آئی ایم ایف زرعی شعبے کو ٹیکس استثنٰی دینے پر آمادہ
- ملک میں زرعی شعبہ پہلے ہی دباؤ میں ہے، وزیراعظم شہباز شریف
وزیراعظم شہباز شریف نے بدھ کو کہا کہ حکومت نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو قائل کیا ہے کہ پاکستان کے زرعی شعبے کو ٹیکس سے مستثنیٰ رکھا جائے حالانکہ عالمی ادارے کی جانب سے اس حوالے سے مسلسل دباؤ تھا۔
شہبازشریف نے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کہا کہ ہم نے آئی ایم ایف کو آگاہ کیا کہ حکومت زرعی شعبے، بشمول کھاد و کیڑے مار ادویات پر کوئی ٹیکس نہیں لگائے گی۔ مجھے خوشی ہے کہ آئی ایم ایف نے اپنے مطالبے کے باوجود ہماری شرائط کو تسلیم کیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں زرعی شعبہ پہلے ہی مشکلات کا شکار ہے اس لیے اسے تحفظ فراہم کرنا ناگزیر ہے۔
وزیراعظم نے بتایا کہ وہ افراد جو سالانہ 6 سے 12 لاکھ روپے تک کماتے ہیں انہیں اب سالانہ صرف 1 فیصد انکم ٹیکس دینا ہوگا جو کہ مالی سال 25 میں عائد کیے گئے 5 فیصد کے مقابلے میں نمایاں کمی ہے۔اس کے علاوہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کیا گیا ہے ۔
تاہم یہ بات وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب کے پہلے اعلان سے مختلف ہے، جنہوں نے مالی سال 26 کی بجٹ تقریر میں اس آمدنی کے زمرے کے لیے 2.5 فیصد انکم ٹیکس کی شرح کا ذکر کیا تھا جو کہ فنانس بل 2025 میں بیان کیے گئے 1 فیصد سے متصادم ہے۔
گزشتہ ہفتے پاکستان نے وفاقی بجٹ 2025-26 متعارف کروایا جس کا مقصد مسابقتی معیشت کی تشکیل ہے۔ اس بجٹ میں آئندہ مالی سال کے لیے 4.2 فیصد کی متحرک ترقی کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، جو رواں مالی سال 2.7 فیصد کی نمو سے نمایاں طور پر بلند ہے۔
وزیراعظم نے کابینہ سے خطاب میں علاقائی کشیدگیوں پر بھی بات کی اور کہا کہ حکومت نے بھارت کے ساتھ جاری کشیدگیوں کے پیش نظر ملک کی دفاعی ضروریات پوری کرنے کے لیے مالی وسائل میں اضافہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ وقت کی اشد ضرورت ہے۔
اسی طرح حکومت نے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت ایک کھرب روپے مختص کیے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں اپنے شراکت داروں کے ساتھ کیے گئے وعدوں کی پاسداری کرنی ہوگی۔
Comments