وفاقی بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین راشد محمود لنگڑیال نے ہفتہ کے روز قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو آگاہ کیا کہ مالیاتی بل 26-2025 کے تحت اسپیشل کنورٹ ایبل روپیہ اکاؤنٹس (ایس سی آر اے) میں کی جانے والی سرمایہ کاری پر رعایتی ٹیکس نظام سے استفادہ حاصل کرنے کے لیے 12 ماہ کی ہولڈنگ پیریڈ کی شرط تجویز کی گئی ہے۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس کے دوران چیئرمین کمیٹی نوید قمر نے اس شرط پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ 12 ماہ کی ہولڈنگ پیریڈ کی شرط ایس سی آر اے میں سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی کرے گی۔ انہوں نے تجویز دی کہ حکومت کو 3 سے 6 ماہ کی مدت مقرر کرنی چاہیے تاکہ سرمایہ کاروں کا اعتماد متاثر نہ ہو۔

چیئرمین ایف بی آر نے نوید قمر کی تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ ایف بی آر 6 ماہ کی مدت تجویز کرنے پر رضامند ہے، اور اس پر اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے مشاورت ہو چکی ہے۔ تاہم، اگر ہولڈنگ پیریڈ 3 ماہ کیا جائے تو اس کے لیے وفاقی کابینہ کی منظوری درکار ہو گی۔

رکن قومی اسمبلی مرزا اختیار بیگ نے کہا کہ حکومت کو ان اوورسیز پاکستانیوں کے مفاد کا خیال رکھنا چاہیے جو ایس سی آر اے میں سرمایہ کاری کرتے ہیں۔

بعد ازاں، اسٹیٹ بینک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر محمد علی ملک نے کراچی سے آن لائن شرکت کرتے ہوئے کمیٹی کو بتایا کہ یہ مجوزہ ترمیم روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ سے متعلق نہیں بلکہ صرف ایس سی آر اے پر لاگو ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں قلیل مدتی سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی کرنی ہے، اس لیے ایس سی آر اے میں رعایتی ٹیکس سہولت صرف ان سرمایہ کاروں کو دی جائے جو اپنی سرمایہ کاری کم از کم ایک سال تک برقرار رکھیں۔

محمد علی ملک کے مطابق، اسٹیٹ بینک کی جانچ کے مطابق اگر ایک سال کی ہولڈنگ پیریڈ کی شرط عائد کی جاتی ہے تو فوری یا نمایاں اثرات متوقع نہیں ہیں۔

اجلاس کے اختتام پر قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے تجویز دی کہ ایس سی آر اے میں سرمایہ کاری پر ٹیکس چھوٹ حاصل کرنے کے لیے ہولڈنگ پیریڈ کی مدت 6 ماہ مقرر کی جائے۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025

Comments

200 حروف