وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ملک کو خوشحالی اور ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ ہفتہ کو لاہور میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے افسران کو شیلڈز دینے کے لیے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہم اپنے مستقل اور غیر متزلزل عزم کے ساتھ بھارت کو بہت پیچھے چھوڑ دیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ تمام سیاستدانوں، بیوروکریٹس اور اداروں کے سربراہان کو ملک کی ترقی کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ملک 9.4 کھرب روپے کے سالانہ ٹیکس ہدف کے مقابلے میں 24 کھرب روپے سے زائد کی آمدنی حاصل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سالانہ ریونیو ٹارگٹ کا تقریباً تین گنا کرپشن، نا اہلی اور غفلت کی وجہ سے ضائع ہو رہا ہے’اس بڑی رقم کو قرضوں کی ادائیگی، اسپتالوں، اسکولوں، یونیورسٹیوں اورملک میں سڑکوں کی تعمیر کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ اچھے کو برے سے الگ کیا جائے اور جزا و سزا کے فیصلے خالصتاً میرٹ پر کیے جائیں کیونکہ کوئی بھی قوم سرکاری افسران کے ڈسپلن کے معیار پر سختی سے عمل کیے بغیر ترقی نہیں کر سکتی۔ پاکستان کو متعدد چیلنجز کا سامنا ہے جن میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا کم تناسب اہم ہے جبکہ بیرونی اور اندرونی قرضے ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھ رہے ہیں۔

مختلف اپیلیٹ فورمز بشمول کمشنرز کی اپیلوں، اپیلنٹ ٹربیونل ان لینڈ ریونیو (اے ٹی آئی آر) اور مختلف عدالتوں میں پھنسے 2.7 کھرب روپے کی رقم کے بارے میں بات کرتے ہوئے شہباز نے کہا کہ اس رقم کی وصولی کے لیے قانون بنایا گیا ہے۔ نئے قانون کے تحت ہائی کورٹ کے ججوں کے مساوی اے ٹی آئی آر ممبران کا تقرر کھلے مقابلے کے ذریعے کیا جائے گا اور ان کے ٹیسٹ اور انٹرویوز معروف اداروں جیسے آئی بی اے اور لمز وغیرہ کے ذریعے کرائے جائیں گے اور انکو سینئر ججوں کے مساوی مراعات دی جائینگی۔

ایف بی آر کی جانب سے سامنے آنے والے 756 ارب روپے کے سیلز ٹیکس اسکینڈل کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ لوٹی گئی رقم کی واپسی کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے۔

ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے بارے میں انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ ملکی تاریخ کا ایک بڑا فراڈ ہے۔

قبل ازیں وزیراعظم نے ایف بی آر کے ایماندار اور محنتی افسران کو شیلڈز دیتے ہوئے کہا کہ مجھے فخر ہے کہ ملک میں ایسے ایماندار افسران کافی تعداد میں موجود ہیں جو ملک کی ترقی اور خوشحالی میں اپنا بھرپور کردار ادا کر سکتے ہیں۔ اس تقریب کا واحد مقصد ملک کے ان ہیروز کی حوصلہ افزائی کرنا ہے جنہوں نے ٹیکسوں کے اہداف کو پورا کرنے کے لیے ایمانداری کے ساتھ محنت کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ عمل مستقبل میں بڑھتا جائے گا اور افسران کی ایمانداری، محنت اور قوم کیلئے اخلاص کی بنیاد پر ہی انکی کارکردگی کو تسلیم کیا جائے گا۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ کاروبار حکومت کو چلانے کا بڑا ذریعہ ہونے کی وجہ سے ریونیو اکٹھا کرنا سماجی و اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنے کے لیے پالیسیاں تشکیل دی گئی ہیں، اب وقت آگیا ہے کہ ان پالیسیوں کو پوری کارکردگی، شفافیت اور ایمانداری کے ساتھ نافذ کیا جائے تاکہ قومی معیشت کو تیز رفتاری کے ساتھ ترقی کی راہ پر گامزن کیا جا سکے۔

ٹیکس وصولی کو بہتر بنانے اور ٹیکس کلچر کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تقریباً 30 لاکھ تجارتی اور صنعتی بجلی اور گیس کے کنکشن ہیں اور ان میں سے صرف 2 لاکھ سیلز ٹیکس ادا کر رہے ہیں۔ ایف بی آر کے چیئرمین امجد زبیر ٹوانہ نے اپنے افسران کی محنت کے اعتراف پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم ٹیکس ریونیو کو بڑھانے میں گہری دلچسپی لے رہے ہیں اور اس سلسلے میں متعدد میٹنگز کر چکے ہیں۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Comments

200 حروف