بھارت میں اتوار کے روز سوگوار خاندانوں نے اپنے ان رشتہ داروں کی آخری رسومات ادا کیں جو بدترین طیارہ حادثے میں ہلاک ہونے والے کم از کم 279 افراد میں شامل تھے۔

محکمہ صحت کے حکام نے ڈی این اے ٹیسٹنگ کے ذریعے شناخت ہونے والے مسافروں کی لاشیں حوالے کرنا شروع کر دی ہیں، جنہیں مغربی شہر احمد آباد میں سفید تابوتوں میں لایا گیا۔

میرا دل بہت بوجھل ہے، ہم یہ لاشیں خاندانوں کے حوالے کیسے کریں؟ ایک این جی او کے کارکن تشار لیوا نے کہا، جو بازیابی کے کام میں مدد فراہم کر رہے ہیں۔

ایئر انڈیا کے اس جہاز میں 242 مسافر اور عملہ سوار تھا، جب وہ جمعرات کو احمد آباد کے رہائشی علاقے میں گر کر تباہ ہوا، اور زمین پر موجود کم از کم 38 افراد کو ہلاک کر گیا۔ صرف ایک شخص معجزانہ طور پر زندہ بچ سکا۔

تشار لیوا نے ہفتے کے روز اے ایف پی کو مردہ خانے میں بتایا کہ جب ہم دروازہ کھلوائیں گے تو وہ لوگ کیسے ردِ عمل دیں گے؟ لیکن ہمیں یہ کرنا ہی ہوگا۔

ایک متاثرہ کے رشتہ دار، جنہوں نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی درخواست کی، نے اے ایف پی کو بتایا کہ انہیں ہدایت دی گئی ہے کہ تابوت کھول کر نہ دیکھیں۔

عینی شاہدین نے شدید جلی ہوئی لاشیں اور ٹوٹے جسمانی اعضا دیکھنے کی اطلاع دی۔

اتوار کو احمد آباد کے ایک شمشان گھاٹ میں تقریباً 20 سے 30 سوگوار اکٹھے ہوئے، جہاں لندن میں کام کرنے والی مسافر میگھا مہتا کی آخری رسومات ادا کی گئیں۔

بوئنگ 787-8 ڈریم لائنر جہاز اڑان بھرنے کے چند لمحوں بعد ہی ایک آگ کے گولے میں تبدیل ہو گیا اور ڈاکٹرز کے لیے استعمال ہونے والی عمارتوں سے ٹکرا گیا۔

غمزدہ رشتہ دار ڈی این اے کے نمونے فراہم کر رہے ہیں تاکہ انہیں مسافروں سے ملا کر شناخت کیا جا سکے۔ اتوار تک 32 لاشوں کی شناخت ہو چکی تھی۔

احمد آباد کے سول اسپتال کے ڈاکٹر راج نیش پٹیل نے ہفتے کی شام کہا کہ یہ ایک نازک اور سست عمل ہے، اس لیے اسے احتیاط سے ہی مکمل کرنا ضروری ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ زمین پر زخمی ہونے والوں میں سے اکثریت کو فارغ کر دیا گیا ہے، صرف ایک یا دو افراد تشویشناک حالت میں زیر علاج ہیں۔

حادثے سے یتیم ہونے والی بچیاں

بھارتی حکام نے حادثے کی وجوہات کی تفصیلات ابھی تک جاری نہیں کی ہیں اور انہوں نے ایئر انڈیا کے ڈریم لائنرز کی جانچ کا حکم دیا ہے۔

ہوابازی کے وزیر رام موہن نائیڈو کنجاراپو نے ہفتے کو کہا کہ انہیں امید ہے کہ بازیاب ہونے والے بلیک باکس یا فلائٹ ڈیٹا ریکارڈر کو ڈی کوڈ کر کے حادثے کی گہرائی تک معلومات حاصل ہو سکیں گی۔

ایئر انڈیا کا کہنا ہے کہ پرواز میں 169 بھارتی، 53 برطانوی، 7 پرتگالی اور ایک کینیڈین مسافر موجود تھے، جب کہ 12 عملے کے ارکان بھی سوار تھے۔

مسافروں میں ارجن پٹولیا بھی شامل تھے، جو دو کم عمر بیٹیوں کے والد تھے، اور حال ہی میں انتقال کرنے والی اپنی اہلیہ کی راکھ کو بھارت میں بہانے کے لیے آئے تھے۔

لندن کے ہارو بورو کی میئر انجنا پٹیل نے کہا کہ مجھے واقعی امید ہے کہ ان بچیوں کا ہم سب خیال رکھیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے پاس الفاظ نہیں ہیں کہ بیان کر سکیں کہ ان خاندانوں اور دوستوں پر کیا گزر رہی ہو گی۔

جبکہ کئی برادریاں سوگ میں ڈوبی ہوئی ہیں، ایک خاتون نے بتایا کہ وہ محض اس وجہ سے بچ گئیں کہ وہ ایئرپورٹ دیر سے پہنچیں۔

انہوں نے پریس ٹرسٹ آف انڈیا کو بتایا کہ اس لمحے میں یہی سوچتی رہی کہ کاش ہم تھوڑا سا پہلے نکلے ہوتے، تو یہ پرواز مس نہ ہوتی۔

Comments

200 حروف