریشن کے عمل میں نرمی حاصل ہو جائے، تو چونکہ ماضی میں یو اے ای افرادی قوت کی برآمدات میں نمایاں حصہ رکھتا رہا ہے، اس لیے ترسیلات زر میں نمایاں اضافہ ہو سکتا ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اگر غیر رسمی ذرائع سے رقوم کی منتقلی کو روکنے کے لیے مؤثر فریم ورک بنایا جائے اور سعودی عرب و یو اے ای سے ترسیلات کا سلسلہ برقرار رہے، تو یہ دونوں ممالک مستقبل میں پاکستان کی مجموعی ترسیلات زر میں 50 فیصد سے زائد کا حصہ ڈال سکتے ہیں۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان (SBP) کے پیر کے روز جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق مارچ 2025 میں بیرون ملک مقیم پاکستانی کارکنوں کی ترسیلات زر کا حجم 4.1 ارب ڈالر تک پہنچ گیا، جو کہ پہلی بار 4 ارب ڈالر کی حد سے تجاوز کر گیا ہے۔
یہ ترسیلات گزشتہ سال مارچ کے مقابلے میں 37 فیصد زیادہ رہیں، جب کہ مارچ 2024 میں یہ رقم 2.95 ارب ڈالر تھی۔ ماہانہ بنیاد پر بھی ترسیلات میں 30 فیصد اضافہ دیکھا گیا، کیونکہ فروری 2025 میں یہ رقم 3.12 ارب ڈالر ریکارڈ کی گئی تھی۔
Comments