ڈیجیٹل سرحد پر ٹیکس: پاکستان کا ای کامرس اور آن لائن آمدنی کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا بڑا اقدام
- ان مقامی اور بین الاقوامی ڈیجیٹل وینڈرز کی ادائیگیوں پر 5 فیصد ودہولڈنگ لیوی عائد کی جائے گی۔
پاکستان کے وفاقی بجٹ 26-2025 میں ٹیکس وصولی میں اضافے اور دیرینہ خامیوں کو دور کرنے کے لیے ڈیجیٹل پریزنس پروسیڈز ٹیکس ایکٹ 2025 متعارف کرایا گیا ہے۔ یہ ایک اہدافی اقدام ہے جو پاکستان میں کام کرنے والی غیر ملکی ڈیجیٹل پلیٹ فارمز اور آن لائن فروخت کنندگان کی آمدنی پر ٹیکس عائد کرے گا، چاہے ان کی ملک میں کوئی فزیکل موجودگی نہ ہو۔
اس ایکٹ کا ایک اہم حصہ ڈیجیٹل لین دین پر عائد ہونے والی 5 فیصد ودہولڈنگ لیوی ہے جو پاکستانی صارفین کو فراہم کی جانے والی مصنوعات یا خدمات کے بدلے مقامی اور بین الاقوامی ڈیجیٹل فروخت کنندگان (جیسے ایمیزون، گوگل، فیس بک، نیٹ فلکس، داراز، ٹیمو، پاک وہیلز) کو کی جانے والی ادائیگی پر لاگو ہوگی۔
یہ ٹیکس فزیکل اور ڈیجیٹل دونوں طرح کی مصنوعات/خدمات پر لاگو ہوگا، جس میں اسٹریمنگ، کلاؤڈ کمپیوٹنگ، ای لرننگ، مشاورت، آن لائن بینکنگ، آرکیٹیکچرل ڈیزائن اور دیگر ڈیجیٹل طریقے سے فراہم کی جانے والی خدمات شامل ہیں۔
گزشتہ رپورٹس کے مطابق، بینکس، فنانشل ٹیکنالوجی فرمز اور ادائیگی کے گیٹ ویز کو وینڈرز کو رقم منتقل کرتے وقت ماخذ پر 5 فیصد ٹیکس کاٹنے کا پابند کیا گیا ہے اور انہیں یہ کٹوتیاں سہ ماہی بنیاد پر ایف بی ار کو رپورٹ کرنی ہوں گی۔ یہ ٹیکس ان پلیٹ فارمز پر لاگو ہوگا جو پاکستانی صارفین سے سالانہ 10 لاکھ روپے سے زیادہ کماتے ہیں یا جن کا ڈیجیٹل فٹ پرنٹ نمایاں ہے۔
الگ سے، آن لائن مارکیٹ پلیسز (جیسے دراز، اولکس، زمین، پاک وہیلز) کے لیے ایک نیا معیاری ویلیو ایڈڈ ٹیکس (وی اے ٹی) تجویز کیا گیا ہے جو مصنوعات اور خدمات دونوں کی فروخت میں معاونت کرتے ہیں۔ اس کا مقصد ٹیکس کے معاملے میں یکسانیت لانا اور آمدنی کے خلا کو پر کرنا ہے، خاص طور پر ان پلیٹ فارمز کے لیے جو مارکیٹ پلیس کا کردار ادا کرتے ہیں۔ یہ ٹیکس ان لاجسٹک فرمز کے ذریعے وصول کیا جائے گا جو مصنوعات کی ترسیل کرتی ہیں۔
بجٹ کا ایک اہم پہلو کیش آن ڈیلیوری (سی او ڈی) استعمال کرنے والے ای کامرس پلیٹ فارمز پر توجہ مرکوز کرنا ہے، جو ایک مقبول لیکن کم ریگولیٹڈ چینل ہے۔ پاکستانی خریداروں تک رسائی کے لیے کیش آن ڈیلیوری لاجسٹکس پر انحصار کرنے والے غیر ملکی فروخت کنندگان اب ٹیکس حکام کی نظروں سے اوجھل نہیں رہیں گے۔ ان کی آمدنی اب ٹیکس کے دائرے میں ہوگی، جس سے ان کی ذمہ داریاں مقامی کاروباروں کے ساتھ ہم آہنگ ہو جائیں گی۔
بجٹ میں تعمیل کو یقینی بنانے کے لیے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹمز، بارکوڈز اور ٹیکس اسٹیمپس جیسے انفورسمنٹ میکانزم بھی متعارف کرائے گئے ہیں۔ ٹیکنالوجی اور ڈیٹا کا استعمال کرتے ہوئے، ایف بی آر کا مقصد ڈیجیٹل لین دین کی نگرانی کرنے اور اس نئے نظام کو مؤثر طریقے سے نافذ کرنے کی صلاحیت پیدا کرنا ہے۔
قانون کی اہمیت
یہ نیا قانون جدید معیشت کی حقیقتوں کو تسلیم کرنے کی جانب ایک اہم قدم ہے، جہاں عالمی ٹیک کمپنیاں اور سرحد پار فروخت کنندگان پاکستانی صارفین سے بھاری آمدنی حاصل کرتے ہیں لیکن قومی ٹیکس بیس میں بہت کم حصہ ڈالتے ہیں۔ ”ڈیجیٹل موجودگی“ کو ٹیکس قابل نیکسس کے طور پر قائم کر کے، حکومت کا مقصد ڈیجیٹل چینلز کے ذریعے آمدنی حاصل کرنے والی کمپنیوں پر ڈیجیٹل سروسز ٹیکس (ڈی ایس ٹی) عائد کرنا ہے، چاہے یہ آمدنی ایپس، مارکیٹ پلیسز، اسٹریمنگ سروسز یا کلاؤڈ بیسڈ سافٹ ویئر کے ذریعے ہو۔
عالمی تناظر میں، پاکستان بھارت، برطانیہ اور یورپی یونین کے اراکین جیسے ممالک میں شامل ہو گیا ہے جنہوں نے پہلے ہی سرحدوں سے ماورا ڈیجیٹل معیشت سے اپنا منصفانہ حصہ وصول کرنے کے لیے ڈیجیٹل ٹیکسیشن پالیسیاں نافذ کر رکھی ہیں۔ جبکہ او ای سی ڈی ایک متحد عالمی ٹیکس فریم ورک پر مذاکرات جاری رکھے ہوئے ہے، ایسے یکطرفہ اقدامات اب ترقی پذیر معیشتوں کے لیے آمدنی کی کمی سے نمٹنے کے ضروری ذرائع کے طور پر دیکھے جا رہے ہیں۔
تاہم، اس قانون کی کامیابی ٹیکس حکام کی نفاذ کی صلاحیت، مالیاتی اور لاجسٹک ثالثوں کے ساتھ ہم آہنگی، اور عالمی پلیٹ فارمز کی تعمیل کی خواہش (یا ممکنہ پابندیوں کا سامنا) پر منحصر ہوگی۔
Comments