ترمیم شدہ فنانس بل 2025-26 کے مطابق یکم جولائی سے ایسی غیر منقولہ جائیداد کی فروخت پر ودہولڈنگ ٹیکس ختم کردیا جائے گا جو کسی فرد کی ذاتی رہائش ہو اور وہ اس میں کم از کم 15 سال سے مقیم ہو۔

وفاقی بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے یہ ترمیم قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی سفارش پر فنانس بل 2025-26 میں شامل کی ہے۔ ترمیم شدہ فنانس بل 2025-26 میں یکم جولائی 2025 سے وفاقی ٹیکس قوانین میں بڑی تبدیلیوں کی تجویز دی گئی ہے۔

ترمیم شدہ فنانس بل 2025-26 میں سینیٹ کی جانب سے ٹیکس فراڈ میں ملوث افراد کی گرفتاری سے قبل حفاظتی اقدامات سے متعلق دی گئی تمام سفارشات کو شامل کرلیا گیا ہے۔

ترمیم شدہ فنانس بل 2025-26 میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے تاج کمپنی کیس میں دیے گئے فیصلے کی روشنی میں سیلز ٹیکس کے تمام قانون کو بھی ازسرِ نو ترتیب دیا گیا ہے۔ یہ تبدیلیاں بنیادی طور پر ٹیکس فراڈ میں ملوث افراد کی گرفتاری اور ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے سے متعلق ہیں۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی سفارش پر حکومت ممکنہ طور پر ہائبرڈ گاڑیوں پر عائد کردہ نیا انرجی وہیکلز ایڈاپشن لیوی ختم کرسکتی ہے۔

فنانس بل 2025-26 کے ذریعے حکومت نے انرجی وہیکلز ایڈاپشن لیوی ایکٹ 2025 متعارف کرانے کی تجویز دی ہے۔ اس کے تحت ہر وہ شخص جو اندرونی دہن انجن والی گاڑی پاکستان میں تیار یا اسمبل کر کے فراہم کرے گا، یا ایسی گاڑی درآمد کرے گا، اُس پر یہ لیوی عائد کی جائے گی۔

چیئرمین ایف بی آر نے واضح طور پر کہا کہ اس لیوی سے 10 ارب روپے کا ریونیو حاصل ہونا ہے اور ہائبرڈ گاڑیوں کو اس سے مستثنیٰ قرار دینے کے لیے آئی ایم ایف سے مشاورت ضروری ہے، یہ ریونیو اقدام آئی ایم ایف کے ساتھ طے شدہ ہے۔

فنانس کمیٹی کے چیئرمین نوید قمر نے جواب میں کہا کہ ایف بی آر نے کچھ اقسام کی گاڑیوں کو پہلے ہی اس لیوی سے استثنیٰ دے رکھا ہے، لہٰذا ہائبرڈ گاڑیوں کو بھی اس استثنیٰ کی فہرست میں شامل کیا جانا چاہیے۔

ترمیم شدہ فنانس بل 2025-26 میں کسٹمز سے متعلق ایک اہم ترمیم بھی واپس لے لی گئی ہے جس کے تحت بین الاقوامی کوریئر کے ذریعے آنے والے چھوٹے پارسلز یا تحائف (جن کی مالیت 5,000 روپے تک ہو) پر ڈیوٹی اور ٹیکس سے استثنیٰ ختم کرنے کی تجویز دی گئی تھی۔ یہ اقدام روزانہ آنے والے ہزاروں پارسلز کو متاثر کرتا، تاہم اب اسے واپس لے لیا گیا ہے۔

یکم جولائی 2025 سے کسٹمز ڈپارٹمنٹ صرف اُن چھوٹے تحائف والے پارسلز کو ڈیوٹی اور ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دے گا جن کی مالیت 1,000 روپے تک ہوگی۔

تاہم قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے ایف بی آر کی اس تجویز کو مکمل طور پر مسترد کردیا ہے۔

چیئرمین ایف بی آر کے مطابق، چھوٹے پارسلز کی درآمد میں بے ضابطگیوں کو روکنے کے لیے کوریئر اور ڈاک کے ذریعے آنے والے پارسلز کی “ڈی-منی مائز حد کم کر کے 500 روپے کر دی گئی ہے تاکہ اس سہولت کا غلط استعمال روکا جا سکے۔ اسی طرح بندرگاہوں پر سامان کی تلفی یا نقصان کی اجازت اب صرف حقیقی درخواستوں پر دی جائے گی اور یہ سہولت کل درآمدی مال کے صرف 10 فیصد تک محدود ہوگی۔

اس کے ساتھ ہی ایک نئی شق شامل کی گئی ہے تاکہ ضبطی کے قابل سامان پر تاخیر سے یا بلاجواز ملکیتی دعوؤں کو روکا جا سکے۔ ایف بی آر کے ممبر کسٹمز (پالیسی) واجد علی نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ پاکستان میں ایسے کنٹینرز آ رہے ہیں جن میں ہزاروں چھوٹے پارسلز شامل ہوتے ہیں، جن کی مالیت 5,000 روپے تک ظاہر کی جاتی ہے تاکہ سہولت کا غلط استعمال کیا جا سکے۔

ایف بی آر نے بتایا کہ ہم موجودہ 5,000 روپے کی ڈی-منی مائز حد کے باعث چھوٹے پارسلز کے خلاف کوئی مؤثر کارروائی نہیں کر پا رہے ۔ درآمدی سامان کی کلیئرنس میں تاخیر کی صورت میں اگر وجوہات حقیقی اور درآمد کنندگان کے دائرہ اختیار سے باہر ہوں تو اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے ترمیم شدہ فنانس بل 2025-26 میں کسٹمز ایکٹ میں یہ شق شامل کیے جانے کی تجویز ہے کہ ایسے حالات میں کسٹمز ڈپارٹمنٹ درآمد کنندگان کے مفادات کے تحفظ کے لیے قواعد و ضوابط جاری کرے گا۔

واجد علی نے مزید کہا کہ اگر حالات واقعی ناگزیر ہوں تو کلکٹر کسٹمز جرمانہ معاف کرنے کا اختیار رکھتا ہے۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025

Comments

200 حروف