قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس: وزیراعظم شہباز شریف کا دہشت گردی کے خلاف قومی اتحاد اور سیاسی اتفاق رائے پر زور
- پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس کے دوران اپوزیشن ارکان کی عدم موجودگی پر افسوس کا اظہار
آج نیوز کی رپورٹ کے مطابق قومی سلامتی سے متعلق اعلیٰ سطح کے اجلاس کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے اعلان کیا کہ قومی سلامتی سے متعلق پارلیمانی کمیٹی نے دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے خطرے سے نمٹنے کے لیے مشترکہ قومی اتفاق رائے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
مشترکہ سیاسی عزم کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ کمیٹی نے انسداد دہشت گردی کے لیے مربوط اور اسٹریٹجک نقطہ نظر کی اہمیت کو اجاگر کیا۔
اجلاس کے اختتام پر جاری ہونے والے بیان کے مطابق پارلیمانی کمیٹی نے انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں میں سیکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بہادری اور پیشہ ورانہ مہارت کو سراہا۔
بیان میں ہر قسم کی دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاکستان کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا گیا۔
بیان میں دہشت گردوں کے نیٹ ورکس کو ختم کرنے، ان کی لاجسٹک سپورٹ ختم کرنے اور دہشت گردی اور جرائم کے درمیان گٹھ جوڑ کو ختم کرنے کے لیے نیشنل ایکشن پلان (این اے پی) پر فوری عمل درآمد کا بھی مطالبہ کیا گیا۔
کمیٹی نے دہشت گرد گروہوں کی جانب سے پروپیگنڈے، بھرتیوں اور حملوں کو مربوط کرنے کے لیے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے بڑھتے ہوئے غلط استعمال پر تشویش کا اظہار کیا۔
کمیٹی نے اس غلط استعمال کا مقابلہ کرنے کے لئے اقدامات پر زور دیا اور دہشت گردوں کے ڈیجیٹل نیٹ ورکس کو تباہ کرنے کے لئے ایک واضح میکانزم کا مطالبہ کیا۔
کمیٹی نے افواج پاکستان اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے قومی دفاع کے لیے ان کی قربانیوں اور لگن کا اعتراف کیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ قوم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فوج، پولیس، فرنٹیئر کانسٹیبلری اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔
کمیٹی نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ دشمن قوتوں کے ساتھ تعاون کرنے والے کسی بھی ادارے، فرد یا گروہ کو پاکستان کے امن و استحکام کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
اجلاس میں اپوزیشن کے بعض ارکان کی عدم موجودگی پر افسوس کا اظہار کیا گیا تاہم اس بات کی تصدیق کی گئی کہ اس اہم معاملے پر مشاورت کا عمل جاری رہے گا۔
سول ملٹری قیادت اور اعلیٰ قانون سازوں پر مشتمل ایک اعلیٰ سطح ان کیمرہ اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا جس میں دہشت گردی کی روک تھام کے لیے فوری اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے وزیراعظم شہباز شریف کے مشورے پر منگل کو اجلاس طلب کیا تھا۔
تمام سیاسی جماعتوں کے پارلیمانی رہنما اپنے نمائندوں کے ساتھ ساتھ کابینہ کے ارکان بھی ان کیمرہ اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں۔
دریں اثنا پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ذرائع نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے پارٹی کے کئی سینئر رہنماؤں کے ساتھ اجلاس میں شرکت کی وکالت کی، جنید اکبر نے جیل میں بند پارٹی کے بانی چیئرمین عمران خان سے مشاورت کی تجویز دی۔
تاہم پی ٹی آئی کی کور کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ پارٹی قومی سلامتی کے خدشات کی وجہ سے اجلاس میں شرکت کرے گی اور بالآخر عمران خان سے مشاورت کے بغیر آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا۔
ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ پی ٹی آئی نے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کو 14 نمائندوں کی فہرست فراہم کی جس میں بیرسٹر گوہر، اسد قیصر اور زرتاج گل شامل ہیں۔
تاہم منگل کے روز پی ٹی آئی نے اعلان کیا کہ وہ اجلاس میں شرکت نہیں کرے گی۔
آج ہونے والے اجلاس میں عسکری قیادت نے پارلیمانی کمیٹی کو سیکیورٹی صورتحال پر بریفنگ دی۔
دریں اثنا قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے اجلاس کے لیے سیکیورٹی کے سخت اور غیر معمولی انتظامات کیے تھے۔
تمام غیر مجاز افراد کے داخلے پر پابندی عائد کردی گئی ہے اور میڈیا کو جاری کیے گئے تمام انٹری کارڈغیر قانونی قرار دیئے گئے۔
قبل ازیں اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے وزیراعظم شہباز شریف کے مشورے پر منگل کو اجلاس طلب کیا تھا۔
دریں اثنا پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ذرائع نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے پارٹی کے کئی سینئر رہنماؤں کے ساتھ اجلاس میں شرکت کی وکالت کی، جنید اکبر نے جیل میں بند پارٹی کے بانی چیئرمین عمران خان سے مشاورت کی تجویز دی۔
تاہم پی ٹی آئی کی کور کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ پارٹی قومی سلامتی کے خدشات کی وجہ سے اجلاس میں شرکت کرے گی اور بالآخر عمران خان سے مشاورت کے بغیر آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا۔
ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ پی ٹی آئی نے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کو 14 نمائندوں کی فہرست فراہم کی جس میں بیرسٹر گوہر، اسد قیصر اور زرتاج گل شامل ہیں۔
تمام غیر مجاز افراد کے داخلے پر پابندی عائد کردی گئی ہے اور میڈیا کو جاری کیے گئے تمام انٹری کارڈ منسوخ کردیئے گئے۔
ایک سرکاری بیان میں ترجمان نے مزید واضح کیا کہ اجلاس کے دوران پارلیمنٹ کے احاطے میں ہر قسم کی ریکارڈنگ، ویڈیوگرافی اور فوٹوگرافی پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
ترجمان نے اس بات پر بھی زور دیا کہ میڈیا کی اہمیت کو تسلیم کیا جاتا ہے لیکن قومی سلامتی کے مفاد میں میڈیا اور تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے تعاون کی درخواست کی جاتی ہے۔
یہ اجلاس ایسے وقت ہوا جب دہشت گردوں نے ریلوے ٹریک کو دھماکے سے اڑا دیا اور جعفر ایکسپریس پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں درجنوں افراد کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔
مزید برآں، دہشت گردوں نے خود کش بمباروں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرتے ہوئے کچھ بے گناہ یرغمالیوں کے برابر میں تعینات کر رکھا تھا۔
تاہم ایک آپریشن میں سیکیورٹی فورسز نے تمام 33 دہشت گردوں کو ہلاک اور تمام یرغمالیوں کو بازیاب کرا لیا ہے۔
Comments