جعفر ایکسپریس حملہ: تمام دہشت گرد مارے گئے، 21 مسافر، 4 ایف سی اہلکار شہید ہوئے، پاک فوج
- کلیئرنس آپریشن کے دوران 33 دہشت گرد مارے گئے،کوئی شہری زخمی نہیں ہوا، آئی ایس پی آر
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں جعفر ایکسپریس ٹرین پر دہشت گردوں کے حملے میں 21 مسافر اور فرنٹیئر کور (ایف سی) کے 4 جوان شہید ہوئے۔ انہوں نے یہ بات ایک مقامی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے بتائی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی فورسز نے کلیئرنس آپریشن کے دوران 33 دہشت گردوں کو ہلاک کیا۔ انہوں نے بتایا کہ دہشت گردوں نے فورسز کے پہنچنے سے پہلے ہی 21 مسافروں کو قتل کر دیا تھا اور آپریشن کے دوران کسی شہری کو نقصان نہیں پہنچا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایف سی کے 4 اہلکار بھی ٹرین پر حملہ کرنے والے دہشتگردوں کیخلاف لڑائی کے دوران شہید ہوئے۔
صوبہ بلوچستان میں منگل کے روز دہشت گردوں نے ایک ریلوے ٹریک کو دھماکے سے اڑانے کے بعد ٹرین پر فائرنگ کی اور درجنوں افراد کو یرغمال بنالیا تھا۔
یہ واقعہ مقامی وقت کے مطابق دوپہر ایک بجے کے قریب ضلع سبی کے دیہی علاقے میں سٹی اسٹیشن کے قریب پیش آیا جہاں ٹرین رکنے والی تھی۔
ٹرین کوئٹہ سے شمال مغربی صوبے خیبر پختونخوا کے شہر پشاور کے لیے روانہ ہوئی تھی جس کا سفر 30 گھنٹے سے زائد دورانیے کا تھا۔
پولیس نے یہ واضح نہیں کیا ہے کہ دور دراز پہاڑی علاقے میں کتنے مسافروں کو یرغمال بنایا گیا تھا لیکن دہشت گردوں نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے 214 افراد کو یرغمال بنایا تھا اورانہوں نے ان مسافروں کو قتل کرنے کی دھمکی دی تھی۔
سینئر ضلعی پولیس افسر رانا دلاور نے اس وقت بتایا تھا کہ متاثرہ ٹرین اب بھی جائے وقوعہ پر موجود ہے اور مسلح افراد نے مسافروں کو یرغمال بنا رکھا ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ سیکورٹی فورسز نے بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کیا ہے اور ہیلی کاپٹرز اور اسپیشل فورسز کو تعینات کیا گیا ہے۔
سرکاری ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق دہشت گردوں نے کچھ بے گناہ یرغمالیوں کے پاس خودکش بمبار الرٹ کر رکھے ہیں اور مسافروں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
مقامی حکام، پولیس اور ریلوے حکام نے بتایا تھا کہ ٹرین ایک سرنگ میں ہے اور ڈرائیور شدید زخمی ہونے کے بعد جاں بحق ہوگیا تھا۔
پاکستان میں ایک دہشت گرد تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس نے ٹریک کو دھماکے سے اڑانے کے بعد ٹرین پر قبضہ کرلیا ہے، گروپ کا کہنا تھا کہ وہ فوجی آپریشن کے جواب میں 10 افراد کو قتل کردے گا۔
بی ایل اے نے مطالبہ کیا تھا کہ 48 گھنٹوں کے اندر بلوچ سیاسی قیدیوں، کارکنوں اور لاپتہ افراد کو رہا کیا جائے۔
گروپ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ بی ایل اے قیدیوں کے تبادلے کے لیے تیار ہے۔
اس وقت بیان میں کہا گیا تھا کہ اگر مقررہ مدت میں ہمارے مطالبات پورے نہیں کیے گئے یا اگر قابض ریاست نے اس دوران کسی فوجی کارروائی کی کوشش کی تو تمام یرغمالیوں کو قتل کردیا جائے گا اور ٹرین مکمل طور پر تباہ کر دی جائے گی۔
بی ایل اے نے دعویٰ کیا تھا کہ یرغمالیوں میں پاک فوج اور دیگر سیکورٹی اداروں کے اہلکار بھی شامل ہیں جو چھٹی پر گھروں کو جارہے تھے۔
رانا دلاور نے بتایا کہ کچھ دہشت گرد تقریباً 35 یرغمالیوں کے ایک گروپ کو پہاڑوں میں لے گئے تھے جبکہ دیگر اب بھی انجن پر قابض ہیں۔
انہوں نے اس سے قبل کہا تھا کہ 300 سے زائد یرغمالی محفوظ ہیں لیکن سیکورٹی حکام نے بتایا تھا کہ اب تک 104 افراد کو بازیاب کرایا جا چکا۔
سیکیورٹی فورسز کا کہنا تھا کہ سرنگ کے قریب دھماکے کی آواز سنی گئی اور وہ ایک پہاڑی علاقے میں عسکریت پسندوں کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ کر رہے ہیں۔
ایک سکیورٹی ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ اس حملے میں متعدد افراد جاں بحق ہوئے ہیں اور ٹرین میں سوار 425 مسافروں میں 80 فوجی اہلکار بھی شامل ہیں۔
ایک اور سیکورٹی ذرائع نے بتایا کہ 104 مسافروں کو بچا لیا گیا ہے، 17 زخمیوں کو اسپتال لے جایا گیا ہے اور 16 دہشت گرد ہلاک ہو گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آپریشن آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جاری رہے گا۔
قتل کی دھمکیاں
بی ایل اے نے صحافیوں کو ٹیلی گرام پر پوسٹ کیے گئے ایک بیان میں کہا ہے کہ سویلین مسافروں، خاص طور پر خواتین، بچوں، بزرگوں اور بلوچ شہریوں کو بحفاظت رہا کر دیا گیا ہے اور انہیں ایک محفوظ راستہ دیا گیا ہے۔
بی ایل اے نے مزید متنبہ کیا تھا کہ اگر فوجی مداخلت جاری رہی تو تمام یرغمالیوں کو قتل کردیا جائے گا۔
صدر اور وزیراعظم کی حملے کی مذمت
دریں اثناء صدر آصف علی زرداری اور وزیر اعظم شہباز شریف نے جعفر ایکسپریس پر بزدلانہ دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کی ہے۔
ریڈیو پاکستان کے مطابق صدر مملکت نے کہا کہ نہتے شہریوں اور مسافروں پر حملے غیر انسانی ہیں اور اس حملے میں ملوث افراد بلوچستان اور اس کی روایات کے خلاف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچ قوم حملہ کرنے والوں، نہتے مسافروں، بزرگوں اور بچوں کو یرغمال بنانے والوں کو مسترد کرتی ہے۔
صدر زرداری نے کہا کہ کوئی بھی مذہب یا معاشرہ اس طرح کے مذموم کاموں کی اجازت نہیں دیتا۔
اسی طرح وزیر اعظم نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سیکورٹی فورسز بروقت اور فوری کارروائی کر رہی ہیں اور جلد ہی اپنے آپریشن میں کامیاب ہو جائیں گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ ایسے حملے کرنے والے درندہ صفت دہشت گرد کسی رحم کے مستحق نہیں، وہ بلوچستان کی ترقی کے دشمن ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کی جانب سے رمضان المبارک میں بے گناہ مسافروں کو نشانہ بنانا اس بات کا ثبوت ہے کہ ان کا مذہب اسلام یا پاکستان اور بلوچستان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
Comments