وفاقی وزیر خزانہ و ریونیو سینیٹر محمد اورنگزیب نے ہارورڈ یونیورسٹی میں منعقدہ ”پاکستان کانفرنس 2025“ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اس وقت ایک اہم معاشی موڑ پر کھڑا ہے، جہاں معاشی بحالی اور تبدیلی کا عمل تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کو ایک ایسی معیشت ورثے میں ملی جو شدید بحران کا شکار تھی، جس میں جی ڈی پی کی شرح میں کمی، زرمبادلہ کے ذخائر میں خطرناک حد تک کمی، اور مالیاتی عدم توازن جیسے سنگین چیلنجز شامل تھے۔ تاہم، اب حکومت کی معاشی پالیسیوں کے باعث بنیادی اقتصادی اشاریے مستحکم ہو چکے ہیں، ملکی اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا ہے، اور معیشت ایک بار پھر ترقی کی راہ پر گامزن ہو چکی ہے۔
انہوں نے اپنے خطاب میں بتایا کہ افراطِ زر کی شرح کم ہو کر 0.7 فیصد تک آ گئی ہے جو گزشتہ 60 سال کی کم ترین سطح ہے، جبکہ زرمبادلہ کے ذخائر دوگنا ہو چکے ہیں اور روپے کی قدر میں بھی 3 فیصد بہتری آئی ہے۔ مارچ 2025 میں کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس 1 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکا ہے، جو معیشت کی بہتری کی واضح علامت ہے۔ اس کے علاوہ، غیر ملکی سرمایہ کاری میں 44 فیصد اضافہ، آئی ٹی برآمدات میں 24 فیصد اضافہ، اور ترسیلات زر میں نمایاں بہتری جیسے اشاریے پاکستان کی معاشی بحالی کی نشاندہی کرتے ہیں۔ وزیر خزانہ نے بتایا کہ ملک کو 24 سال بعد مالیاتی سرپلس حاصل ہوا ہے اور گزشتہ 20 سالوں میں سب سے زیادہ پرائمری سرپلس ریکارڈ کیا گیا ہے، جبکہ کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی فچ نے پاکستان کی درجہ بندی ”مائنس بی“ کے ساتھ ”مستحکم آؤٹ لک“ پر اپ گریڈ کر دی ہے۔
وزیر خزانہ نے زور دیا کہ معاشی استحکام کوئی آخری منزل نہیں بلکہ پائیدار ترقی کی طرف ایک اہم قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی آئندہ حکمت عملی میں مالیاتی نظم و ضبط کو جاری رکھنا، افراط زر پر قابو پانا، اور توانائی، ٹیکس، گورننس اور سرکاری اداروں میں اصلاحات متعارف کرانا شامل ہے۔ انہوں نے پاکستان میں موجود ترقیاتی مواقع جیسے کہ معدنی وسائل، آئی ٹی سیکٹر، گرین انرجی اور نوجوان کاروباری افراد کی صلاحیتوں کو اجاگر کیا اور کہا کہ انسانی ترقی پر توجہ دینا پاکستان کی شمولیتی اور دیرپا ترقی کے لیے ناگزیر ہے۔
ہارورڈ یونیورسٹی کی ”پاکستان کانفرنس“ امریکہ میں پاکستان پر ہونے والی سب سے بڑی طالبعلموں کی قیادت میں منعقدہ کانفرنس ہے، جو پالیسی سازوں، ماہرین تعلیم، کاروباری شخصیات اور طلبہ کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرتی ہے تاکہ وہ پاکستان کی معیشت، حکمرانی اور سماجی ترقی پر تبادلہ خیال کر سکیں۔ اس سال کی کانفرنس ”پُل تعمیر کرنا، مستقبل بنانا: پاکستان کی شمولیتی ترقی اور حکمرانی کی راہ“ کے موضوع پر مرکوز تھی۔
Comments