ٹیکنالوجی

کیا بجٹ اسٹارٹ اپس کو ترقی دینے والی بڑی اصلاحات لا سکے گا؟

  • اسٹارٹ اپس سیڈ فنڈنگ، ٹیکس مراعات اور برآمدی سہولت کیلئے پر امید
شائع June 8, 2025

بجٹ کے اعلان کے بالکل قریب،بزنس ریکارڈر نے ملک کے اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم سے وابستہ کئی افراد سے بات کی تاکہ ان کی اُمیدیں اور توقعات جانی جا سکیں۔

کم ہوتی ہوئی اسٹارٹ اپ فنڈنگ کے باوجود کچھ لوگ پر امید ہیں، جبکہ دیگر کا خیال ہے کہ بجٹ میں صرف سطحی نوعیت کی پالیسیاں شامل ہوں گی جو ایکو سسٹم کی اصل ضروریات کو پورا نہیں کریں گی۔

نیشنل انکیوبیشن سینٹر کراچی کے پراجیکٹ ڈائریکٹر، سید اظفر حسین کے مطابق، جو بجٹ 10 جون کو پیش کیے جانے کی توقع ہے، وہ ”اسٹارٹ اپس کی بھرپور معاونت کر سکتا ہے، بشرطیکہ اس میں سیڈ گرانٹس، ٹیکس مراعات، اور ایکسپورٹ سہولیات شامل ہوں۔“

انہوں نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ ڈیجیٹل انفراسٹرکچر جیسے کلاؤڈ سروسز اور مہارتوں کی ترقی میں سرمایہ کاری بھی اسٹارٹ اپس کو مؤثر طریقے سے وسعت دینے میں مدد دے سکتی ہے، جیسا کہ عوامی خریداری کے ذریعے اختراعات کی حمایت بھی۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا ان کی توقعات اس سے میل کھاتی ہیں جو وہ بجٹ میں دیکھنا چاہتے ہیں، تو انہوں نے کہا کہ وہ پُرامید ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے ڈیجیٹل معیشت کے فروغ میں دلچسپی کا مظاہرہ کیا ہے۔ ہم توقع کرتے ہیں کہ پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ کی حمایت جاری رہے گی، جس نے فری لانس تربیت اور آئی ٹی برآمدات کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا ہے، جس میں حالیہ ڈیجیٹل فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ ایونٹ اسلام آباد میں بھی شامل ہے، اور اگنائٹ نیشنل ٹیکنالوجی فنڈ، جس نے انکیوبیشن، تحقیق و ترقی، اور انٹرپرینیوریل پروگراموں کی مالی اعانت میں کلیدی کردار ادا کیا۔

ان کا ماننا ہے کہ اگر ان کوششوں کو بجٹ میں مزید سہولت دی گئی اور وسعت دی گئی تو ”یہ ہمارے مضبوط اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کے لیے امیدوں کے مطابق ہو گا۔“

دوسری جانب، فلیکسیبل ورک اسپیس اسٹارٹ اپ (کولابز) کے ترجمان نے کہا کہ اگرچہ آئی ٹی سیکٹر کے لیے ٹیکس ریلیف، یوتھ لون اسکیمز اور ڈیجیٹل سروسز کی توسیع جیسی کچھ مدد کی توقع ہے، ”لیکن واضح ہے کہ یہ اقدامات محض سطحی ہوتے ہیں۔“

ان کے مطابق، اسٹارٹ اپس کو درپیش بڑے مسائل جیسے کہ بکھرا ہوا ٹیکس نظام، ضوابط کی غیر یقینی صورتحال، اور فنانس تک محدود رسائی، بڑے پیمانے پر نظرانداز رہتے ہیں۔

