پاور ڈویژن نے تقریباً درجن بھر ترقیاتی شراکت داروں کو یقین دلایا ہے کہ بجلی کی مسابقتی مارکیٹ (کمپیٹیٹو ٹریڈنگ بائی لیٹرل کنٹریکٹ مارکیٹ - سی ٹی بی سی ایم) کے تحت تجارتی سرگرمیوں کا آغاز ستمبر 2025 کے آخر تک ہو جائے گا۔ اس اقدام سے ایک میگاواٹ یا اس سے زائد طلب رکھنے والے صنعتی صارفین (بلک پاورکنزیومر) کو خودمختار سپلائرز کے ساتھ دوطرفہ معاہدوں کے ذریعے بجلی خریدنے کی سہولت حاصل ہوگی۔
پاور ڈویژن کے مطابق، ”اوپن ایکسیس چارجز“ (وِیلنگ) اور اس کی منصفانہ تقسیم کے لیے فریم ورک آخری مراحل میں ہے، جبکہ انڈیپنڈنٹ سسٹم اینڈ مارکیٹ آپریٹر (آئی ایس ایم او) کی عملی فعالیت سی ٹی بی سی ایم کے نفاذ میں کلیدی کردار ادا کرے گی۔
ترقیاتی شراکت داروں کے ساتھ اجلاس میں توانائی اصلاحات، صنعتی و زرعی پیکج، قیمتوں کی اصلاح، اور تقسیم کار شعبے میں نجی سرمایہ کاری کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
پاور ڈویژن نے بتایا کہ ڈالر میں طے شدہ ”کیپیسٹی چارجز“ روپے کی قدر میں کمی کے باعث 11.1 روپے فی یونٹ سے بڑھ کر 18.8 روپے ہو چکے ہیں، تاہم سستی بجلی کی پیداوار سے فیول چارجز مستحکم رہے ہیں۔ حکومت کے مطابق، کرنسی سے منسلک لاگت کو ختم کرنا اور مقامی ذرائع سے بجلی پیداوار کو فروغ دینا طویل مدتی استحکام کے لیے ضروری ہے۔
حکومت نے ”بجلی سہولت پیکج“ متعارف کرایا ہے جس کے تحت موسمِ سرما میں صارفین کو کم قیمت پر بجلی فراہم کی جائے گی۔ صنعتی شعبے کے لیے بھی ایک نیا پیکج زیر غور ہے جو سبسڈی سے پاک ہو گا اور بجلی کے استعمال کو بڑھاوا دے گا۔
نیپرا کے مطابق، 106 ارب یونٹس کے لیے کل مقررہ چارجز 2.505 کھرب روپے ہیں۔ 5 سے 10 فیصد طلب میں کمی سے یہ اخراجات کم نہیں ہوتے کیونکہ یہ ”فکسڈ“ نوعیت کے ہیں، اس لیے استعمال بڑھانا ناگزیر ہے۔
اس ضمن میں مارچ 2025 سے دسمبر 2027 تک کا تین سالہ صنعتی و زرعی پیکج پیش کیا گیا ہے۔ اس پیکج کے تحت مارچ تا جون 2025 میں 3,745 میگاواٹ، 2026 میں 10,720 میگاواٹ اور 2027 میں 11,018 میگاواٹ اضافی بجلی کی کھپت کا ہدف رکھا گیا ہے۔ مجوزہ نرخ 22.98 روپے فی یونٹ ہوں گے، جس سے صنعتی صارفین کو 10.50 روپے اور زرعی صارفین کو 7.77 روپے فی یونٹ کی بچت حاصل ہوگی۔
پاور ڈویژن نے پہلی بار طویل مدتی پیداواری و ترسیلی منصوبہ بندی کا آغاز کیا ہے۔ 10 سالہ منصوبہ مستقبل کی طلب کے مطابق بجلی کی پیداوار کو ترتیب دے گا تاکہ مہنگی بجلی گھروں پر انحصار کم ہو۔
مزید برآں، شمالی علاقوں کی جانب 2,000 میگاواٹ کی اضافی ترسیلی صلاحیت کے منصوبے جاری ہیں جنہیں آئندہ 3 سے 4 برسوں میں مکمل کیا جائے گا۔ 35 ملین اے ایم آئی (ایڈوانس میٹرنگ انفراسٹرکچر) میٹرز کی تنصیب کے لیے ڈسکوز میں ڈیجیٹل تربیت اور تبدیلی انتظامی عمل کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
آئی ایس ایم او کی تنظیمی ڈھانچے کی تشکیل مکمل ہو چکی ہے اور یہ این ٹی ڈی سی اور سی پی پی اے-جی کی تکنیکی ٹیموں کے انضمام سے قائم ہوا ہے۔ آئی ایس ایم او اب ستمبر 2025 سے مارکیٹ آپریشنز سنبھالنے کے لیے تیار ہے۔
ترقیاتی شراکت داروں نے پالیسی میں تسلسل، ٹیکنالوجی نیوٹرل سپورٹ، اور غیر موثر صنعتوں کو تحفظ دینے سے گریز کی تجاویز دی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وِیلنگ چارجز اور مارکیٹ رولز کو ستمبر تک حتمی شکل دی جائے، مارجنل لاگت کی نگرانی کی جائے، اور صنعت سے باضابطہ مشاورت کے ذریعے توانائی پالیسی کے تسلسل کو یقینی بنایا جائے۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025
Comments