سال 2024 سیزن کے دوران کپاس کی فی ایکڑ پیداوار میں سندھ نے پنجاب کو پیچھے چھوڑ دیا جب کہ پنجاب کو مجموعی پیداوار میں تیزی سے کمی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
سنٹرل کاٹن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (سی سی آر آئی) ملتان کے ہیڈ آف ٹیکنالوجی ٹرانسفر ساجد محمود نے بزنس ریکارڈر کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں انکشاف کیا کہ سندھ نے سیزن 2024 کے دوران کپاس کی فی ایکڑ پیداوار میں پنجاب کو پیچھے چھوڑ دیا ہے جبکہ پنجاب کو مجموعی پیداوار میں تیزی سے کمی کا سامنا ہے۔
پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (پی سی جی اے) کی رپورٹ کے مطابق 2024 میں فیکٹریوں میں کپاس کی کل آمد 55 لاکھ 24 ہزار 593 گانٹھ رہی جو گزشتہ سال کے 83 لاکھ 93 ہزار 90 گانٹھوں کے مقابلے میں 34.17 فیصد کم ہے۔ پنجاب میں گزشتہ سال کے 42 لاکھ 78 ہزار 312 گانٹھوں کے مقابلے میں 36.49 فیصد کمی کے ساتھ 27 لاکھ 17 ہزار 622 گانٹھوں کی پیداوار ہوئی۔
دریں اثناء سندھ کی مجموعی پیداوار 28 لاکھ 6 ہزار 971 گانٹھ رہی جو گزشتہ سال کے 41 لاکھ 14 ہزار 778 گانٹھوں کے مقابلے میں 31.77 فیصد کم ہے۔
ساجد محمود نے پنجاب میں روئی کی پیداوار میں کمی کی وجوہات بیان کرتے ہوئے اہم چیلنجز کو اجاگر کیا، جن میں موسمیاتی تبدیلی، پانی کی قلت، غیر معیاری بیج، بڑھتی ہوئی پیداواری لاگت، اور غیر مستقل پالیسی فریم ورک شامل ہیں۔انہوں نے زور دیا کہ جنوبی پنجاب کے کاٹن بیلٹ میں شدید گرمی اور رات کے وقت درجہ حرارت میں اضافہ (جون اور جولائی میں 35 سے36 ڈگری سینٹی گریڈ) نے پھول بننے کے عمل کو بری طرح متاثر کیا، جس سے پیداوار میں نمایاں کمی آئی۔اس کے برعکس، سندھ میں نسبتاً معتدل موسمی حالات کپاس کی بہتر افزائش کے لیے سازگار ثابت ہوئے، جس کے نتیجے میں وہاں فی ایکڑ پیداوار زیادہ رہی۔
سندھ کی بہتر کارکردگی میں ایک اور اہم عنصر جلدی کاشت کا فائدہ ہے۔ سندھ میں کپاس کی بوائی پنجاب کے مقابلے میں تقریباً ایک ماہ پہلے شروع ہوجاتی ہے، جس سے فصل کو موزوں موسمی حالات سے فائدہ اٹھانے کا موقع ملتا ہے۔اس کے علاوہ پنجاب کے کپاس کے کاشتکار تیزی سے متبادل فصلوں جیسے گندم، مکئی اور چاول کی طرف راغب ہو رہے ہیں، جو زیادہ منافع بخش ہونے کے ساتھ ساتھ کم خطرات کی حامل بھی ہیں۔مزید برآں، سفید مکھی اور گلابی کیڑے سمیت کیڑوں کے حملے پنجاب کے کپاس کے شعبے کے لیے ایک بڑا خطرہ بنے ہوئے ہیں۔کیڑے مار دواؤں کے غیر موثر انتظام اور اندھا دھند چھڑکاؤ کے طریقوں کے نتیجے میں کیڑوں کی مزاحمت میں اضافہ ہوا ہے ، جس سے پیداوار کے چیلنجوں میں مزید اضافہ ہوا ہے۔
تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، پنجاب میں فی ایکڑ کپاس کی پیداوار اوسطاً 0.85 گانٹھ رہی، جبکہ سندھ میں یہ شرح 1.81 گانٹھ فی ایکڑ رہی۔ اسی طرح، فی ایکڑ پھٹی کی پیداوار پنجاب میں تقریباً 11 من جبکہ سندھ میں 21 من ریکارڈ کی گئی۔ یہ فرق ظاہر کرتا ہے کہ کم رقبہ زیرِ کاشت ہونے کے باوجود سندھ میں پیداوار نمایاں طور پر زیادہ رہی۔
سندھ کے سرفہرست کپاس پیدا کرنے والے اضلاع، جن میں سانگھڑ، سکھر اور گھوٹکی شامل ہیں، نے نمایاں پیداوار دکھائی، جہاں صرف سانگھڑ نے 12,51,222 گانٹھوں کا حصہ ڈالا۔ دوسری جانب، پنجاب میں بہاولنگر، بہاولپور اور رحیم یار خان کپاس پیدا کرنے والے نمایاں اضلاع رہے، تاہم مجموعی پیداوار کے لحاظ سے پنجاب سندھ سے پیچھے رہا۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025
Comments