کراچی کے علاقے لیاری بغدادی میں گزشتہ روز منہدم ہونے والی 5 منزلہ عمارت کے ملبے سے 17 افراد کی لاشیں نکال لی گئی ہیں۔ آج نیوز کے مطابق ریسکیو آپریشن ہفتہ کو بھی جاری ہے۔

ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ ملبے تلے اب بھی تقریباً 10 افراد پھنسے ہوسکتے ہیں۔

یاد رہے کہ یہ واقعہ جمعہ کو لیاری کے علاقے بغدادی میں پیش آیا جہاں 5 منزلہ رہائشی عمارت جس میں 20 فلیٹس تھے منہدم ہوگئی۔

واضح رہے کہ یہ عمارت 1974 میں تعمیر کی گئی تھی اور یہاں 6 خاندان مقیم تھے۔ شہری انتظامیہ کی جانب سے اس عمارت کو پہلے ہی مخدوش قرار دیا جاچکا تھا، تاہم نہ تو مکینوں کو منتقل کیا گیا اور نہ ہی عمارت کی تعمیرِ نو کے لیے کوئی اقدام کیا گیا۔

اے ایف پی کے مطابق گزشتہ ایک دہائی کے دوران کراچی میں تقریباً 1 لاکھ غیر قانونی رہائشی عمارتیں تعمیر کی گئیں جن میں مبینہ طور پر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کے اہلکاروں کی ملی بھگت شامل ہے۔

ادھر میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے سانحے پر ردعمل دیتے ہوئے ذمہ داری متاثرین پر ہی ڈال دی۔

مرتضیٰ وہاب نے کا کہ یہ افسوسناک واقعہ اس بات کا ثبوت ہے کہ جب حکومت آپ کو کچھ بتائے تو سنیں۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ متعلقہ حکام نے صرف عمارت کی خستہ حالی کے بارے میں مکینوں کو خبردار کیا تھا۔

میئر نے اعتراف کیا کہ کراچی میں 400 سے زائد عمارتوں کو خطرناک قرار دیا جاچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس دو راستے ہیں: یا تو لوگوں کو رضا مند کریں کہ وہ چھوڑ دیں یا زبردستی خالی کروائیں۔

تاہم انہوں نے کہا کہ انتظامیہ عموماً زبردستی کے بجائے قائل کرنے کو ترجیح دیتی ہے۔

Comments

200 حروف