پاکستان آئندہ ہفتے چینی ای کامرس کمپنی علی بابا کے ساتھ ایک اسٹریٹجک شراکت داری کو باضابطہ شکل دے گا تاکہ ڈیجیٹل تجارتی انفراسٹرکچر کے ذریعے برآمدات کو فروغ دیا جا سکے۔

ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان (ٹڈاپ) کے چیف ایگزیکٹو، فیض احمد چدھڑ نے ”18ویں بین الاقوامی موبائل کامرس کانفرنس 2025“ کے موقع پر بزنس ریکارڈر سے گفتگو کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ اس معاہدے پر دستخط کی تقریب 10 جولائی کو اسلام آباد میں منعقد ہوگی۔

انہوں نے کراچی میں ٹوٹل کمیونیکیشنز کے زیر اہتمام ایک روزہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم علی بابا کے ساتھ شراکت داری کر رہے ہیں تاکہ پاکستانی مصنوعات کی عالمی سطح پر دریافت، فروخت اور ترسیل کے عمل میں انقلابی تبدیلی لائی جا سکے۔ یہ دنیا کی دو بڑی ای کامرس کمپنیوں میں سے ایک ہے، دوسری ایمازون ہے۔

یہ شراکت داری پاکستان کے ڈیجیٹل سپلائی چین ایکو سسٹم کو مضبوط بنانے اور اسے راست جیسے محفوظ اور فوری ادائیگی کے نظام سے جوڑنے کی کوشش ہے، جو کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے زیرِ انتظام فوری ادائیگی کا پلیٹ فارم ہے۔

انہوں نے کہا کہ *ہمارا وژن ایک مربوط ڈیجیٹل سپلائی چین ایکو سسٹم کی تشکیل ہے، جو محفوظ اور حقیقی وقت کی ادائیگیوں پر مبنی ہو، جیسے کہ راست۔

انہوں نے اس نظام کی ایک جھلک پیش کی: ”تصور کریں کہ اسکردو میں موجود ایک چھوٹا کاروبار علی بابا سے ایک بڑا آرڈر وصول کرتا ہے۔ ادائیگی فوری طور پر موبائل والٹ میں راست کے ذریعے پہنچتی ہے۔ اسی والٹ سے کراچی میں سپلائر کو ادائیگی ہوتی ہے۔ اسٹاک کم ہوتا ہے، اس کی نگرانی اور دوبارہ فراہمی خودکار طور پر ہو جاتی ہے — بغیر نقدی، بغیر بینک، اور بغیر رکاوٹوں کے۔“

انہوں نے مزید کہا کہ یہی ڈیجیٹل کامرس کی طاقت ہے، یہی وہ وژن ہے جسے ہم حقیقت میں بدل رہے ہیں۔ راست اس وژن کو نہ صرف ممکن بناتا ہے بلکہ قابلِ عمل اور قابلِ توسیع بھی۔ یہ کوئی نظریاتی بات نہیں، یہ حقیقت ہے، اور ہم سب اس مستقبل کی تعمیر میں شریک ہیں۔

فیض احمد چدھڑ نے زور دے کر کہا کہ ٹڈاپ اور وزارت تجارت اس ڈیجیٹل تبدیلی کو محض پالیسی ترجیح نہیں بلکہ قومی ضرورت سمجھتے ہوئے بھرپور انداز میں آگے بڑھا رہے ہیں۔

اسی کانفرنس میں کارنداز پاکستان کے ہیڈ آف ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر فیصل محمود نے اسٹیٹ بینک کے ”سینڈ باکس“ منصوبے پر سوال اٹھاتے ہوئے تشویش کا اظہار کیا کہ آیا اسٹیٹ بینک کے پاس ان منصوبوں کو مؤثر طریقے سے چلانے کے لیے مطلوبہ فنڈنگ، مہارت اور تکنیکی معاونت موجود ہے یا نہیں۔

یاد رہے کہ اسٹیٹ بینک نے مئی 2025 میں ”سینڈ باکس گائیڈلائنز“ جاری کی تھیں، جس کے تحت بینک، فِن ٹیک کمپنیاں اور اسٹارٹ اپس جیسے ریگولیٹڈ یا نان ریگولیٹڈ ادارے اپنے ڈیجیٹل بزنس آئیڈیاز کو محدود قوانین کے تحت ایک کنٹرولڈ ماحول میں ٹیسٹ کر سکیں گے۔

میزان بینک کے ڈپٹی سی آئی او علی عمران خان نے ”اوپن بینکنگ“ کو مستقبل قرار دیا، جہاں صارفین کی رضامندی سے ڈیٹا شیئرنگ کے ذریعے ذاتی نوعیت کے حل ممکن بنائے جا سکتے ہیں۔

مشرق پاکستان کے سی ای او محمد ہمایوں سجاد نے زور دیا کہ اگرچہ نقدی طویل عرصے سے مالیاتی لین دین میں حاوی رہی ہے، مگر اب ڈیجیٹلائزیشن ایک آپشن نہیں بلکہ ترقی کے لیے ناگزیر ضرورت بن چکی ہے۔

Comments

200 حروف