وفاقی چیمبر کے بزنس مین پینل (بی ایم پی) نے حکومت کے آئی ایم ایف سے معاہدے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے، جس کے تحت اضافی کسٹمز ڈیوٹیز مکمل طور پر ختم کرنے، ریگولیٹری ڈیوٹیز میں 80 فیصد کمی اور مقامی صنعت کے لیے دی گئی رعایات واپس لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ایف پی سی سی آئی کے سابق صدر اور بی ایم پی کے چیئرمین میاں انجم نثار نے کہا کہ آئی ایم ایف طویل عرصے سے مقامی صنعتوں کو حاصل تحفظ پر تحفظات کا اظہار کررہا تھا،لیکن پاکستانی حکام ان شعبوں کو اوپن کرنے سے گریزاں تھے۔

پاکستان کا آئی ایم ایف کے ساتھ تجارتی لبرلائزیشن کا معاہدہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب دنیا غیر ملکی کمپنیوں کے لیے اپنی سرحدیں محدود کررہی ہے۔

میاں انجم نثار نے کہا ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ حکومت کا اقتصادی لبرلائزیشن پلان میں مزید ایڈجسٹمنٹ کرنے اور 5 سال میں اوسط اطلاق شدہ ٹیرف میں 40 فیصد سے زیادہ کمی کرنے کا معاہدہ مقامی صنعت کے لئے مشکلات پیدا کرے گا۔

بی ایم پی کے چیئرمین نے کہا کہ مکمل لبرلائزیشن منصوبے کے نفاذ کے بعد پاکستان کا اوسط لاگو ٹیرف خطے میں سب سے کم ہوگا۔

انہوں نے رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ طے پایا ہے کہ جولائی سے شروع ہونے والے پانچ سال میں اوسط لاگو ٹیرف 10.6 فیصد سے کم کرکے تقریباً 6 فیصد تک لایا جائے گا۔ اس 43 فیصد کمی سے معیشت مکمل طور پر غیر ملکی مسابقت کے لیے کھل جائے گی جبکہ مقامی صنعت پیداواری لاگت کی وجہ سے اس کے لیے تیار نہیں۔

رپورٹس کے مطابق یہ کمی دو مختلف پالیسیوں کے تحت حاصل کی جائے گی۔ نئی نیشنل ٹیرف پالیسی کے تحت اوسط لاگو ٹیرف 2030 تک 7.4 فیصد تک کم کیا جائے گا۔ اسے مزید 6 فیصد تک لانے کے لیے حکومت اگلے سال جولائی سے آٹو انڈسٹری ڈیولپمنٹ اینڈ ایکسپورٹ پالیسی (اے آئی ڈی ای پی) 2026-30 کے ذریعے آٹوموبائل سیکٹر کے لیے دستیاب ٹیرف تحفظ کو کم کرے گی۔

نیشنل ٹیرف پالیسی وزارت تجارت کے دائرہ کار میں آتی ہے جب کہ اے آئی ڈی ای پی پالیسی کی ذمہ داری وزارت صنعت و پیداوار پر ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ آٹو موبائل سیکٹر کے لیے ٹیرف میں کمی کے منصوبے کو نکال کر اوسط لاگو ٹیرف اب 7.4 فیصد ہوگا، جو پہلے طے شدہ 7.1 فیصد کے مقابلے میں قدرے زیادہ ہے۔ یہ فرق کسٹمز چیپٹر 27 کے تحت درآمد شدہ توانائی مصنوعات کے ڈیوٹی اسٹرکچر کی حیثیت کے باعث پیدا ہوا۔

منصوبے کے مطابق مخصوص اشیاء پر 7 فیصد اضافی کسٹمز ڈیوٹی رواں سال جولائی سے ختم کردی جائے گی۔ اسی طرح زیرو ٹیرف سلیب پر عائد 2 فیصد اضافی کسٹمز ڈیوٹی بھی جولائی میں ختم کردی جائے گی۔ 3 فیصد ٹیرف سلیب پر عائد 2 فیصد ڈیوٹی آئندہ مالی سال میں 1 فیصد تک کم کی جائے گی اور 2027 سے مکمل طور پر ختم کردی جائے گی۔

16 فیصد ٹیرف سلیب پر عائد 4 فیصد اضافی کسٹمز ڈیوٹی آئندہ مالی سال تک برقرار رہے گی، تاہم اگلے سال اسے 3 فیصد تک کم کر دیا جائے گا اور 2030 تک مکمل طور پر ختم کر دیا جائے گا۔

20 فیصد ٹیرف سلیب پر 6 فیصد اضافی کسٹم ڈیوٹی 2026-27 سے کم کی جائے گی اور 2030 میں ختم کردی جائے گی۔

رپورٹس کے مطابق آئی ایم ایف نے حکومت سے اوسط ٹیرف کو کم کرکے 5 فیصد کرنے کا مطالبہ کیا تھا تاہم حکام نے اسے تقریباً 6 فیصد تک محدود رکھنے کا وعدہ کیا۔

پاکستان نے آئی ایم ایف کو یقین دلایا ہے کہ وہ جون کے آخر سے قبل وفاقی کابینہ سے نئی ٹیرف پالیسی کی منظوری لے لے گا۔ ٹیرف میں کمی کا اطلاق مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں کیا جائے گا جو جون میں پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔

پاکستان نے آئی ایم ایف کو یہ بھی یقین دہانی کرائی ہے کہ مستقبل میں وہ ضرورت پڑنے پر کوئی نئی ریگولیٹری ڈیوٹی متعارف نہیں کرائے گا اور ان کے خاتمے کیلئے ایک شق متعارف کرائی جائے گی۔

پاکستان نے 2030 تک گاڑیوں کی قیمتوں میں کمی کیلئے جامع اصلاحاتی منصوبہ پیش کیا ہے، جس کے تحت آٹو سیکٹر میں تمام اضافی کسٹمز اور ریگولیٹری ڈیوٹیز ختم کی جائیں گی اور کسٹمز ڈیوٹیز کی زیادہ سے زیادہ حد 20 فیصد تک مقرر کی جائے گی۔

نئی ٹیرف پالیسی کے تحت مجوزہ ڈیوٹی کمی کے ساتھ، 2030 تک اوسط وزنی ٹیرف 6 فیصد تک لایا جائے گا، جیسا کہ جمعرات کو طے پانے والے معاہدے میں اتفاق ہوا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ 2030 تک آٹو سیکٹر میں تمام درآمدات پر زیادہ سے زیادہ ڈیوٹی 20 فیصد ہوگی۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025

Comments

200 حروف