نیپرا نے تمام نان لائف لائن صارفین کے لیے بجلی کے بنیادی ٹیرف میں فی یونٹ 1.15 روپے کمی کی منظوری دے دی ہے۔ اس کمی کا مطلب نان پروٹیکٹڈ صارفین کے لیے 2 سے 5 فیصد اور پروٹیکٹڈ صارفین کے لیے 8 سے 10 فیصد ریلیف ہے۔ بنیادی ٹیرف میں کمی ایک غیر معمولی بات ہے، کیونکہ حالیہ برسوں میں بجلی کے نرخوں میں مسلسل اضافہ ہوتا رہا ہے۔

تاہم، صرف بنیادی ٹیرف میں کمی اصل کہانی نہیں ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ صارفین کو جو اصل ریٹ ادا کرنا ہوتا ہے — یعنی مؤثر یا ”ایفیکٹیو اینڈ یوزر ٹیرف“ — وہ اصل میں ایڈجسٹمنٹس، سرچارجز اور ٹیکسز کے امتزاج سے بنتا ہے، اور جب بنیادی ٹیرف میں کمی معمولی ہو (جیسا کہ اس بار ہے)، تو وہ اتنا زیادہ فرق نہیں ڈالتی۔

 ۔
۔

ایک اہم ابہام یہ ہے کہ آیا گزشتہ مالی سال میں دی گئی فی یونٹ 7.4 روپے کی سبسڈی مالی سال 2026 میں بھی جاری رہے گی یا نہیں۔ ٹیرف سماعت کے دوران یہ سوال اٹھایا گیا، لیکن وزارت توانائی کے جواب نے صورت حال کو مزید الجھا دیا۔

وزارت توانائی نے کہا کہ جولائی 2025 میں صارفین کے لیے قابل اطلاق اوسط ٹیرف جولائی 2024 کے مقابلے میں تقریباً سات روپے کم ہوگا — یہ جملہ اگرچہ بظاہر مثبت لگتا ہے، مگر اس میں واضح نہیں کہ یہ کمی کس بنیاد پر کہی گئی ہے: مجموعی بل میں کمی، بنیادی ٹیرف میں، یا دونوں میں؟

 ۔
۔

یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ گزشتہ سہ ماہی میں دی گئی سبسڈی کی بڑی حد تک عارضی نوعیت تھی اور وہ جون 2025 کے بعد ختم ہونا تھی۔ صرف 182 ارب روپے کی سبسڈی — جو کہ فی یونٹ 1.7 روپے کے برابر ہے اور پیٹرولیم لیوی کے ذریعے فنانس کی گئی — کو مالی سال 2026 تک جاری رکھنے کا وعدہ کیا گیا ہے۔ یہ حکومت نے آئی ایم ایف کو تحریری طور پر یقین دہانی کرائی تھی۔

اگر فی یونٹ 1.15 روپے کی بنیادی ٹیرف کمی کو 1.7 روپے کی سبسڈی کے ساتھ ملایا جائے، تو جولائی 2025 میں مجموعی ریلیف 2.8 روپے فی یونٹ بنتا ہے۔ لیکن اصل ریلیف ایندھن چارج ایڈجسٹمنٹ (ایف سی اے) سے آیا ہے، جو جولائی 2024 میں 3.2 روپے فی یونٹ تھی اور اب تقریباً 10 پیسے رہ گئی ہے — یہ ایک بڑا فرق ہے۔ اس کے علاوہ سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ (کیو ٹی اے) بھی 2.5 روپے کا ریلیف دیتی ہے، کیونکہ موجودہ سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ منفی 1.55 روپے ہے، جبکہ گزشتہ جولائی میں یہ 0.93 روپے مثبت تھی۔ یاد رہے کہ جولائی 2024 میں تمام صارفین کے لیے مؤثر ٹیرف بلند ترین سطح پر تھا۔

 ۔
۔

اس کے باوجود، ماہانہ بنیاد پر موازنہ کیا جائے تو مؤثر ٹیرف میں فی یونٹ 1 روپے اضافہ ہوگا — کیونکہ سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی منفی شدت کم ہو رہی ہے، یعنی یہ منفی 3.45 روپے سے گھٹ کر 1.55 روپے ہو جائے گی۔ یہ وقتی ریلیف جولائی 2025 کے بعد ختم ہو جائے گا، اور سالانہ بنیاد پر مؤثر ٹیرف میں کمی بھی رفتہ رفتہ کم ہو جائے گی۔

زیادہ بنیادی تبدیلی صارفین کی کھپت کے انداز میں آ رہی ہے۔ اندازاً 35 لاکھ مزید صارفین مالی سال 2026 میں پروٹیکٹڈ کیٹیگری میں آجائیں گے۔ آج کل 60 فیصد گھریلو صارفین لائف لائن یا پروٹیکٹڈ زمرے میں آتے ہیں — جبکہ تین سال پہلے یہ تناسب 50 فیصد تھا۔ ان کی مجموعی کھپت میں حصہ مالی سال 2022 کے 22 فیصد سے بڑھ کر اب 32 فیصد ہو گیا ہے۔

 ۔
۔

اس کے برعکس، نان پروٹیکٹڈ کیٹیگری — خاص طور پر درمیانے اور نچلے درمیانے طبقے کے صارفین — کی کھپت میں نمایاں کمی آئی ہے۔ 301 سے 700 یونٹس کے زمرے کی کھپت تین سال میں 5 ارب یونٹس کم ہوئی ہے، اور اس کا گھریلو کھپت میں حصہ 26 فیصد سے گھٹ کر صرف 19 فیصد رہ گیا ہے۔ اگرچہ گزشتہ سال کے مقابلے میں ٹیرف کم ہیں، لیکن یہ تبدیلی ساختی نوعیت کی لگتی ہے۔ قوت خرید میں کمی نے لاکھوں صارفین کو پروٹیکٹڈ کیٹیگری میں دھکیل دیا ہے، جہاں وہ مہنگے ٹیرف سے محفوظ تو ہو گئے ہیں، لیکن اس کا بوجھ نان پروٹیکٹڈ صارفین پر بڑھ گیا ہے جو اس سبسڈی کو بالواسطہ طور پر برداشت کر رہے ہیں۔

یہ تبدیلی شمسی توانائی (سولر) کے تیزی سے اپنانے کا عکس بھی ہے۔ دیہی علاقوں میں تو نیشنل گرڈ غیر متعلقہ ہوتی جا رہی ہے۔ سولر اپ ٹیک اب تجارتی، زرعی اور صنعتی شعبوں میں بھی واضح ہو چکا ہے۔ دریں اثنا، نیٹ میٹرنگ پالیسی پر غیر یقینی صورتحال برقرار ہے۔ اگر اس معاملے میں وضاحت نہ آئی تو گرڈ سے منسلک درمیانے درجے کے نان پروٹیکٹڈ صارفین پر بوجھ مزید بڑھے گا۔

Comments

200 حروف