قابل تجدید توانائی وسائل کی طرف منتقلی اور ایک مسابقتی توانائی مارکیٹ کی ترقی کے بارے میں کسی بھی قسم کا ابہام نہیں ہونا چاہیے۔ اس سمت میں ہونے والی کسی بھی پیش رفت کو مکمل طور پر اپنانا چاہیے۔ پاکستان میں توانائی کی مکمل ویلیو چین میں کام کرنے والا واحد نجی ادارہ، کے-الیکٹرک، اس پر فعال طور پر کام کر رہا ہے۔ اس کے قابل تجدید توانائی منصوبے اب ایک اہم موڑ پر پہنچ چکے ہیں۔

نیلامی کا عمل شفاف طریقے سے مکمل کیا گیا، جس سے ریکارڈ کم ٹیرف حاصل کیے گئے، اور اب یہ منصوبے ریگولیٹری منظوریوں کے منتظر ہیں۔ یہ منصوبے کے-الیکٹرک کی پہلی قابل تجدید توانائی کی کوششوں کی نمائندگی کرتے ہیں اور ایک مسابقتی توانائی مارکیٹ کی جانب ایک اہم قدم ہیں۔ بروقت فیصلہ ناگزیر ہے تاکہ پاکستان اس کم لاگت قابل تجدید توانائی صلاحیت سے محروم نہ ہو جائے۔

کے-الیکٹرک نے بلوچستان کے علاقوں وندر اور بیلہ میں 150 میگاواٹ کے سولر منصوبوں اور سندھ میں 220 میگاواٹ کے سائٹ نیوٹرل ہائبرڈ منصوبے کے لیے ایک شفاف اور مسابقتی نیلامی کا عمل کامیابی سے مکمل کیا، جس نے مقامی اور بین الاقوامی دونوں سطحوں پر سرمایہ کاروں کی توجہ حاصل کی۔ کمپنی نے بولی کی جانچ پڑتال کی رپورٹس ( بڈ ایولویشن رپورٹ) نیپرا کو منظوری کے لیے جمع کروا دی ہیں۔ مزید دو منصوبے—120 میگاواٹ سولر منصوبہ دہ ہلکانی میں اور 150 میگاواٹ سولر منصوبہ دیہہ میٹھا گھر میں—بھی اسی طریقہ کار سے گزرے، جس کے نتیجے میں کل پانچ قابل تجدید توانائی منصوبوں کے لیے کامیاب بولی مکمل ہو گئی۔

نیپرا نے منصفانہ مسابقت کو یقینی بنانے میں فعال کردار ادا کیا، جس سے توانائی کے شعبے میں بہتر طرز حکمرانی اور پاکستان کے قابل تجدید توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاروں کے بڑھتے ہوئے اعتماد کا اظہار ہوتا ہے۔

یہ قابل تجدید توانائی کے منصوبے صرف صاف توانائی کی فراہمی تک محدود نہیں بلکہ یہ نمایاں معاشی فوائد بھی فراہم کرتے ہیں۔ درآمدی فوسل فیول پر انحصار پاکستان میں بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی ایک بڑی وجہ ہے۔ یہ منصوبے ایندھن کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ سے تحفظ فراہم کرتے ہیں اور ملکی زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ کم کرتے ہیں۔

اس کے علاوہ، ان منصوبوں کے اقتصادی اثرات بھی بڑے پیمانے پر ہیں۔ تعمیراتی مرحلے میں 1,600 سے زائد ملازمتوں کے مواقع پیدا ہونے کی توقع ہے، جبکہ طویل مدتی بنیادوں پر سیکڑوں مزید روزگار کے مواقع دستیاب ہوں گے۔ مزید برآں، یہ منصوبے علاقائی ترقی میں معاون ثابت ہوں گے، خاص طور پر بلوچستان اور سندھ میں، جہاں ملک میں سب سے زیادہ شمسی توانائی کی صلاحیت موجود ہے۔

ماحولیاتی فوائد بھی اتنے ہی اہم ہیں۔ ان منصوبوں کے نتیجے میں 700,000 ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کو روکا جا سکے گا، جو پاکستان کے ماحولیاتی اہداف کو حاصل کرنے اور فضائی معیار کو بہتر بنانے میں معاون ہوگا۔ ایسے وقت میں جب عالمی سطح پر گرین انرجی کے لیے مالی معاونت میں اضافہ ہو رہا ہے، ان منصوبوں کی منظوری میں تاخیر بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے لیے غلط پیغام بھیجنے کے مترادف ہوگی۔

کے-الیکٹرک کا ہدف ہے کہ 2030 تک اپنی پیداواری پورٹ فولیو میں 30 فیصد قابل تجدید توانائی شامل کرے، جو قومی اور صوبائی توانائی منتقلی کے مقاصد سے ہم آہنگ ہے۔ یہ منصوبے پہلے ہی 2022 کے انٹیگریٹڈ جنریشن کیپیسٹی ایکسپینشن پلان (آئی جی سی ای پی) اور کے-الیکٹرک کے پاور ایکوزیشن پروگرام میں شامل کیے جا چکے ہیں۔ تاہم، منظوریوں میں تاخیر سرمایہ کاروں کے اعتماد کو نقصان پہنچانے کا خطرہ رکھتی ہے۔

موجودہ کم ٹیرف مارکیٹ پر مبنی قابل تجدید توانائی کے آلات کی قیمتوں سے فائدہ اٹھا رہے ہیں، جو غیر مستحکم ہیں۔ بروقت فیصلہ سازی عمل کو ہموار بنائے گی، کیونکہ مزید تاخیر بولیوں کو کالعدم قرار دے سکتی ہے اور نیلامی کے پورے عمل کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔

مثال کے طور پر، 150 میگاواٹ وندر-بیلہ سولر منصوبے کی سماعت دسمبر 2024 میں ہوئی تھی، اور اس کی بولی کی ضمانت (بڈ بائونڈ) کی معیاد 31 مارچ 2025 تک ہے۔ اسی طرح، 220 میگاواٹ سائٹ نیوٹرل ہائبرڈ (ونڈ اور سولر) منصوبے کی سماعت فروری 2025 میں ہوئی، اور اس کی بولی کی ضمانت 30 اپریل 2025 تک ہے۔ مزید تاخیر پاکستان کو مہنگی تھرمل پیداوار پر انحصار جاری رکھنے پر مجبور کر دے گی، جس سے توانائی کے شعبے کی مالی حالت مزید کمزور ہو جائے گی—جس کے نتیجے میں سبسڈیز میں اضافہ، زیادہ ٹیرف یا حتیٰ کہ ممکنہ مالیاتی بحران پیدا ہو سکتا ہے۔

آئندہ چند ہفتے فیصلہ کن ہیں۔ اگر یہ منصوبے منظور ہو جاتے ہیں تو نہ صرف اقتصادی اور ماحولیاتی فوائد حاصل ہوں گے، بلکہ پاکستان کے توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بھی تقویت ملے گی۔ اگر منظوری میں تاخیر کی گئی، تو نقصان صرف کے-الیکٹرک کا نہیں ہوگا—بلکہ یہ پاکستان کی توانائی کی سلامتی، اقتصادی استحکام، اور طویل مدتی توانائی اصلاحات کے لیے ایک دھچکا ثابت ہوگا۔

Comments

200 حروف