ان کا نتیجہ یہ تھا کہ اگرچہ بجٹ سے کچھ مدد مل سکتی ہے، لیکن یہ اب بھی ان بڑی اصلاحات کی فراہمی سے قاصر ہو گا جن کی اسٹارٹ اپس کو درحقیقت ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ بجٹ میں ایسے ماہرین کے مشوروں کو شامل کیا گیا ہو گا جو اسٹارٹ اپ اور وینچر کیپیٹل کے منظرنامے سے مطابقت رکھتے ہوں تاکہ درآمدات و برآمدات کے بڑے فرق جیسے مسائل سے نمٹا جا سکے۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ حکومت سے کیا توقع رکھتے ہیں، تو انہوں نے وضاحت کی کہ ابتدائی مرحلے کے بانیوں اور ترقی پذیر اسٹارٹ اپس کے لیے سرمائے تک رسائی سب سے بڑی رکاوٹوں میں سے ایک ہے۔

اسی وجہ سے، ایسے بجٹ اقدامات جو حکومت کے حمایت یافتہ وینچر فنڈز یا کریڈٹ گارنٹی پروگرامز کی حمایت کریں، ”گیم چینجر“ ہو سکتے ہیں کیونکہ وہ سرمایہ کاری کو کم خطرناک بنا کر نجی سرمائے کو بھی راغب کر سکتے ہیں، جیسے کہ ٹیکس مراعات یا فنانسنگ کے لیے کم شرح سود۔

کولابز نے خاص طور پر چھوٹے شہروں میں ایکسلریٹرز اور اسٹارٹ اپ ہبز کے لیے عوامی فنڈنگ کی ضرورت پر زور دیا، کیونکہ اس کا ماننا ہے کہ اس سے شمولیتی ایکو سسٹم پروان چڑھے گا اور اسٹارٹ اپس اور ایس ایم ایز کے لیے مساوی مواقع فراہم ہوں گے۔

اس کا کہنا ہے کہ درحقیقت، ہم امید کرتے ہیں کہ اسپیس فراہم کرنے والے اداروں کو اس مقصد کے لیے اسٹریٹجک پارٹنرز کے طور پر شامل کیا جائے گا تاکہ وہ بڑے اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم اور کاروباری کمیونٹی میں حصہ ڈال سکیں۔

سادہ طریقہ کار بھی کمپنی کی خواہشات میں شامل تھا۔

ترجمان نے کہا کہ کولابز کو امید ہے کہ بجٹ میں کاروبار کرنے میں آسانی، عالمی بہترین طرز عمل کے مطابق اقدامات، سادہ اور ہم آہنگ ٹیکس پالیسیز، ابتدائی مرحلے کے کاروبار کے لیے ٹیکس ہالیڈے یا مراعات، اور رجسٹریشن، کمپلائنس اور ٹریکنگ کے لیے ایک ون ونڈو ڈیجیٹل پورٹل شامل ہو گا۔

ای کامرس کونسیئرج سروس فارمائش کے بانی حماد داؤد نے بھی ان خیالات کی تائید کی۔ ان کا کہنا تھا: ”اسٹارٹ اپ بنانا ویسے ہی مشکل کام ہے، تو کم از کم کمپلائنس کو آسان ہونا چاہیے۔“

انہوں نے کہا کہ فارمائش ایک چھوٹا، محدود وسائل والا ای کامرس اسٹارٹ اپ ہے، ”تو میں تو جی ایس ٹی دینے کا پابند ہوں، لیکن صدر کے امپورٹرز اور ہول سیلرز بغیر جی ایس ٹی دیے نکل جاتے ہیں۔ نتیجتاً یا تو میں قانون پر عمل کروں یا مارکیٹ میں 18 فیصد مہنگا ہو کر باہر ہو جاؤں — اور صارف ہمیشہ پیسے بچانے کو ترجیح دیتا ہے۔“

انہوں نے کم از کم 5 سال کے لیے ٹیکس مراعات کا مطالبہ بھی کیا: ”کمپنیوں کو حقیقت پسندانہ موقع دیا جائے کہ وہ کچھ بنا سکیں اس سے پہلے کہ ان پر ٹیکس عائد کیا جائے۔“

ان کی خواہشات میں شامل ہے کہ وہ سرمایہ کاری جو اسٹارٹ اپس ابتدائی مرحلے میں کرتے ہیں، اس پر ٹیکس کریڈٹس دیے جائیں، اور ایک ایسا آسان، سادہ فریم ورک ہو جسے سمجھنا اور اس پر عمل کرنا آسان ہو۔

Comments

200 حروف